نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

گرمی میں قدرت کا انمول تحفہ

فالسہ ایک پودے کا نام ہے اور اس کے پھل کو بھی فالسہ ہی کہا جاتا ہے۔ اسکا نباتاتی  انگریزی  نام    گریویا ایشیاٹیکا  ہے براعظم ایشیأ  کا مقبول ترین پھل فالسہ اپنے ذائقہ اور فرحت بخش اثرات کے باعث بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ فالسہ کا پھل کم وبیش مٹر جتنا یا اس سے کچھ بڑا ہوتا ہے –ابتدأ    میں سبز پھر سرخ اور آخر میں سیاہی مائل ہو جاتا ہےاسکے پھول زرد اور پتے توت کی طرح لیکن اس سے کچھ بڑے اور  ان کے کناروں پر خطوط ہوتے ہیں اس کا مزاج سردوتر ہے ذائقہ شیریں وترش ہوتا ہے۔  اس پودے کے پھل، پتے،  بیج، جڑ ، چھال ہر چیز بیماریوں کو دور کرنے کے کام آتی ہے۔

ہمارے ملک میں فالسہ کی دو اقسام پائی جاتی ہیں: (فالسہ شربتی یا دیسی فالسہ) اور(فالسہ شکری یا فارمی فالسہ)

فالسہ شربتی کا پوداجھاڑی نما او ر دو سے چھ فٹ اونچا ہوتا ہےاس کا پھل شروع میں کھٹا میٹھا اور پکنے پر چاشنی دار میٹھا ہوتا ہے اس میں پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ فالسہ شکری کا درخت توت کے درخت کی طرح سات سے آٹھ فٹ اونچا ہوتا ہےاسکا پھل شروع میں ترش پکنے پر میٹھا ہوتا ہے اس میں پانی کی مقدار کم ہوتی ہے اس کی چھال بھی استعمال میں لائی جاتی ہے


دونوں طرح کے فالسہ کے فوائد کم وبیش ایک جیسے ہیں ۔  فا لسہ میں سوڈیم  ،کیلشیم  ،آ ئرن ، وٹامن  اے ،وٹامن سی ،میگنیشیم ، فاسفورس ، اور پوٹاشیم  پا یا جا تا ہے ۔ موسم گرما   میں فالسہ قدرت کی طرف سے ایک تحفہ ہے،  یہ دل کو تقویت دیتا ہے شدید گرمی میں کام کرنے سے لو لگنے  کا خطرہ ہوتا ہے جو کہ بہت نقصان دہ ہوسکتا   ہے  اس میں شدید سر درد اور بے چینی کے ساتھ بخار بھی ہوتا ہے  مناسب علاج نہ ملنے پر مریض کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے لو لگنے  کے مریض کو فالسہ کا شربت  پلایا جائےتو اس کی حالت میں بہتری آتی ہے۔ فالسہ  کینسر کے خلاف مدافعت  پیدا کرتا ہے، پتہ  کے امراض میں فائدہ مند ہے، کولسٹرول لیول کو نارمل رکھتا ہے اس میں وٹامن سی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اس لئے استھما  ،برونکائٹس  ،اور تنگئ  تنفس  میں بھی  مفید ثابت ہوتا ہے ۔ فالسہ کے پانی سے غرارے کرنے سے خناق کو فائدہ ہوتا ہے یہ صفراوی اسہال ،ہچکی اور قے کو بند کرنے میں مدد گار ہے  معدہ اور سینے کی جلن وگرمی کو دور کرتا ہے  دل کی دھڑکن اور بے چینی کو ختم کرتا ہے  دل کے امراض میں مبتلا افراد کو گرمی میں فالسہ کا شربت روزانہ استعمال کرنا چاہیئے۔ جن مریضوں کے کھانے کی نالی میں جلن ، متلی یا معدہ بوجھل رہتا   ہو ان کے لئے فالسہ بہت فائدہ مند ہے۔فالسہ وزن کم کرنے کا  بھی اچھا ذریعہ ہے ،  بیخوابی اور اعصابی دباؤ میں بھی مفید ہے ۔


زیابیطس کے لئے فالسہ کے درخت کا چھلکا پانچ تولہ رات میں بھگو دیں اور صبح مل چھان کے یہ پانی مریض کو پلا نے سے سے افاقہ ہوتا ہے۔  فالسہ کے پتے جلد کے زخموں ،اگزیما،خارش کے لئے مفید ہیں -  فالسہ کا شربت بلڈپریشر، سردرد ، دل و معدہ کے امراض ،جگر کے امراض ، یرقان ، لو لگنے ، السر ، پیشاب کی سوزش ، گرمی کا بخار ،صفراوی اسہال  معدہ کا السر، مسوڑھوں سے خون آنا،ٹی بی، ہچکی ، قے ،دل کی دھڑکن ،بےچینی ،لیکوریا ،زیا بیطس ،پھوڑے پھنسیاں ، جوڑوں کے درد اور   خون کی کمی  میں  بے حد مفید ہے۔ موسم گرما میں فالسہ کا شربت ایک تحفہ سے کم نہیں  ہے۔



نیم پختہ فالسہ  گلے کے لئے نقصان دہ  ہو سکتاہے اس لئے ہمیشہ پکا ہوا فالسہ کھائیں  ہائی بلڈ پریشر کے افراد فالسہ کھاتے وقت نمک کا استعمال نہ کریں جبکہ زیابیطس کے مریض  فالسہ کو بغیر چینی ملائے استعمال کریں ۔ فالسہ سرد مزاج والوںاور    سینے یا  پھیپھڑوں کے  پرانے امراض میں مبتلا لوگوں کےلئے مضر  ہوسکتا ہے ان کو احتیاط سے استعمال  کرنا چاہئے اگر زیادہ کھا لیا جائے تو گلقند تھوڑی سی کھالی جائے  تو مضر اثرات ختم ہو جاتے ہیں۔ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

گملوں میں آسانی سے سبزیاں اگائیں ۔

    گھر بیٹھےمدافعتی نظام کو متحرک   رکھنے والی قدرتی خوراک حاصل کریں۔ گھریلو باغبانی نہ صرف ایک   صحت مند سرگرمی ہے بلکہ ہم اپنے   گھر میں ہی آلودگی اور کیمیکل کے اثرات سے پاک سبزیوں کا لطف اٹھا سکتے ہیں۔ اگر شوق ہے تو اس مضمون کے ذریعے موسم گرما میں سبزیوں کی   گھریلو سطح پر بوائی کی معلومات حاصل کریں۔اور حقیقت میں   مدافعتی نظام کو متحرک رکھنے والی قدرتی خوراک حاصل کریں۔ موسم گرما کی سبزیاں اگانے کے لیے پندرہ فروری سے بہترین وقت شروع ہوجاتا ہے فروری سے مارچ اپریل تک سبزیوں کے بیج بوئے جاسکتے ہیں کچھ علاقوں میں اپریل کے بعد بھی بیج بوسکتے ہیں لیکن سخت گرمی اور لو میں بیجوں سے پودے نکلنا مشکل ہوتا ہے۔جن گملوں میں سبزی اگائی جائے وہ گملہ بارہ انچ سے بڑا ہو۔   گملہ جتنا بڑا ہوگا پودے کی نشوونما بھی اچھی ہوگی اور سبزی بھی وافر مقدار میں میسر آسکے گی سبزیوں کے لیے موسم گرما میں صبح کی پانچ سے چھ گھنٹے کی دھوپ لازمی ہوتی ہے۔ سبزی کے پودے کو صبح ایک بار پانی لازمی دیں تیز دھوپ اور لو سے بچاؤ کے   لیے گرین نیٹ کا استعمال بھی کرسکتے ہیں پودے کو گ...

معیاری سبزی کے لیے نامیاتی کھاد کی تیاری

زمین کی زرخیزی بڑھانے کے لیے مختلف قسم کی کھاد کا  استعمال ضروری ہوتا ہے۔کھاد میں دیگر کار آمد اشیا کے علاوہ نائٹروجن کے مرکبات بھی موجود ہوتے ہیں۔ جب پودوں کو پانی دیا جاتا ہے تو یہ مرکبات پانی میں حل ہو جاتے ہیں اور پھر پودے کی جڑیں اُن کو چوس کر تنے، شاخوں اور پتوں وغیرہ تک پہنچا دیتی ہیں۔ جانوروں کے فضلے سے جو کھاد خود بخود بن جاتی ہے اُس کی مقدار محدود ہے اور تمام ضروریات کو پورا نہیں کر سکتی ۔ لہٰذا بعض کیمیائی مرکبات مصنوعی کھاد کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں  جن کے ذیلی اثرات انسانی جسم پر مضر ردعمل  پیدا کرسکتے ہیں۔ البتہ نامیاتی کھاد  کی تیاری سے اس خرابی سے محفوظ رہا جاسکتا ہے جس میں قدرتی طور پر  نائٹروجن کے مرکبات حل ہوجاتے ہیں اور پودوں کو غذائیت فراہم کرتے ہیں۔ گھریلو باغبانی کے لیے  کھاد اپنے گھر میں  خودہی  تیار کریں ہمارے گھروں میں روزانہ ہی مختلف قسم کا کچرا جمع ہوجاتا ہے اس کچرے کی ایک بڑی مقدار کچن سے نکلنے والا  کچرا ہے اگر ہم اس کچرے کو ضائع کرنے کی بجائے اس سے اپنے گھر میں ہی  اپنے پودوں کے لئے کھ...

مثبت سوچ سے زندگی سدھاریں

انسانی ذہن پر سوچ کا بہت زیادہ عمل دخل ہوتا ہے ز ندگی کا ہر منظر سوچ سے ہی جنم لیتا ہے۔ سوچ سے انسانی جذبات بنتے ہیں اور اس سے عمل وجود میں آتا ہے سوچ دو طرح کی ہوتی ہے۔ مثبت سوچ اور منفی سوچ یعنی اچھی اور بری سوچ کامیابی اور ناکامی ان ہی دو سوچوں کا نتیجہ ہے۔  خیالات کا ذ ہن میں پیدا ہونا ایک قدرتی رجحان ہے مگر خیال کو سوچ میں تبدیل کرنا انسان کے اختیار میں ہے۔ انسان کے خیالات ہی اس کی شخصیت کو بنانے اور بگاڑنے کا موجب ہے مثبت خیالات مثبت سوچ کی طرف رہنمائی کرتے ہیں مثبت سوچ کامیابی کی طرف لے جانے والی وہ سڑک ہے جس پر چلنے والا اپنی منزل کو پالیتا ہے ۔ہماری تمام حرکات  ہماری سوچ کے زیراثرہوتی ہیں یعنی یہ ہماری سوچ ہی ہےجو ہم سے عوامل سرزد کراتی ہے مثبت سوچ دراصل اچھی اور صحیح سوچ ھےایک مثبت سوچ کا حامل انسان یقیناً مثبت خیالات اور تخلیقات کو ہی منظر عام پر لائے گا۔مثبت سوچ اچھے خیالات کی وجہ بنتی ھے جس کے انسانی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔زندگی میں کامیابی کا اسی فیصد انحصار  ہمارے رویے پر ہے   اور رویہ  سوچ سے جنم لیتا ہےمثبت سوچ سے مثبت ...