نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

امیر بننا مشکل نہیں ہے

امیر وہ مانے جاتے ہیں جن کے پاس آسائشات کی فراوانی ہو  وہ جب چاہیں   اپنے لیے ہر چیز حاصل کر سکتے ہیں وہ پیسے کے اعتبار سے ایک کامیاب انسان کہلاتے ہیں۔  دوسرے غریب وہ  ہیں جو اپنی چھوٹی چھوٹی ضرورتوں کے لیے بھی پریشان رہتے ہیں  روپیہ پیسے کے معاملے میں اپنے آپ کو بدقسمت کہتے ہیں ساری زندگی پیسے کو بہت سوچ سمجھ کر خرچ کرتے ہیں پھر بھی پریشان رہتے ہیں یہ اپنے آپ کو بد قسمت سمجھتے ہیں۔

  اگرکوئی غریب گھرانے میں پیدا ہوا اور اس نے پیسہ حاصل کرنے کے لئے کوئی جدوجہد بھی نہیں کی ساری زندگی یونہی ترستے ہوئے گزاردی  اور جب موت ہوئی تو بھی غریب ہی مرا  تو اس میں اصل قصور کس کا ہوا؟ غربت بری چیز نہیں لیکن غربت پر سمجھوتہ بہت ہی بری بات ہے غربت پر سمجھوتہ کم ہمت لوگ کرتے ہیں غریب پیدا ہونا  المیہ نہیں ہے غریب مرنا المیہ ہے۔ غریب انسان چاہ کر بھی کسی کی مدد نہیں کرسکتا ۔  یہ پیسے ہی کی کمی ہے جسکی وجہ سے جرائم بڑھتے ہیں چور ،لٹیرے، قاتل اور  ڈاکو  معاشرے کو گندا کرتے ہیں۔ اچھی زندگی گزارنے کے لیے پیسہ بہت ضروری ہے  اس سے انسان معاشرتی طور پر طاقتور ہوتا ہے۔ اچھے تعلقات نبھانے کے لئے بھی پیسہ بہت ضروری ہے جسکے پاس پیسہ ہوتا ہے سب اس کےاچھےساتھی ہوتے ہیں اکثر دیکھا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص مالی طور سے غیر مستحکم ہوتا ہے تو سب دوست اس کا مذاق اڑاتے ہیں اس کے اپنے رشتہ دار بھی اس کا ساتھ چھوڑ جاتے ہیں دنیا کی ساری برائیاں ان کے لیے بیان کی جاتی ہیں اور اسی انسان کے پاس جب پیسہ آنے لگتا ہے اس کے حالات اچھے دیکھ کر وہی لوگ اس کی تعریف کرتے ہیں یہ سب  پیسے کے کھیل ہیں جب نہ ہو تو رشتوں میں بھی دراڑیں ڈال دیتا ہے۔

امیر  بننا انسان کی سوچ سے بھی زیادہ آسان ہے۔ لوگ دوسروں کے پاس  پیسے کی فراوانی کو برا سمجھتے ہیں یہ سوچ ذہن سے نکال دیں کیوں کہ آپ کی یہ سوچ ہی آپ کو امیر بننے سے روکتی ہے  کیوں کہ جس چیز کو آپ اچھا نہیں سمجھیں گے وہ آپکے پاس کبھی نہیں آئے گی۔ دولت مندوں کو دیکھ کر کبھی بھی ان کے بارے میں غلط رائے قائم نہ کریں اور نہ ہی ان سے حسد کریں جائز  طریقے سے پیسہ کمائیں اور پھر اسے صحیح طریقے سے خرچ کریں۔

