نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ڈریگن فروٹ۔ ایک جاذب نظر اور صحت بخش پھل

ڈریگن فروٹ کو سپر فوڈ سمجھا جا تا ہے اس کے حیرت انگیز ذائقے اور صحت کے فوائد آزمانے چاہیئں۔

کیکٹس کا نام سنتے ہی  ایک سخت تنے اور کانٹوں پر مشتمل پودا ذہن میں آتا ہے جس کے تنے میں سیال بھرا ہو کم پانی اور خشکی کو آسانی سے برداشت کرسکتا ہو ۔زرعی تحقیق کے بعد کیکٹس کی فیملی میں بہت سے ایسے پودے سامنے آئے ہیں جن کے پھل نہ صرف خوش نما ہوتے ہیں بلکہ ذائقہ کے اعتبار سے لذیذ اور صحت کے لیے مفید ثابت ہوئے ہیں ۔ان میں سے ایک ڈریگن فروٹ بھی ہے ۔



ڈریگن فروٹ کا نباتاتی نام selenicereus undatus ہے ۔ڈریگن فروٹ کو اور بھی مختلف ناموں سے جانا جاتا ہے ایک نام  پتہایا بھی ہے ۔کوئین آف نائیٹ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس کا پھول رات میں کھلتا ہے ۔ اسے ڈریگن فروٹ کا نام  اس کے چھلکے کی بناوٹ اور ساخت کو دیکھتے ہوئے دیا گیا ہے ۔یہ پھل اوپر سے سخت لیکن کاٹنے پر اندر لذیذ گودے والا ہوتا ہے ۔اس پھل کا تعلق وسطی امریکہ، میکسیکو ،  اورجنوبی امریکہ ،سے ہے ان ممالک کے علاوہ ایشیاء اور اسرائیل میں بھی اگایا جاتا ہے 



اس کی مختلف اقسام ہیں لیکن ابھی تین اقسام ہی پاکستان میں دیکھنے میں آئی ہیں ان کے رنگ بھی مختلف ہیں سرخ،سفید اورپیلے رنگ کے ڈریگن فروٹ ہی سامنے آئے ہیں ۔

ڈریگن فروٹ کا ذائقہ مختلف پھلوں خربوزہ ،ناشپاتی کیوی اور سٹابری سے ملا جلا ہوتا ہے ۔پھل کے اندر چھوٹے کالے رنگ کے بیج ہوتے ہیں یہ بیج بھی غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں بیج بہت چھوٹے ہوتے ہیں پھل کے گودے کے ساتھ ہی کھالیے جاتے ہیں ۔ ڈریگن فروٹ کو کاٹ کر کھائیں سلاد میں استعمال کریں یا جوس بنائیں ہر طرح سے مزیدار ہوتا ہے ۔

ڈریگن فروٹ پر پہلی مرتبہ ریسرچ امریکہ میں ہوئی اور آہستہ آہستہ دوسرے ممالک میں کی گئی تو اس کے بیشمار فوائد سامنے آئے



 یہ ایک سپر فروٹ ہے کیونکہ اس میں بہت سی بیماریوں کے خلاف مزاحمت کرنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے ۔یہ پھل پروٹین سے بھرپور ہے اس میں وٹامن سی اور  بی وافر مقدار میں موجود ہے اسکے علاوہ اینٹی آکسیڈینٹ کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے جو ہماری جلد کے لیے بہت مفید ہے۔اس میں موجود بیٹا کیروٹین آنکھوں کی صحت کے لیے ضروری ہے ۔اس کے علاوہ اس میں آئرن ،پوٹاشیم ،کیلشیم ،میگنیشیم ،اور دوسرے معدنیات شامل ہیں ۔یہ ہی وجہ ہے یہ خون کی کمی ، ہڈیوں کی تکالیف,دماغ کی صحت،ڈپریشن، بلڈ پریشر، بڑھاپے کے اثرات ،کولیسٹرول اور دل کی صحت کے لیے بھی مفید ہے ۔  یہ ڈینگی کے مریضوں کے لیے بھی مفید ہے ۔

ڈریگن فروٹ کم کیلوریز اور فلیوونائڈز، فینولک ایسڈ اور بیٹاسینین جیسے اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہے جو انسانی جسم کو فری ریڈیکلز کے  نقصان سے بچاتے ہیں۔ اس کے حیرت انگیز ذائقے اور صحت کے فوائد سبھی کو آزمانے چاہیئں۔

