نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

مثبت سوچ سے زندگی سدھاریں

انسانی ذہن پر سوچ کا بہت زیادہ عمل دخل ہوتا ہے ز ندگی کا ہر منظر سوچ سے ہی جنم لیتا ہے۔ سوچ سے انسانی جذبات بنتے ہیں اور اس سے عمل وجود میں آتا ہے سوچ دو طرح کی ہوتی ہے۔ مثبت سوچ اور منفی سوچ یعنی اچھی اور بری سوچ کامیابی اور ناکامی ان ہی دو سوچوں کا نتیجہ ہے۔  خیالات کا ذ ہن میں پیدا ہونا ایک قدرتی رجحان ہے مگر خیال کو سوچ میں تبدیل کرنا انسان کے اختیار میں ہے۔


انسان کے خیالات ہی اس کی شخصیت کو بنانے اور بگاڑنے کا موجب ہے مثبت خیالات مثبت سوچ کی طرف رہنمائی کرتے ہیں مثبت سوچ کامیابی کی طرف لے جانے والی وہ سڑک ہے جس پر چلنے والا اپنی منزل کو پالیتا ہے ۔ہماری تمام حرکات  ہماری سوچ کے زیراثرہوتی ہیں یعنی یہ ہماری سوچ ہی ہےجو ہم سے عوامل سرزد کراتی ہے مثبت سوچ دراصل اچھی اور صحیح سوچ ھےایک مثبت سوچ کا حامل انسان یقیناً مثبت خیالات اور تخلیقات کو ہی منظر عام پر لائے گا۔مثبت سوچ اچھے خیالات کی وجہ بنتی ھے جس کے انسانی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔زندگی میں کامیابی کا اسی فیصد انحصار  ہمارے رویے پر ہے   اور رویہ  سوچ سے جنم لیتا ہےمثبت سوچ سے مثبت رویہ پیدا ہوتا ہے اگر ہمیں اپنی کامیابی میں مہارت اور معلومات ہیں مگر رویہ ٹھیک نہیں ہے تو کامیابی کا حصول مشکل ہوگا اگر ہم اپنی سوچ ،جذبات،واحساسات اور رویہ  کو مثبت بنالیں تو زندگی میں معجزے رونما ہو سکتے ہیں۔

ہر شخص دنیا میں مثبت سوچ لے کر پیدا ہوتا ہے یہ ضرور ہے کہ وہ منفی سوچ والے خاندان میں پیدا  ہو کر یا احساس محرومی کا شکار بن کر اور  منفی باتوں کا اثر قبول کر کےاپنے اندر منفی سوچ پیدا کرلے تو وہ ہمیشہ  پریشانیوں کا شکار رہے گا  لیکن اگر ایسے لوگ اپنی  سوچ بدل کر دیکھیں تو ان کی دنیا بدل سکتی ہے۔ شائد بعض لوگ یہ سوچیں کہ جب زندگی میں اتنی مشکلات ہیں تو کیوں چہرے پر جھوٹی مسکراہٹ سجائیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ خوشی کا تعلق ہماری سوچ سے ہے اور ہماری سوچ پر ہمارا اختیار ہے  کہتے ہیں کہ انسان کی مسکراہٹ اس کے زخموں کے لیے مرہم ہے  جب آدمی کے اندر مثبت سوچ آجاتی ہے تو اس سے اس کے اندر یقین کی طاقت پیدا ہوتی ہے  اس طاقت سے وہ اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کر سکتا ہے مثبت سوچ رکھنے والے افراد مضبوط اعصاب کے مالک ہوتے ہیں انکا یقین پختہ ہوتا ہے ان کی سوچ بلند ہوتی ہے اور کردار مستحکم ہوتا ہے  ایسے لوگ مشکلات میں اپنا راستہ بنالیتے ہیں وہ شکست کبھی بھی قبول نہیں کرتے ہیں۔دیکھا جائے تو مثبت سوچ رکھنے والوں کا دل صحت مند ہوتا ہے وہ بیماریوں سے دور رہتے ہیں ان کے خون میں شوگر اور کولسٹرول لیول بھی انتہائی مناسب رہتا ہے۔ منفی سوچ بیماری کے مانند ہے مگر دنیا میں بیماری تو نئی ظاہر ہوتی ہے مگر اس کا علاج دنیا میں پہلے سے موجود کسی چیز سے ہی ہوتا ہے۔ اسی طرح انسانی زندگی میں بھی مسئلہ نیا ہوتا ہے مگر اس کا حل ہمارے پاس پہلے سے ہی موجود ہوتا ہے صرف اسے تحمل سے تلاش کرنا پڑتا ہے۔

مثبت سوچ کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ آپ  مستقبل میں اپنی کامیابی کے لئے جو سوچ رہیں ہیں نتیجہ اسی کے مطابق ملے گا کیو ں کہ انسان ہمیشہ کامیابی ہی چاہتا ہے  یہ تو آپ کی خواہش ہے  لیکن اگر  جدوجہد کے بعد  ناکامی سامنے آئے تو منفی سوچ حاوی ہونے لگتی ہے  لوگ ڈپریشن کا شکار بھی ہوجاتے ہیں یہاں تک کہ لوگ خودکشی بھی کرلیتے ہیں یہ ہی وہ وقت ہے جب مثبت سوچ کا خیر مقدم کرنا ہے  زندگی میں ناکامیاں بھی سامنے آتی ہیں پریشانیاں بھی اٹھانا پڑتی ہیں دکھ بھی ملتے ہیں  دنیا میں کوئی شخص ایسا نہیں جس کو کبھی کوئی دکھ نہ  ملا ہو لیکن ان ہی ناکامیوں  اور پریشانیوں اور اپنی غلطیوں  سے ہی سبق سیکھنا ہے ایک نیا راستہ نکالنا ہے نئے  سرے سے دوبارہ جدوجہد کرنا ہے  اپنی کمزوریوں کو ہی اپنی طاقت میں بدلنا ہے اپنی ناکامی اور پریشانی کے اچھے پہلوؤں پر غور کریں ہوسکتا ہے کہ اچھے پہلو زیادہ ہوں  اور ہم اپنی ناکامی کو ہی رو رہے ہوں کہ وہاں ہمارا دھیان ہی نہ گیا ہو اور یہ سب کچھ مثبت سوچ سے ہی حاصل ہوگا ہمارے خیالات کا زاویہ سوچ اور عمل کی شکل کو بدل دیتا ہے۔ صرف مثبت سوچ سے ہی ذندگی کی تلخیاں خود بخود ختم ہو جائیں گی  ہمیں  چاہیے کہ ہم پریشانیوں کی بجائے نعمتوں کا بھی سوچیں  اپنی ناکامیوں سے سیکھیں  لوگوں کے ساتھ وہی سلوک کریں جو ہم چاہتے ہو ں کہ لوگ ہمارے ساتھ کریں لوگوں کو کبھی بھی اپنی ذات میں منفی اثر نہ ڈالنے دیں  بات چیت میں مثبت الفاظ استعمال کریں  ذہن جو کچھ بار بار سنتا ہے وہی کچھ کرنے لگتا ہے  کامیابی اور فتح کی باتیں ہمت و حوصلہ اور جرأت پیدا کرتی ہیں   تب ہمارے اندر خود بخود مثبت سوچ پیدا ھو تی ہے 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

گملوں میں آسانی سے سبزیاں اگائیں ۔

    گھر بیٹھےمدافعتی نظام کو متحرک   رکھنے والی قدرتی خوراک حاصل کریں۔ گھریلو باغبانی نہ صرف ایک   صحت مند سرگرمی ہے بلکہ ہم اپنے   گھر میں ہی آلودگی اور کیمیکل کے اثرات سے پاک سبزیوں کا لطف اٹھا سکتے ہیں۔ اگر شوق ہے تو اس مضمون کے ذریعے موسم گرما میں سبزیوں کی   گھریلو سطح پر بوائی کی معلومات حاصل کریں۔اور حقیقت میں   مدافعتی نظام کو متحرک رکھنے والی قدرتی خوراک حاصل کریں۔ موسم گرما کی سبزیاں اگانے کے لیے پندرہ فروری سے بہترین وقت شروع ہوجاتا ہے فروری سے مارچ اپریل تک سبزیوں کے بیج بوئے جاسکتے ہیں کچھ علاقوں میں اپریل کے بعد بھی بیج بوسکتے ہیں لیکن سخت گرمی اور لو میں بیجوں سے پودے نکلنا مشکل ہوتا ہے۔جن گملوں میں سبزی اگائی جائے وہ گملہ بارہ انچ سے بڑا ہو۔   گملہ جتنا بڑا ہوگا پودے کی نشوونما بھی اچھی ہوگی اور سبزی بھی وافر مقدار میں میسر آسکے گی سبزیوں کے لیے موسم گرما میں صبح کی پانچ سے چھ گھنٹے کی دھوپ لازمی ہوتی ہے۔ سبزی کے پودے کو صبح ایک بار پانی لازمی دیں تیز دھوپ اور لو سے بچاؤ کے   لیے گرین نیٹ کا استعمال بھی کرسکتے ہیں پودے کو گ...

معیاری سبزی کے لیے نامیاتی کھاد کی تیاری

زمین کی زرخیزی بڑھانے کے لیے مختلف قسم کی کھاد کا  استعمال ضروری ہوتا ہے۔کھاد میں دیگر کار آمد اشیا کے علاوہ نائٹروجن کے مرکبات بھی موجود ہوتے ہیں۔ جب پودوں کو پانی دیا جاتا ہے تو یہ مرکبات پانی میں حل ہو جاتے ہیں اور پھر پودے کی جڑیں اُن کو چوس کر تنے، شاخوں اور پتوں وغیرہ تک پہنچا دیتی ہیں۔ جانوروں کے فضلے سے جو کھاد خود بخود بن جاتی ہے اُس کی مقدار محدود ہے اور تمام ضروریات کو پورا نہیں کر سکتی ۔ لہٰذا بعض کیمیائی مرکبات مصنوعی کھاد کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں  جن کے ذیلی اثرات انسانی جسم پر مضر ردعمل  پیدا کرسکتے ہیں۔ البتہ نامیاتی کھاد  کی تیاری سے اس خرابی سے محفوظ رہا جاسکتا ہے جس میں قدرتی طور پر  نائٹروجن کے مرکبات حل ہوجاتے ہیں اور پودوں کو غذائیت فراہم کرتے ہیں۔ گھریلو باغبانی کے لیے  کھاد اپنے گھر میں  خودہی  تیار کریں ہمارے گھروں میں روزانہ ہی مختلف قسم کا کچرا جمع ہوجاتا ہے اس کچرے کی ایک بڑی مقدار کچن سے نکلنے والا  کچرا ہے اگر ہم اس کچرے کو ضائع کرنے کی بجائے اس سے اپنے گھر میں ہی  اپنے پودوں کے لئے کھ...