نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

معیاری سبزی کے لیے نامیاتی کھاد کی تیاری

زمین کی زرخیزی بڑھانے کے لیے مختلف قسم کی کھاد کا  استعمال ضروری ہوتا ہے۔کھاد میں دیگر کار آمد اشیا کے علاوہ نائٹروجن کے مرکبات بھی موجود ہوتے ہیں۔ جب پودوں کو پانی دیا جاتا ہے تو یہ مرکبات پانی میں حل ہو جاتے ہیں اور پھر پودے کی جڑیں اُن کو چوس کر تنے، شاخوں اور پتوں وغیرہ تک پہنچا دیتی ہیں۔ جانوروں کے فضلے سے جو کھاد خود بخود بن جاتی ہے اُس کی مقدار محدود ہے اور تمام ضروریات کو پورا نہیں کر سکتی ۔ لہٰذا بعض کیمیائی مرکبات مصنوعی کھاد کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں  جن کے ذیلی اثرات انسانی جسم پر مضر ردعمل  پیدا کرسکتے ہیں۔ البتہ نامیاتی کھاد  کی تیاری سے اس خرابی سے محفوظ رہا جاسکتا ہے جس میں قدرتی طور پر  نائٹروجن کے مرکبات حل ہوجاتے ہیں اور پودوں کو غذائیت فراہم کرتے ہیں۔

گھریلو باغبانی کے لیے  کھاد اپنے گھر میں  خودہی  تیار کریں

ہمارے گھروں میں روزانہ ہی مختلف قسم کا کچرا جمع ہوجاتا ہے اس کچرے کی ایک بڑی مقدار کچن سے نکلنے والا  کچرا ہے اگر ہم اس کچرے کو ضائع کرنے کی بجائے اس سے اپنے گھر میں ہی  اپنے پودوں کے لئے کھاد تیار کریں تو یہ کھاد مارکیٹ میں ملنے والی کھاد کے مقابلے میں زیادہ مفید اور بہترین ہوگی ۔اس طرح سے جو کھاد تیار کی جاتی ہے اسے آرگینک کمپوسٹ  کا  نام دیا گیا ہے ۔

آرگینک کمپوسٹ یا  نامیاتی کھاد بنانے کے لئے دو طرح کا کچرا استعمال ہو سکتا ہے

1۔تازہ یا ہرا
2۔سوکھا ہوا یا براؤن

1۔تازہ یا ہرے کچرے میں گلی سڑی سبزیاں یا پھل ،سبزیوں کے پتے اور ڈنٹھل،چائے کی استعمال شدہ پتی، کافی ، باسی بوائل چاول ،بچے ہوئے کھانے ،خراب دودھ دہی ،گارڈن سے نکلنے والی گھاس پھونس ،پتے ،پرانے مصالحے ، جلے ہوئے کھانے ،شامل ہیں۔

2۔سوکھے ہوئے اور براؤن اشیاء میں گھاس پھونس سوکھے ہوئے پتے ،لکڑی کا برادہ ،اخبار کا کاغذ ،گتہ ،بھٹے کے چھلکے  اور خالی خول ،سوکھے ہوئے پھل اور سبزیاں ،مونگ پھلی کے چھلکے ، انڈے کے چھلکے،پودوں کی جڑیں ،بے کار روئی، پالتو پرندوں کے دڑبوں سے نکلنے والا کچرا ،ٹشوپیپر ، ناقابل استعمال ادویات ،شامل ہیں۔

کوئلہ اور اسکی راکھ ،رنگین کاغذ ،بیمار اور فنگس لگے ہوئے پودے،کتے اور بلی کی گندگی گھریلو نامیاتی کھاد کی تیاری میں  استعمال نہ کی جائے ۔ان چیزوں سے کھاد کی کوالٹی خراب ہوسکتی ہے اور وہ پودوں کے لئے بھی نقصان دہ ہیں۔

نامیاتی کھاد کی تیاری

گھریلو نامیاتی کھاد  بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ اپنے گھر میں زمین کے کسی کونے میں دو سے تین فٹ گہرا گڑھا کھود کر پتوں، سبزیوں ،پھلوں کے چھلکے جمع کرتے جائیں جب گڑھا بھر جائے تومٹی کی موٹی تہ لگادیں اور اوپر سے گیلا کرنے کے لئے پانی ڈال دیں تین سے چار مہینے میں کھاد تیار ہوجائے گی ۔

آج کل ہر  گھر میں کچی زمین میسر نہیں ہوتی ہے اس لیے نامیاتی کھاد تیار کرنے کا آسان طریقہ یہ ہے۔  

کوئی بڑا مٹی یا پلاسٹک کا برتن  لے لیں اس مقصد کے لئے ناقابل استعمال پانی کا کولر  یا  پرانی ٹنکی بھی لے سکتے ہیں اگر یہ بھی نہیں ہے تو بڑی پلاسٹک کی بوری تو ہر جگہ مل سکتی ہے اس میں باریک سوراخ بھی ہوتے ہیں جو کہ کھاد کی تیاری کے لئے اہم ہیں اگر کوئی بڑا برتن لیا ہے تو اس میں ڈرل مشین سے سوراخ کرنا ہونگے۔ سوراخوں کے باعث  برتن کے   اندر آکسیجن کی کمی نہیں  ہوگی  جس سے کھاد سڑنے اور کیڑے پڑنے سے محفوظ رہے گی۔ اب اس برتن یا بوری جس میں کھاد بنائی جا رہی ہے کےاندر  تین حصہ براؤن چیزوں کا اور ایک حصہ ہری چیزوں کا ڈالیں گے اوپر سے مٹی کی تہ لگاکر پانی ڈال کر ڈھک دیں گے پانی ڈالنے سے بیکٹریا اپنا کام شروع کردیتے ہیں اور ان اجزأ کو توڑ کر نائٹروجن  کے مرکبات میں تبدیل کردیتے ہیں اب اس کو دھوپ میں رکھا جا ئے گا اگر بارش ہوجائے اور ان اجزأ کے اندر بارش کا پانی پہنچ جائے تو یہ اس کے لئے بہت مفید ہے کیوں کہ جب بارش ہوتی ہے اور بجلی کڑکتی ہے تو بجلی کی کڑک سے ہوا میں موجود نائٹروجن کے ذرات ٹوٹ کر پانی کے ساتھ نیچے آجاتے ہیں اور جب یہ پانی اس کھاد کے اندر جاتا ہے تو دیگر اجزأ کے ساتھ مل کر نائٹروجن کے ذیادہ مؤثر مرکبات بنالیتا ہے جو کہ قدرتی نامیاتی کھاد کا اہم جز ہے لیکن یہ خیال رہے  کہ پانی اتنا نہ جائے کہ کھاد کے اجزأگل جا ئیں ضروری ہے کہ ان کو ڈھانپ دیا جائے  ہر پندرہ دن بعد اس کو ہلا دیا جائے تقریباً  تین سے چار ماہ میں اعلٰی کوالٹی کی کھاد تیار ہوجائے گی۔اگر اس کی رنگت کالی یا براؤن ہو جائے بھربھری ہو کسی قسم کی بو نہ ہو تو یہ تیار ہے ۔اگر کھاد کے تمام اجزا  کو کوٹ کر یا پیس کر ڈالا جائے تو ایک ہفتہ میں ہی کھاد استعمال کے قابل ہوجائے گی۔


کھاد کی تیاری کے لئے ہومیو پیتھک دواؤں کا استعمال

بعض اوقات کھاد کی تیاری میں  اجزأ  کا توازن صحیح نہیں رہتا کسی بھی جز کی کمی یا زیادتی ہو سکتی ہے اس کمی کو پورا کرنےکے لئے بعض ہو میو پیتھک دواؤں کو اس میں استعمال کیا جائےتو اس سے  بہت زیادہ حیران کن نتائج سامنے آتے  ہیں۔