ڈریگن فروٹ کو اگانا اور دیکھ بھال

ڈریگن فروٹ بیج اور کٹنگ دونوں سے لگایا جاسکتا ہے بیج سے پودا نکلنے کا عمل بہت زیادہ وقت بھی لیتا ہے اور مشکلات بھی ہوتی ہیں جبکہ کٹنگ سے آسانی سے لگایا جاسکتا ہے ۔

زمین  میں اور  ہر قسم کے گملے میں بھی اگایا جاسکتا ہے گملے کا سائز 15سے 24 انچ زیادہ بہتر ہے ۔ٹراپیکل ایریا میں آسانی سے اگایا جاسکتا ہے ۔گرم مرطوب آب و ہوا میں آسانی سے اگتا ہے زیادہ سرد علاقے یا سرد موسم میں خراب ہو جاتا ہے یہ ریتیلی زرخیز مٹی میں آسانی سے نشوونما کرتا ہے



ڈریگن فروٹ کا پودا 20 فٹ اونچائی تک بڑھ سکتا ہے لیکن اگر آپ مناسب اونچائی  پر رکھنا چاہتے ہیں تو صرف شاخوں کی کٹائی کریں۔

بہت زیادہ پانی سے گل سکتا ہے لیکن بہت کم بھی نہ ہو پھل کے موسم میں پانی کم نہ دیں اچھا پانی پھل کو رسیلا بنائے گا ۔ اگر کبھی پتے مرجھائے ہوئے یاپیلے نظر آئیں تو اس بات کی علامت ہے کہ پانی کم دیا جارہا ہے فرٹیلائزر بھی مناسب نہیں ملے ہیں  جس کی وجہ سے نشوونما ٹھیک نہیں ہے

ڈریگن فروٹ کے پودے کو اوپر چڑھنے کے لیے سہارے کی ضرورت ہوتی ہے ۔

بیج سے لگائے گئے پودے میں پھل پانچ سے چھ سات سال میں آتا ہے اس کا پودا ہر سال پانچ ماہ تک پھل دیتا ہے جون کے مہینے میں پھول آتے ہیں  ڈریگن فروٹ کا پودا 20 سے 30 سال تک پھل دے سکتا ہے۔پودا پھول آنے کے 30 سے ​​50 دن کے بعد پھل دیتا ہے۔کچا پھل ہرا ہوتا ہے پکنے پر رنگ بدلتا ہے سرخ گلابی یا پیلے رنگ میں تبدیل ہوجاتا ہے رنگ بدلنے کے تین چار دن بعد پودے سے نکال لیں تو بہتر ہے ۔ پودا جولائی کے آخر سے نومبر کے آخر تک پھل دیتا ہے۔  پھلوں کی پیداوار کے موسم میں پھل پانچ سے چھ بار کاٹا جا سکتا ہے۔

ڈریگن فروٹ کی نشوونما کے لیے  گرم موسم   بہترین ہے سرد موسم میں نشوونما کم ہوتی ہے اس کی پروننگ وقت پر کرنے سے پودے کی نشوونما پر اچھا اثر ہوتا ہے اور پھل بھی زیادہ تعداد میں آتے ہیں۔

ڈریگن فروٹ کے پودے کے تنے کے کناروں سے نئی گروتھ ہونے لگے تو سائڈ سے کٹنگز کاٹ دیں ان کٹنگز کو بھی مٹی میں لگادیں ایک سیدھا تنا بڑھنے دیں اسے بھی اوپر جاکر ایک چھتری کی شکل دے کر باندھ دیں اس طرح آسانی سے نشوونما کرے گا ۔

