ایلوویرا کا پودا آج ہی اپنے گھر لائیں
کوار گندل یا گھیکوار جسے ہم سب ایلوویرا کے نام سے جانتے ہیں ایک سکولنٹ پودا ہے
اس کے پتے لمبے اور پچانوے فی صدپانی سے
بھرے ہوتے ہیں جسے ایلو ویراکی جیل کہتے
ہیں۔ یہ جیل وٹامنز اور منرلز سے بھرپور
ہے اس میں وٹامن اے ،وٹامن بی ،وٹامن سی ،
بی 12،کیلشیم ، پوٹاشیم ،آئرن، زنک
میگنیز،کاپر،فولک ایسڈ اور دوسرے منرلز موجود ہوتے ہیں ۔ بہت سی بیماریوں میں
فائدہ مند ہے کچھ عرصہ سے اس کی اہمیت
بڑھتی جارہی ہے خاص طور پر خواتین میں بیوٹی ٹپس کے حوالے سے بہت مقبول ہے خیال یہ
ہی کیا جاتا ہے کہ اس کی جیل کو چہرے پر لگانے سے چہرہ صاف اور جلد چمکدار ہوجاتی
ہے یہ ہی وجہ ہے بیوٹی پروڈکٹس میں بھی اس
کا استعمال کیا جارہا ہے ۔ایلوویرا کے بارے میں اگر یہ کہا جائے کہ پورے جسمانی
نظام کے لیے بہترین ہے تو غلط نہ ہوگا جلد ،بال،ناخن ،دانت منہ مسوڑھے ،نظام
ہاضمہ،نظام تنفس،نظام اخراج ،اعصابی نظام ،مدافعتی نظام ،مختلف گلینڈرز کی
کارکردگی اور بیماریوں کے لیے ایک معالج کی سی حیثیت رکھتا ہے ۔ایلوویرا کے فوائد
کا ایک مختصر سا جائزہ لیتے ہیں ۔
جلد کے لیے
ایلوویرا جراثیم کش ہے جو بیکٹیریا کے خلاف تحفظ فراہم
کرتا ہے۔ ایلو ویرا نئے خلیوں کی
نشوونما میں مدد گار ہے ۔ ایلوویرا جیل میں ٹھنڈک کی خصوصیات ہیں سوزش کو دور
کرتا ہے جلی ہوئی جلد (سورج کی تپش سے جلے یا آگ کی تپش سے ) دونوں طرح کی جلی
ہوئی جلد پر لگانے سے فائدہ ہے ۔بہترین موئسچرائزر ہے جلد کو نرم وملائم اور نم
رکھتا ہے جلد کی خشکی اور داغ دھبے ختم
کرتا ہے ۔ ایلو ویرا زخموں
کو مندمل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہےایلو ویرا جلنے، کٹنے اور دیگر زخموں کے لیے
انتہائی فائدہ مند ہے ۔ ایلو ویرا جیل میں وٹامن سی اور ای، بیٹا کیروٹین وافر
مقدار میں موجود ہے۔ اس لیے اس میں اینٹی ایجنگ خصوصیات ہیں۔جھریاں بننے سے
روکتا ہے اس
میں جراثیم کش خصوصیات بھی پائی جاتی ہیں بڑھتے بچوں کے چہرے پر ہونے والے کیل
مہاسوں کے لیے فائدہ مند ہے ان دانوں سے ہونے والے نشانات کے لیے بھی بہترین ہے
۔جلد کی خارش ایگزیما میں بھی فائدہ مند ہے ۔اگر کوئی کیڑا کاٹ لے تو اس کی جیل
نکال کر لگائیں ۔چہرے کے مسام کھل جائیں یا چہرے کی جلد کی رنگت خراب ہو کسی بھی
قسم کے نشانات آنکھوں کے گرد حلقوں کے نشانات کو بھی ختم کرتا ہے ۔ بالوں کا گرنا
،سر کی خشکی گنج پن ،بالوں کا جلد سفید ہونا ، سر کی جلد پر دانے اور ان کی وجہ سے
زخم ہونا بالوں اور سرکی جلد کے بہت سے
