انسان کی ہر کیفیت اور جذبہ اس کے مستقبل پر اثر انداز ہوتا ہے۔ ہماری جو سوچ آج ہے کل ہمیں اسی کا نتیجہ ملے گا۔ہم جو بھی سوچتے ہیں
اس کے ساتھ منفی یا مثبت کوئی ایک جذبہ
جڑا ہوتا ہے ،اس جذبہ کے اثرات ہی ہمیں کامیاب یاناکام بناتے ہیں۔ہمارا موجودہ موڈ
اور احساس آنے والے مستقبل کے حالات بنا تا ہے۔
سوچ سے عقائد بنتے
ہیں عقائد سے توقع بنتی ہے توقع سے رویہ بنتا ہے رویہ سے کارکردگی میں تبدیلی آتی
ہے اور جب کارکردگی بہتر ہوجائے تو انسان کی زندگی بدل جاتی ہےاگر کامیابی کے بارے
میں نہ سوچا جائے نہ بات کی جائے نہ تو کارکردگی
نہیں بنے گی کارکردگی نہیں بنے گی تو زندگی نہیں بدلے گی-
آج ہم جس جدید دور
میں سانس لے رہے ہیں اور جتنی آسائشیں ہم انسانوں
کو ملی ہوئی ہیں یہ سب ایک دن میں حاصل
نہیں ہوئی اس کے لیے انسان نےبرسوں خواب دیکھے اور محنت کی ہے لیکن آج کا انسان اس
کے پیچھےچھپی ہوئی کاوشوں کو بھول گیا ہے۔ہر
انسان کامیابی چاہتا ہےمگر بہت کم لوگ کامیابی حاصل کرپاتے ہیں لوگ شدید محنت کرتے
ہیں مگر زندگی میں انہیں کچھ خاص کامیابی حاصل نہیں ہوتی لیکن دوسری طرف ایسے لوگ
بھی ملتے ہیں جو بغیر محنت کئے بہت کچھ
پالیتے ہیں - ایسا کیوں ہوتا ہے؟
دراصل انسان اپنے مقصد حیات کو سمجھ نہیں پاتا کہ اسے کیا کرنا ہے ؟ اور کیو ں کرنا ہے؟ وہ یہ
نہیں سوچتا اور سوچے سمجھے بغیر زندگی کی
گاڑی کوآگے بڑھاتا ہے یا دوسروں کی تقلید کرتا ہے نتیجہ کے طور پر وہ ناکامی کا
منہ دیکھتا ہے۔
ہم جیسا سوچتے ہیں ویسا ہی بنتے ہیں یہ سوچ ہی زندگی میں
کامیاب یا ناکام بناتی ہے- ا س
دنیا میں دو طرح کےلوگ ہیں
ایک وہ جو اپنی ناکامی کے لئے قسمت کو
کوستے ہیں اور زندگی کوایک عذاب سمجھ کر جی رہے ہیں وہ دراصل اپنی پریشانیوں کو اپنے اوپر سوار کرکے
اپنی زندگی میں ناکامی کو جگہ دیتے ہیں۔دوسرے و
ہ جو خوش اور مطمئن ہیں ۔خوش قسمتی
یا بد قسمتی یہ دو لفظ انسان خود اپنے
لیےتخلیق کرتا ہے۔ قسمت آپکی تب ہی بدلے گی جب آپ قسمت بدلنے کے موڈ میں ہوں ۔انسان اگر غربت اور مہنگائی کے متعلق سوچتا
رہے گا تو غربت اس کو اپنی طرف کھینچے گی اس کے برعکس اگر وہ آ نے والے رزق کو سو چے اور
رزق کے لا محدود ذرائع سے امید رکھے تو وہ اپنے رزق کو کھینچے گا۔
جیسا بوؤگے ویسا کاٹوگے ہم اپنے دل میں جیسے خیالات کے بیج
بوئیں گے ویسے ہی نتیجے کی فصل کا ٹیں گےیعنی ہم وہی حاصل کریں گے جو ہم نے
سوچا ہوگا ہمارے دل کی زمین وہی لوٹائے گی جو ہم نے اس میں بویا تھا اگر ہم نے کسی کے ساتھ برائی کی ہے تو اس کا
نتیجہ برائی ہو گا اور ہمارے ساتھ بھی کو
ئی برائی ہوگی اور اگر کسی کے ساتھ نیکی
کی ہے تو ہمیں بھی خوشیاں ملیں گی ہم جو
چاہیں وہ حاصل کرسکتے ہیں سوچ ایک
مقناطیسی قوت ہےیہ اپنی طرح کی چیزوں کو اپنی طرف کھینچنا شروع کردیتی ہے جب ہم سوچتے ہیں تو ایک انرجی نکلتی ہے اگر ہماری سوچ مثبت ہے تو مثبت سمت سفر کرے گی اور
کامیا بی ہماری طرف کھنچنا شروع ہوجائے گی جب بار بار اس کے بارے میں سوچیں گے تو
اپنی کامیابی کے موافق لوگ ملنا شروع ہو جائیں گے ذرائع پیدا ہونگے آسائشیں پیدا
ہو جائیں گی اور ایک دن ہم کامیاب ہو جا ئیں گے دماغ میں الفاظ نہیں ہوتےہیں دماغ تصویر بنا کر
سوچتا ہےاس لئے ضروری ہے کہ آپ جو حاصل کرنا چاہتے ہیں اس کی تصویر اپنے ذہن میں
رکھیں اور اس کو بار بار ذہن میں لا ئیں بہت جلد آپ اپنے مقصد کو پا لیں گے۔صرف
سوچ بدلنے سےزندگی بدل جاتی ہے آپ اپنی سوچ کی قوت سے جیسی چاہے زندگی بنا سکتے ہیں اپنے مستقبل کو
خوشگواربنانے کے لئے تمام منفی جذبات کو ختم کریں اور اپنی آنے والی زندگی میں جو
چاہتے ہیں اس کا تصور کریں تصور جتنا مضبوط ہوگا
مستقبل ایسا ہی ہوگا۔


ہمارے ذہن میں بسنے والی مثبت سوچ ہی ہماری کامیابی کی ضامن
ہے۔ اس مثبت سوچ کے تصور کو برقرار رکھنا ہماری
ذمہ داری ہے۔ ہمارےذہن کے لاشعوری حصوں میں
مثبت تصاویر اور کامیابی کے عقائد کی
متواتر خاکہ کشی کی مشق بہت اہم ہے۔ اگر ہم اپنے ذہن میں یہ خاکے بناتے رہیں اور
اپنے لاشعور کو انہیں سچ سمجھنے پر مجبور
کردیں تو سوچ، عقائد، رویئے اور کارکردگی
سب میں تبدیلی کا آغاز ہوجائے گا۔ ہم آہنگی کا یہ نظام اجتماعی لاشعور کو متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتا
۔ اس نظم و ضبط اور نقطہ نظر کو سمجھنے والے لوگوں کو زندگی میں کامیابی حاصل کرنے
سے کوئی نہیں روک سکتا۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں