نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

جون, 2016 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

آپ خوف زدہ کیوں رہیں

خوف دراصل انسانی ذہن میں پیدا ہونے والا ایک ابتدائی جذبہ ہے جو  کہ غصے، انتقام، حسد، احتیاط، قربانی اور  جنون جیسے ثانوی جذبات کو طاقت بخشتا ہے اگر اللہ کی حکمتوں پر غور کیا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ خوف انسانی بقأ کے لیے کتنا ضروری ہے اگر ذہن میں اس کا بیج نہ پھوٹے تو انسان اپنی ذندگی کے تحفظ کی صلاحیت سے محروم  ہوجائے اور  لاعلمی میں کسی بھی مصیبت کا شکار ہوجائے۔  جب  کوئی انسان یا معاشرہ  عدم تحفظ اوراحساس محرومی  کا شکار ہونے لگے تو خوف مستقل طور پر اس کے ذہن کو اپنی آماجگاہ بنا لیتا ہے۔ کچھ خوف ہمارے اندر فطری ہیں جو ہمیں بتاتے ہیں کہ ہم انسان ہیں کوئی ماورائی مخلوق نہیں بچہ جب دنیا میں آتا ہے تو اسے عدم تحفظ کا احساس ہوتا ہے کیوں کہ وہ ایک ایسی دنیا سے آیا ہوتا ہے جہاں مکمل خاموشی اور تحفظ تھا۔قدرت  کے بخشے ہوئے پیدائشی خوف  بلندی اور شور انسان کی بقأ کے لئے ضروری ہیں اور آنے والے خطرے سے روکتے ہیں  اس کے علاوہ دیگر  خوف   حالات و واقعات  کے باعث ہوتے  ہیں یا دنیا کے دوسرے لوگ اپنے مفادات کے لیے یا ...

غصہ پر قابو پانا آسان کام ہے

ذندگی کے وجود میں آتے ہی بقأ  کی جدوجہد شروع ہوجاتی ہےخطرات سے بچاؤ کے لیے قدرت نے ہمیں خوف کا احساس بخشا ہے تاکہ ہم اپنی ذندگی کو محفوظ رکھ سکیں۔  غصہ دراصل خوف ہی کی ایک شکل ہے  جو ہمیں نقصان سے بچانے  کی خاطرمقابلے  کے لیے تیار کرتا ہے۔ مگر اس لالچی اور خود غرض دنیا میں  انسان توازن برقرار نہیں رکھ پاتا اس طرح غصہ اس کے قابو سے باہر ہوجاتا ہے۔ غصہ ایک ایسا رویہ ہے جسے کوئی بھی پسند نہیں کرتا یہ نہ صرف شخصیت کو داغدار کرتا ہے بلکہ جسم کے اندرونی قوت مدافعت  کے نظام پر بار بار بوجھ ڈال کر انسان کو  السر، فالج، ہائی بلڈ پریشر اور دل کے امراض میں مبتلا کردیتا ہے۔ زندگی محرومیوں اور ناکامیوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے۔ دنیا میں کوئی شخص ایسا نہیں  جسے ناکامی کا سامنا نہیں  کرناپڑتا ہو۔ اپنی ناکامی کا احساس ہونے پر غصہ غالب آتا ہے ایک مکمل صحت مند انسان بھی ناموافق حالات میں غصہ کا ردعمل ظاہر کرسکتا ہے۔ ذہنی طور پر متوازن ہر شخص اس کیفیت پر قابو پانے کی صلاحیت بھی  رکھتا ہے۔ جبکہ  ذہنی طور پر کمزور لوگ زیادہ حساس ہوتے ہیں ...

امیر بننا مشکل نہیں ہے

امیر وہ مانے جاتے ہیں جن کے پاس آسائشات کی فراوانی ہو  وہ جب چاہیں   اپنے لیے ہر چیز حاصل کر سکتے ہیں وہ پیسے کے اعتبار سے ایک کامیاب انسان کہلاتے ہیں۔  دوسرے غریب وہ  ہیں جو اپنی چھوٹی چھوٹی ضرورتوں کے لیے بھی پریشان رہتے ہیں  روپیہ پیسے کے معاملے میں اپنے آپ کو بدقسمت کہتے ہیں ساری زندگی پیسے کو بہت سوچ سمجھ کر خرچ کرتے ہیں پھر بھی پریشان رہتے ہیں یہ اپنے آپ کو بد قسمت سمجھتے ہیں۔   اگرکوئی غریب گھرانے میں پیدا ہوا اور اس نے پیسہ حاصل کرنے کے لئے کوئی جدوجہد بھی نہیں کی ساری زندگی یونہی ترستے ہوئے گزاردی  اور جب موت ہوئی تو بھی غریب ہی مرا  تو اس میں اصل قصور کس کا ہوا؟ غربت بری چیز نہیں لیکن غربت پر سمجھوتہ بہت ہی بری بات ہے غربت پر سمجھوتہ کم ہمت لوگ کرتے ہیں غریب پیدا ہونا  المیہ نہیں ہے غریب مرنا المیہ ہے۔ غریب انسان چاہ کر بھی کسی کی مدد نہیں کرسکتا ۔  یہ پیسے ہی کی کمی ہے جسکی وجہ سے جرائم بڑھتے ہیں چور ،لٹیرے، قاتل اور  ڈاکو  معاشرے کو گندا کرتے ہیں۔ اچھی زندگی گزارنے کے لیے پیسہ بہت ضروری ہے  اس س...

خوداعتمادی کیسے پیدا کریں

اپنی ذاتی صلاحیتوں پر بھروسہ ہی  دراصل زندگی میں کامیابی کی ضمانت ہے، اپنے آپ پر بھروسہ کرنے کو خود اعتمادی کہتے ہیں۔ ہر انسان  اپنے ذاتی استقلال،خود  اعتمادی اور جدوجہد سے ہی  اپنی زندگی میں کامیاب ہوسکتا ہے۔ دنیا میں جتنے کامیاب لوگ گزرے ہیں ان کی کامیابی کا سبب ان کی خود اعتمادی ، قوت ارادی اور مسلسل کوشش رہی ہے ۔عظیم اور قوی لوگ زندگی کی مشکلات سے نہیں ڈرتے ہمت اورا علٰی حوصلگی ہر مشکل کو آسان بنا دیتی ہے۔ خوداعتمادی انسان میں آہستہ آہستہ پیدا ہوتی ہے  اور ایک وقت ایسا آتا ہے کہ اسے اپنے اندر ایک ایسی طاقت کا یقین ہوجاتا ہےجسکی مدد سے وہ دنیا کی ہر شے پر فتح حاصل کرسکتا ہے۔ خوداعتمادی کی طاقت ملنے سےاحساس کمتری دور ہوجاتا ہے اس طرح  انسان ایک  باعزم شخصیت بن کر ابھرتا ہے۔ خود اعتمادی ہمیں بتاتی ہے کہ ہم اپنے بارے میں کیا محسوس کرتے ہیں اکثر ہم خود سےہر لحاظ سے مکمل کارکردگی کی توقع رکھتے ہیں اگر ہم اپنی پوری کوشش نہ کریں تو اپنی  ہی نظر میں اپنی قدر کھونا شروع کردیتے ہیں حالانکہ ہمیں غلطیوں سے بھی سیکھنا چاہیے۔   ہر شعبے میں خود...