انسان جب شعور کی منزل پرقدم رکھتا ہے بڑے بڑے خواب دیکھتا ہے  دنیا کی ہر اچھی چیز حاصل کرنا چاہتا ہےلیکن آہستہ آہستہ اس کے خواب چھوٹے ہونے  لگتے ہیں وہ سمجھتا ہے وہ یہ سب حاصل نہیں کر سکے گا یہ سب ایک سراب ہے  وہ سراب کا پیچھا نہیں کرنا چاہتا  پھر وہ ان چیزوں کو حاصل نہ کرنے کے اپنے آپ سے بہانے تراشتا ہے  وہ سوچتا  ہے یہ سب بے کار چیزیں ہیں اس کو ان چیزوں کی ضرورت نہیں ہے  ان کے بغیر بھی کام چل سکتا ہے  ظاہر ہے جب ایسی سوچیں آئیں گی تو خواب کیسے پورے ہونگے ایسے ہی لوگ ہیں جو میدان سے ہی پلٹ جاتے ہیں۔   آپ کو چاہئیے کہ آپ اپنے خوابوں کو اپنے دماغ میں نہ رہنے دیں  بلکہ انھیں محسوس کرنا شروع کریں آپ دولت مندوں کی طرح رہیں ہر اچھی چیز اپنےلیے منتخب کریں جب آپ اس طرح کریں گے تو آپ کے دوست و احباب آپ کا مذاق اڑائیں گے  آپ کو زیادہ اونچے خواب دیکھنے سے روکیں گے طرح طرح کی دلیلیں دیں گے یہ وہ ہی لوگ ہونگے جو خود کچھ نہ  کرسکے اور ناکام ہوگئے آ پ کو ان کی باتوں پر کان نہیں دھرنا ہے نہ ہی برا ماننا ہے۔ آپ کی خواہش جتنی زیادہ طاقتور ہوگی  آپ کی کامیابی کے امکانات اتنے ہی زیادہ ہونگے۔  یاد رکھیں چوبیس گھنٹے کا ٹائم سب کو یکساں ملا ہے  اب یہ آپ پر منحصر ہے کہ اس کو کس طرح استعمال کرنا ہے آج آپ جو کریں گے کل وہ ہی آپ کا مستقبل ہوگا ہر لمحہ سے  فائدہ اٹھانا ہو گا  غفلت کو ہٹانا ہو گا    جب ہی ترقی حاصل ہو سکتی ہے اگر کسی مرحلہ پر کوئی غلطی ہوجائے تو تھک ہار کر نہ بیٹھیں اپنی غلطیوں سے سیکھیں اور آگے بڑھیں نوکری کرنےوالا اپنی صلاحیتوں کو بیچتا ہے اور بزنس کرنے والااپنی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھاتا ہے۔ آپ کو جس کام سے خوشی محسوس ہو  اور وہ کام کرتے ہوئے تھکن محسوس نہ ہو سمجھ لیں کہ یہ ہی کام آپ کے لئے فائدہ مند ہے۔ سیانے کہتے ہیں کہ امیر بن نہ سکو تو کم از کم  ایک بار امیری کا مزہ ضرور چکھ لو، ایک بار آپ نے امیری کا مزہ چکھ لیا تو پھر آپ ہمیشہ امیر بننے کی جستجو میں رہو گے اور لگن و محنت کے ساتھ کی جانے والی ہر جستجو کا انجام ہمیشہ مثبت نکلتا ہے۔


آپ کو کتنا پیسہ چاہئیے  کیسا گھر چاہئیے،کیسی نوکری چاہئیے؟ اور کب تک  یہ سب حاصل کرنا ہے ؟ اس کی ایک واضح تصویر اپنے دماغ میں بنانا ضروری ہے پھر اس پر ثابت قدمی سے جمے رہیں آپ کو اپنے خواب  کی تعبیر حاصل کرنے میں تھوڑا وقت تو لگے گا لیکن اگر آپ تھک ہار کر نہ بیٹھے تو ضرور ایک دن منزل پا لیں گے آپ خود حیران ہونگے کہ ایسا کیسے ہوگیا  آپ کے خوابوں کے مطابق آپکو لوگ ملنا شروع ہوجائیں گے نئی نئی راہیں کھلیں گی  نئے خیالات  آئیں گے  یہ سب صرف آپ کی ثابت قدمی سے ہوگا۔ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

گملوں میں آسانی سے سبزیاں اگائیں ۔

    گھر بیٹھےمدافعتی نظام کو متحرک   رکھنے والی قدرتی خوراک حاصل کریں۔ گھریلو باغبانی نہ صرف ایک   صحت مند سرگرمی ہے بلکہ ہم اپنے   گھر میں ہی آلودگی اور کیمیکل کے اثرات سے پاک سبزیوں کا لطف اٹھا سکتے ہیں۔ اگر شوق ہے تو اس مضمون کے ذریعے موسم گرما میں سبزیوں کی   گھریلو سطح پر بوائی کی معلومات حاصل کریں۔اور حقیقت میں   مدافعتی نظام کو متحرک رکھنے والی قدرتی خوراک حاصل کریں۔ موسم گرما کی سبزیاں اگانے کے لیے پندرہ فروری سے بہترین وقت شروع ہوجاتا ہے فروری سے مارچ اپریل تک سبزیوں کے بیج بوئے جاسکتے ہیں کچھ علاقوں میں اپریل کے بعد بھی بیج بوسکتے ہیں لیکن سخت گرمی اور لو میں بیجوں سے پودے نکلنا مشکل ہوتا ہے۔جن گملوں میں سبزی اگائی جائے وہ گملہ بارہ انچ سے بڑا ہو۔   گملہ جتنا بڑا ہوگا پودے کی نشوونما بھی اچھی ہوگی اور سبزی بھی وافر مقدار میں میسر آسکے گی سبزیوں کے لیے موسم گرما میں صبح کی پانچ سے چھ گھنٹے کی دھوپ لازمی ہوتی ہے۔ سبزی کے پودے کو صبح ایک بار پانی لازمی دیں تیز دھوپ اور لو سے بچاؤ کے   لیے گرین نیٹ کا استعمال بھی کرسکتے ہیں پودے کو گ...