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

گملوں میں آسانی سے سبزیاں اگائیں ۔

    گھر بیٹھےمدافعتی نظام کو متحرک   رکھنے والی قدرتی خوراک حاصل کریں۔ گھریلو باغبانی نہ صرف ایک   صحت مند سرگرمی ہے بلکہ ہم اپنے   گھر میں ہی آلودگی اور کیمیکل کے اثرات سے پاک سبزیوں کا لطف اٹھا سکتے ہیں۔ اگر شوق ہے تو اس مضمون کے ذریعے موسم گرما میں سبزیوں کی   گھریلو سطح پر بوائی کی معلومات حاصل کریں۔اور حقیقت میں   مدافعتی نظام کو متحرک رکھنے والی قدرتی خوراک حاصل کریں۔ موسم گرما کی سبزیاں اگانے کے لیے پندرہ فروری سے بہترین وقت شروع ہوجاتا ہے فروری سے مارچ اپریل تک سبزیوں کے بیج بوئے جاسکتے ہیں کچھ علاقوں میں اپریل کے بعد بھی بیج بوسکتے ہیں لیکن سخت گرمی اور لو میں بیجوں سے پودے نکلنا مشکل ہوتا ہے۔جن گملوں میں سبزی اگائی جائے وہ گملہ بارہ انچ سے بڑا ہو۔   گملہ جتنا بڑا ہوگا پودے کی نشوونما بھی اچھی ہوگی اور سبزی بھی وافر مقدار میں میسر آسکے گی سبزیوں کے لیے موسم گرما میں صبح کی پانچ سے چھ گھنٹے کی دھوپ لازمی ہوتی ہے۔ سبزی کے پودے کو صبح ایک بار پانی لازمی دیں تیز دھوپ اور لو سے بچاؤ کے   لیے گرین نیٹ کا استعمال بھی کرسکتے ہیں پودے کو گ...

مثبت سوچ سے زندگی سدھاریں

انسانی ذہن پر سوچ کا بہت زیادہ عمل دخل ہوتا ہے ز ندگی کا ہر منظر سوچ سے ہی جنم لیتا ہے۔ سوچ سے انسانی جذبات بنتے ہیں اور اس سے عمل وجود میں آتا ہے سوچ دو طرح کی ہوتی ہے۔ مثبت سوچ اور منفی سوچ یعنی اچھی اور بری سوچ کامیابی اور ناکامی ان ہی دو سوچوں کا نتیجہ ہے۔  خیالات کا ذ ہن میں پیدا ہونا ایک قدرتی رجحان ہے مگر خیال کو سوچ میں تبدیل کرنا انسان کے اختیار میں ہے۔ انسان کے خیالات ہی اس کی شخصیت کو بنانے اور بگاڑنے کا موجب ہے مثبت خیالات مثبت سوچ کی طرف رہنمائی کرتے ہیں مثبت سوچ کامیابی کی طرف لے جانے والی وہ سڑک ہے جس پر چلنے والا اپنی منزل کو پالیتا ہے ۔ہماری تمام حرکات  ہماری سوچ کے زیراثرہوتی ہیں یعنی یہ ہماری سوچ ہی ہےجو ہم سے عوامل سرزد کراتی ہے مثبت سوچ دراصل اچھی اور صحیح سوچ ھےایک مثبت سوچ کا حامل انسان یقیناً مثبت خیالات اور تخلیقات کو ہی منظر عام پر لائے گا۔مثبت سوچ اچھے خیالات کی وجہ بنتی ھے جس کے انسانی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔زندگی میں کامیابی کا اسی فیصد انحصار  ہمارے رویے پر ہے   اور رویہ  سوچ سے جنم لیتا ہےمثبت سوچ سے مثبت ...