 پھل پکنے پر تنے سے گھماکر نکال لیں اچھی طرح پکا ہوگا تو فورا نکل آئے گا ۔



تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

گملوں میں آسانی سے سبزیاں اگائیں ۔

    گھر بیٹھےمدافعتی نظام کو متحرک   رکھنے والی قدرتی خوراک حاصل کریں۔ گھریلو باغبانی نہ صرف ایک   صحت مند سرگرمی ہے بلکہ ہم اپنے   گھر میں ہی آلودگی اور کیمیکل کے اثرات سے پاک سبزیوں کا لطف اٹھا سکتے ہیں۔ اگر شوق ہے تو اس مضمون کے ذریعے موسم گرما میں سبزیوں کی   گھریلو سطح پر بوائی کی معلومات حاصل کریں۔اور حقیقت میں   مدافعتی نظام کو متحرک رکھنے والی قدرتی خوراک حاصل کریں۔ موسم گرما کی سبزیاں اگانے کے لیے پندرہ فروری سے بہترین وقت شروع ہوجاتا ہے فروری سے مارچ اپریل تک سبزیوں کے بیج بوئے جاسکتے ہیں کچھ علاقوں میں اپریل کے بعد بھی بیج بوسکتے ہیں لیکن سخت گرمی اور لو میں بیجوں سے پودے نکلنا مشکل ہوتا ہے۔جن گملوں میں سبزی اگائی جائے وہ گملہ بارہ انچ سے بڑا ہو۔   گملہ جتنا بڑا ہوگا پودے کی نشوونما بھی اچھی ہوگی اور سبزی بھی وافر مقدار میں میسر آسکے گی سبزیوں کے لیے موسم گرما میں صبح کی پانچ سے چھ گھنٹے کی دھوپ لازمی ہوتی ہے۔ سبزی کے پودے کو صبح ایک بار پانی لازمی دیں تیز دھوپ اور لو سے بچاؤ کے   لیے گرین نیٹ کا استعمال بھی کرسکتے ہیں پودے کو گ...

معیاری سبزی کے لیے نامیاتی کھاد کی تیاری

زمین کی زرخیزی بڑھانے کے لیے مختلف قسم کی کھاد کا  استعمال ضروری ہوتا ہے۔کھاد میں دیگر کار آمد اشیا کے علاوہ نائٹروجن کے مرکبات بھی موجود ہوتے ہیں۔ جب پودوں کو پانی دیا جاتا ہے تو یہ مرکبات پانی میں حل ہو جاتے ہیں اور پھر پودے کی جڑیں اُن کو چوس کر تنے، شاخوں اور پتوں وغیرہ تک پہنچا دیتی ہیں۔ جانوروں کے فضلے سے جو کھاد خود بخود بن جاتی ہے اُس کی مقدار محدود ہے اور تمام ضروریات کو پورا نہیں کر سکتی ۔ لہٰذا بعض کیمیائی مرکبات مصنوعی کھاد کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں  جن کے ذیلی اثرات انسانی جسم پر مضر ردعمل  پیدا کرسکتے ہیں۔ البتہ نامیاتی کھاد  کی تیاری سے اس خرابی سے محفوظ رہا جاسکتا ہے جس میں قدرتی طور پر  نائٹروجن کے مرکبات حل ہوجاتے ہیں اور پودوں کو غذائیت فراہم کرتے ہیں۔ گھریلو باغبانی کے لیے  کھاد اپنے گھر میں  خودہی  تیار کریں ہمارے گھروں میں روزانہ ہی مختلف قسم کا کچرا جمع ہوجاتا ہے اس کچرے کی ایک بڑی مقدار کچن سے نکلنے والا  کچرا ہے اگر ہم اس کچرے کو ضائع کرنے کی بجائے اس سے اپنے گھر میں ہی  اپنے پودوں کے لئے کھ...

مثبت سوچ سے زندگی سدھاریں

انسانی ذہن پر سوچ کا بہت زیادہ عمل دخل ہوتا ہے ز ندگی کا ہر منظر سوچ سے ہی جنم لیتا ہے۔ سوچ سے انسانی جذبات بنتے ہیں اور اس سے عمل وجود میں آتا ہے سوچ دو طرح کی ہوتی ہے۔ مثبت سوچ اور منفی سوچ یعنی اچھی اور بری سوچ کامیابی اور ناکامی ان ہی دو سوچوں کا نتیجہ ہے۔  خیالات کا ذ ہن میں پیدا ہونا ایک قدرتی رجحان ہے مگر خیال کو سوچ میں تبدیل کرنا انسان کے اختیار میں ہے۔ انسان کے خیالات ہی اس کی شخصیت کو بنانے اور بگاڑنے کا موجب ہے مثبت خیالات مثبت سوچ کی طرف رہنمائی کرتے ہیں مثبت سوچ کامیابی کی طرف لے جانے والی وہ سڑک ہے جس پر چلنے والا اپنی منزل کو پالیتا ہے ۔ہماری تمام حرکات  ہماری سوچ کے زیراثرہوتی ہیں یعنی یہ ہماری سوچ ہی ہےجو ہم سے عوامل سرزد کراتی ہے مثبت سوچ دراصل اچھی اور صحیح سوچ ھےایک مثبت سوچ کا حامل انسان یقیناً مثبت خیالات اور تخلیقات کو ہی منظر عام پر لائے گا۔مثبت سوچ اچھے خیالات کی وجہ بنتی ھے جس کے انسانی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔زندگی میں کامیابی کا اسی فیصد انحصار  ہمارے رویے پر ہے   اور رویہ  سوچ سے جنم لیتا ہےمثبت سوچ سے مثبت ...