معیاری سبزی کے لیے نامیاتی کھاد کی تیاری

زمین کی زرخیزی بڑھانے کے لیے مختلف قسم کی کھاد کا  استعمال ضروری ہوتا ہے۔کھاد میں دیگر کار آمد اشیا کے علاوہ نائٹروجن کے مرکبات بھی موجود ہوتے ہیں۔ جب پودوں کو پانی دیا جاتا ہے تو یہ مرکبات پانی میں حل ہو جاتے ہیں اور پھر پودے کی جڑیں اُن کو چوس کر تنے، شاخوں اور پتوں وغیرہ تک پہنچا دیتی ہیں۔ جانوروں کے فضلے سے جو کھاد خود بخود بن جاتی ہے اُس کی مقدار محدود ہے اور تمام ضروریات کو پورا نہیں کر سکتی ۔ لہٰذا بعض کیمیائی مرکبات مصنوعی کھاد کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں  جن کے ذیلی اثرات انسانی جسم پر مضر ردعمل  پیدا کرسکتے ہیں۔ البتہ نامیاتی کھاد  کی تیاری سے اس خرابی سے محفوظ رہا جاسکتا ہے جس میں قدرتی طور پر  نائٹروجن کے مرکبات حل ہوجاتے ہیں اور پودوں کو غذائیت فراہم کرتے ہیں۔ گھریلو باغبانی کے لیے  کھاد اپنے گھر میں  خودہی  تیار کریں ہمارے گھروں میں روزانہ ہی مختلف قسم کا کچرا جمع ہوجاتا ہے اس کچرے کی ایک بڑی مقدار کچن سے نکلنے والا  کچرا ہے اگر ہم اس کچرے کو ضائع کرنے کی بجائے اس سے اپنے گھر میں ہی  اپنے پودوں کے لئے کھ...

مثبت سوچ سے زندگی سدھاریں

انسانی ذہن پر سوچ کا بہت زیادہ عمل دخل ہوتا ہے ز ندگی کا ہر منظر سوچ سے ہی جنم لیتا ہے۔ سوچ سے انسانی جذبات بنتے ہیں اور اس سے عمل وجود میں آتا ہے سوچ دو طرح کی ہوتی ہے۔ مثبت سوچ اور منفی سوچ یعنی اچھی اور بری سوچ کامیابی اور ناکامی ان ہی دو سوچوں کا نتیجہ ہے۔  خیالات کا ذ ہن میں پیدا ہونا ایک قدرتی رجحان ہے مگر خیال کو سوچ میں تبدیل کرنا انسان کے اختیار میں ہے۔ انسان کے خیالات ہی اس کی شخصیت کو بنانے اور بگاڑنے کا موجب ہے مثبت خیالات مثبت سوچ کی طرف رہنمائی کرتے ہیں مثبت سوچ کامیابی کی طرف لے جانے والی وہ سڑک ہے جس پر چلنے والا اپنی منزل کو پالیتا ہے ۔ہماری تمام حرکات  ہماری سوچ کے زیراثرہوتی ہیں یعنی یہ ہماری سوچ ہی ہےجو ہم سے عوامل سرزد کراتی ہے مثبت سوچ دراصل اچھی اور صحیح سوچ ھےایک مثبت سوچ کا حامل انسان یقیناً مثبت خیالات اور تخلیقات کو ہی منظر عام پر لائے گا۔مثبت سوچ اچھے خیالات کی وجہ بنتی ھے جس کے انسانی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔زندگی میں کامیابی کا اسی فیصد انحصار  ہمارے رویے پر ہے   اور رویہ  سوچ سے جنم لیتا ہےمثبت سوچ سے مثبت ...