فالسہ ایک پودے کا نام ہے اور اس کے پھل کو بھی فالسہ ہی کہا جاتا ہے۔ اسکا نباتاتی انگریزی نام گریویا ایشیاٹیکا ہے براعظم ایشیأ کا مقبول ترین پھل فالسہ اپنے ذائقہ اور فرحت بخش اثرات کے باعث بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ فالسہ کا پھل کم وبیش مٹر جتنا یا اس سے کچھ بڑا ہوتا ہے –ابتدأ میں سبز پھر سرخ اور آخر میں سیاہی مائل ہو جاتا ہےاسکے پھول زرد اور پتے توت کی طرح لیکن اس سے کچھ بڑے اور ان کے کناروں پر خطوط ہوتے ہیں اس کا مزاج سردوتر ہے ذائقہ شیریں وترش ہوتا ہے۔ اس پودے کے پھل، پتے، بیج، جڑ ، چھال ہر چیز بیماریوں کو دور کرنے کے کام آتی ہے۔ ہمارے ملک میں فالسہ کی دو اقسام پائی جاتی ہیں: (فالسہ شربتی یا دیسی فالسہ) اور(فالسہ شکری یا فارمی فالسہ) فالسہ شربتی کا پوداجھاڑی نما او ر دو سے چھ فٹ اونچا ہوتا ہےاس کا پھل شروع میں کھٹا میٹھا اور پکنے پر چاشنی دار میٹھا ہوتا ہے اس میں پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ فالسہ شکری کا درخت توت کے درخت کی طرح سات سے آٹھ فٹ اونچا ہوتا ہےاسکا پھل شروع میں ترش پکنے پر میٹھا ہوتا ہے اس می...
پاکستان میں بڑھتی ہوئی آلودگی پر قابو پانے کے لیے شجرکاری کی حقیقی ضرورت ہے۔شجرکاری نہ صرف شہر کو خوبصورت بناتی ہے بلکہ اس سے آلودگی اور ماحولیاتی بگاڑ کا بھی مقابلہ ہوتا ہے۔ پودے لگانے سے کاربن کے ذخیر ے، گرمی اور شور کی آلودگی کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