مسائل میں ایلوویرا کا استعمال فائدہ مند ہے اس کی جیل نکال کر براہ راست سر کی
مالش کریں ۔جیل میں ناریل کا تیل بھی مکس کرسکتے ہیں ۔
دانت اور مسوڑھوں کے لیے
ایلوویرا میں فولک ایسڈ موجود ہوتا ہے
جو دانتوں اور منہ مسوڑھے کے مسائل کے لیے بہترین ہے یہ عمدہ ماؤتھ واش ہے دانتوں
پر موجود پلاگ جس کی وجہ سے دانت جلد خراب ہوتے ہیں ایلو ویرا کو لگایا جائے تو
پلاگ ختم ہوتا ہے مسوڑھوں اور منہ کے زخم چھالے ختم ہوتے ہیں پائیوریا اور منہ کی بدبو
دور کرنے کے لیے بھی بہترین ہے پانی میں
مکس کرکے کلیاں غرارے کریں یا دانتوں پر منجن و ٹوتھ پیسٹ کی طرح استعمال کریں ۔
پیٹ کے لیے
معدہ
،جگر،آنتوں کے مسائل میں مفید ہے معدہ کی تیزابیت ،پیٹ میں کیڑے ہونا،کھانا ہضم نہ
ہونا ،بوجھل پن ،اور قبض میں مفید ہے آنتوں سے متعلق بہت سی تکالیف کے لیے بہترین
ہے ۔جگر کے لیے مفید ہے خون صاف کرتا ہے اس کی وجہ سے خون کی کمی دور ہوتی ہے
لبلبہ کی کارکردگی میں بہترین ہے خون میں
شکر کی سطح کو توازن میں رکھتا ہے جس کی
وجہ سے شوگر کی بیماری کنٹرول میں رہتی ہےکولیسٹرول کی سطح کو بھی
توازن میں رکھتا ہے ۔
ہڈیوں اور جوڑوں کے لیے
ایلو ویرا ہڈیوں اور جوڑوں کے لیے
بہترین ہے یورک ایسڈ کو جسم سے خارج کرتا ہے ہڈیوں و جوڑوں کادرد،سوجن ،گٹھیا میں
مفید ہے کمر درد اور عرق النساء میں اس کا استعمال مفید ہے ۔ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے اس کا حلوہ بھی بناکر کھایا جاتا ہے ۔
مدافعتی نظام کے لیے
مدافعتی نظام کو بہتر کرتا ہے
پھیپھڑوں کی بہت سی بیماریوں نزلہ زکام کھانسی میں مفید ہے جیل کھائیں یا جوس
بناکر پئیں ۔کینسر اور السر میں بھی مفید ہے ۔ ایلوویرا کا استعمال وزن کم کرتا ہے
جیل میں لیمن جوس اور پانی مکس کرکے جوس
بناکر استعمال کریں ۔
ایلوویرا جسم سے تیزابی مادوں کا
اخراج کرتا ہے جسم میں کھاری پن پیدا کرتا ہے یہ کھارا پن جسم میں بیماریوں کے
خلاف مدافعت پیدا کرتا ہے ہم اکثر اپنی غذا میں تیزابی چیزوں کا زیادہ استعمال
کرنے لگے ہیں جس کی وجہ سے تیزابی اور زہریلے مادے جسم میں اپنی جگہ بنالیتے ہیں
اور خارج نہیں ہوتے جس کی وجہ سے مختلف بیماریوں کا شکار رہتے ہیں ایلوویرا کو
اپنی غذا کا حصہ بنالیں تو تیزابی مادے جسم سے خارج ہوجاتے ہیں ۔
ایلوویرا جیل نکال کر کھائیں یا پانی
میں مکس کرکے جوس بنالیں ایک چمچہ فریش جیل سے شروع کریں فائدہ محسوس ہو تو ایک
درمیانہ پتہ استعمال کرسکتے ہیں ۔ایلوویرا کی جیل کو دال قیمہ سبزی ہانڈی پکنے
پر اتارتے ہوئے مکس کردیں اس طرح گھر کے
تمام افراد فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔
ایلوویرا کے پودے کی دیکھ بھال
اس کا پودا اگانا اور دیکھ بھال بہت
آسان ہے نرسری سے ایک پودا لائیں صبح کی دو گھنٹے کی دھوپ بھی کافی ہے اگر زمین
میں پودے نکلے ہیں یا دھوپ میں شروع دن سے رکھے ہوں تو تیز دھوپ میں بھی آسانی سے
رہ جاتے ہیں پانی ایک دن بعد دیں زیادہ پانی سے گل جاتا ہے بہت زیادہ کھاد کی بھی
ضرورت نہیں ہے ایک پودے سے ہی کافی چھوٹے چھوٹے پودے نکل کر کچھ دن میں ہی گملہ
بھر جائے گا پودے کے کنارے سے آخری پتے نکالیں درمیان سے کبھی نہ نکالیں ورنہ پودے
کی نشوونما رک جائے گی جب ایک گملے میں کافی پودے ہوجائیں تو مزید گملوں میں لگاکر ڈھیر سارے پودے تیار کرلیں ۔آج ہی
ایلوویرا کا پودا گھر لائیں اور اس سے فائدہ اٹھائیں ۔
ایلوویرا کا استعمال
قدیم یونانی، چینی، مصری، امریکی ہندوستانی اور دیگر تہذیبوں میں ایلو ویرا کا استعمال ہر مرض کے علاج کے لیے کیا جاتا تھا۔ ایلو ویراکے
صاف جیل کو کریموں اور مرہموں میں جلنے، چنبل اور مہاسوں کے علاج کے لیے استعمال کیا
جاتا تھا اور بےشمار امراض کےعلاج اور
بچاؤ کے لیے کھلایا بھی جاتا تھا۔ ایلو ویرا کا لیٹیکس جلاب لانے اور قبض کے علاج کے لیے کھلایا جاتا
تھا۔
ایلوویرا کا پودا دو مادے پیدا کرتا ہے صاف جیل یعنی شفاف گودا اور پیلا لیٹیکس یعنی زرد لیسدار گوند ، ایلو ویرا کا گودا تجویز کردہ مقدار میں کھانے کے لیے محفوظ ہوتا ہے۔ ایلو ویرا کے چھلکے اور گودے کے درمیان زرد لیسدار گوند ہوتا ہے جسے لیٹیکس کہا جاتا ہے یہ پتوں کے اوپری حصوں میں بہت زیادہ ہوتا ہے۔یہ قبض کشا ہوتا ہے مگر اس کے ضمنی اثرات خراب ہیں اسے کھانے سے گریز کرنا چاہیئےاس کا زیادہ استعمال گردوں کو نقصان پہنچاتا ہے اس کی زیادہ مقدار مہلک ہوتی ہے اگر ضرورت ہو تو محض دن بھر میں صرف ایک گرام کھایا جاسکتا ہے۔ 12 سال سے کم عمر کے بچوں کو زرد لیسدار گوند بالکل بھی نہیں دینا چاہیئے۔
ایلوویرا کے پتے سے جیل نکالنے کا
طریقہ
کنارے کے پتے کو پودے کی جڑ کے پاس سے
کاٹ کر نکالیں ، ایلو ویرا کے پتے سے لیٹیکس کو نکالنے کے لیے پتے کے اوپری دس سینٹی میٹر کے ٹکڑے کو کاٹ دیں
کیونکہ پتے کے اس حصے میں بہت کم جیل اور بہت زیادہ لیٹیکس ہوتا ہے، پتے کو دس سے پندہ منٹ سیدھے زاویے پر
رکھیں تاکہ ناقابلِ خوردنی گہرا پیلا کڑوا
لیٹیکس نکل جائے۔ پتے کو درمیان سے چھیل
کر کاٹ کر جیل نکال لیں، جیل کے کٹے ہوئے ٹھوس ٹکڑوں کو پانی سے دھویا جا سکتا ہے
تاکہ لیٹکس کا کوئی حصہ وہاں باقی نہ
رہے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں