عورت کی شمولیت کے بغیر کوئی بھی معاشرہ ترقی کی راہ پر
گامزن نہیں ہوسکتا۔
8 مارچ پاکستان
سمیت دنیا بھر میں خواتین کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے اس دن کے منانے کا مقصد
خواتین کی سماجی، سیاسی، اور اقتصادی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرنا ہے خواتین کے
کردار کی کی معاشرے میں اہمیت اجاگر کرنے کے
لیے جہاں دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن
منایا جاتا ہے وہیں خواتین نے بھی یہ ثابت کردیا ہے کہ ان کی شمولیت کے بغیر کوئی بھی
معاشرہ ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہوسکتا۔خواتین دیہی علاقے کی ہوں یا شہری ان کی اہمیت
کو تسلیم کرنا ان کو مکمل تحفظ دینا معاشرے میں مثبت تبدیلی کے لیے ضروری ہے۔
آج سے چودہ سو سال پہلے جب
عورتوں کے حقوق کا تصور دنیا کے کسی بھی معاشرے میں موجود نہیں تھا اس وقت اسلام نے
خواتین کو حقوق دے کر معاشرے میں عورت کا مقام بتایا اسلام نے کچھ معاملات میں مردوں
کو عورتوں پر فوقیت دے کر انھیں عورت کا محافظ اور نگران بنایا وہیں عورت کو یہ عظمت
بخشی کہ جنت ماں کے قدموں تلے ہے ۔
خواتین کے حقوق کی وکالت کرنے والوں کا خیال ہے کہ ساری
خرابی کی جڑمرد ہیں جب کہ مردوں کا خیال ہے کہ تعلیم اور حقوق سے آگاہی کی وجہ سے خواتین
بے قابو ہوچکی ہیں حقیقت یہ ہے کہ قانون فطرت کے مطابق دونوں کے مسائل ایک ہیں اگر
ایک دوسرے کے مسائل سے آگاہ ہونگے تو ان کا حل ڈھونڈنا بھی آسان ہوگا اگر مردوں کی
نفسیات کو سمجھ لیا جائے تو اس کی مدد سے خواتین کے مسائل بھی حل کیے جاسکتے ہیں ہمارے
یہاں کسی ایسے ادارے کا تصور نہیں ہے جہاں مردوں کی ذہنی، نفسیاتی، اور جسمانی صحت
سے متعلق آگاہی دی جائے عام طور پر گھروں میں بیٹی سے زیادہ بیٹے کو اہم سمجھا جاتا
ہے اور یہیں سے خرابی شروع ہوتی ہے برتری کا یہ تاثر اس کی گھٹی میں پڑا ہوتا ہے وہ
کبھی بھی اپنے اردگرد کی خواتین کو عزت ومقام نہیں دیتا ۔
ہمارے معاشرے میں یہ تصور پایا جاتا ہے کہ ایک عورت وہ سارے
کام نہیں کرسکتی جو مرد کرسکتا ہےلیکن جدید دور نے ثابت کردیا ہے کہ خواتین ان تمام
شعبوں میں اعلی کارکردگی دکھارہی ہیں جو ماضی میں مردوں کے لیے مخصوص تھے فوج، پولیس،
ڈاکٹر، انجینئیر، یہاں تک کہ کھیل کے میدان میں بھی خواتین پیش پیش ہیں ۔
جب تک عورت کو اپنے حقوق وفرائض کی آگاہی نہیں ہوگی حقوق
کے مطالبہ کے ساتھ فرائض وذمہ داری کا احساس نہیں ہوگا عورت کے استحصال کی کہانی چلتی
رہے گی اسے آگاہی تب ہی حاصل ہوگی جب وہ باشعور ہواور باشعور ہونے کے لیے تعلیم یافتہ
ہونے سے زیادہ آگہی کا حاصل کرنا ہے۔
خواتین کو ایسے مواقع فراہم کیے جائیں جس میں وہ اپنی تعلیم،
توانائی اور مہارت کو مرد حضرات کے ساتھ مل کر ملک کی اقتصادی ترقی میں پیش رفت کرسکیں
اچھی ذہنی صحت کے حامل افراد ہی مسائل کو سلجھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ خواتین کے لیے
ضروری ہے کہ وہ اپنی زندگی کے مقصد کو سمجھیں
کیونکہ مقصد ہی آگے بڑھنے اور منزل حاصل کرنے کا جذبہ بیدار کرتا ہے زندگی میں خود
کو اہمیت دیں اپنی راہ خود تلاش کریں اپنی پوشیدہ صلاحیتوں کو پہچانیں اپنی منفی عادات
کو ختم کریں اپنی کامیابیوں کی بھی تعریف کریں ہر لمحہ کو خوشگوار بنائیں زندگی کو
تھکائیں نہیں فالتو کاموں میں الجھنے کی بجائے مطالعہ کریں نئے علوم سیکھیں دھیان رہے
کہ مشغلوں کو ذمہ داری نہ بننے دیا جائے اپنی شخصیت کو نکھاریں زندگی کو آسان بنائیں۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں