نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

گھریلو باغبانی ( تیسری کلاس)

بیج بونا اور پنیری لگانا 

ہم نے پچھلے اسباق میں آپ کو باغبانی کی اہمیت، آلات وبرتنوں کا استعمال، جگہ کا انتخاب، کھاد اور فرٹیلائیزر کے بارے میں بتایا اب ضرورت ہے کہ بیج بونے کی معلومات دی جائیں آپ میں سے بہت سے افراد کے اس سلسلے میں سوالات بھی تھے  مثلاً گملے کا سائز کیسے معلوم کریں،؟ سبزی کی مناسبت سے گملے کا سائز کیا ہو؟، ایک فیملی کی ضرورت کے لحاظ سے کتنے پودے لگائے جا ئیں ؟کم دھوپ میں کونسی سبزیاں اگا سکتے ہیں ؟اس کے علاوہ بیجوں کی اقسام اور بیج بونے کے طریقے سے لے کر پنیری لگانے تک تمام معلومات تفصیل سے دونگی  ۔

گملے کا سائز معلوم کریں
     
گملے کا سائز معلوم کرنے کے لئے اس کی گہرائی اور چوڑا ئی دونوں معلوم کی جاتی ہیں اکثر گملے کا جو ڈایامیٹر ہوتا ہے گہرائی اس سے  ایک انچ زیادہ ہوتی ہے لیکن بعض گملے کم گہرے  اور زیادہ چوڑے ہوتے ہیں پودے کی ضرورت کے لحاظ سے گملے کا سائز دیکھا جاتا ہے ۔

سبزی کی مناسبت سے گملے کا سائز 

کچھ پودے اور ہربل پودے کم گہرائی زیادہ چوڑائی میں لگا ئے جاتے ہیں کیونکہ ان کی جڑیں گہرائی سے زیادہ چوڑائی میں پھیلتی ہیں جیسے پودینہ، پیاز لہسن وغیرہ بعض پودوں کی جڑیں گہرائی میں پھیلتی ہیں ان کےلئے زیادہ گہرائی والے گملے کی ضرورت ہوتی ہے مثلاًبھنڈی، ٹماٹر، سویا، دھنیا، کھیرا، بینگن، گاجر، مولی، آلو، مرچیں، بھٹہ، سلاد پتہ، لوکی، کدو، کریلہ، گوبھی، میتھی، اروی، ہلدی، سرسوں، پالک، پھلیاں باسل، تلسی، وغیرہ یہ سبزیاں گہرے گملے میں آسانی سے اپنی نشوونما کرتی ہیں ان کے لئے بالترتیب 10 ،18،24 انچ کے گملے مناسب ہیں پیاز، لہسن شلجم ،چقندر ادرک ،ہلدی ،اروی اور دوسری جڑوں والی سبزیاں اپنا سائز اور تعداد بڑھاتی ہیں ان کے لئے زیادہ سے زیادہ چوڑے اور گہرے گملے کی ضرورت ہوگی۔

یہ وڈیو آپ کی رہنمائی کرے گی اس میں میں نے گملے کا سائز لینے کا طریقہ اور سبزی کے لحاظ سے گملے کا انتخاب بتا یا ہے۔

گھر کی ضرورت کے لحاظ سے سبزیاں

سبزیاں اگاتے ہوئے پہلے اس بات کاخیال کریں کہ کون کون سی سبزیاں گھر میں زیادہ استعمال ہوتی ہیں اور کونسی سبزیاں گھر کے افراد شوق سے کھاتے ہیں پھر اس کے مطابق یہ فیصلہ کریں کہ کون سی سبزی کے کتنے پودے رکھنا ہیں مرچ، ٹماٹر، پودینہ، دھنیاں، تو ہر گھر میں وافر مقدار میں استعمال ہوتا ہے ان کے پودے زیادہ رکھیں جائیں باقی لہسن، پیاز کے لئے جگہ زیادہ ہے تو اچھی بات ہے لیکن گملے میں ان کی مقدار ایک گھر کی ضرورت تو پوری نہیں کرے گی لیکن پھر بھی گھر میں اگانے سے ان کے سبز پتوں کی ضرورت پوری ہوجائے گی ۔مرچ، ٹماٹر، سلادپتہ، کے تین سے چار پودے کافی ہیں پودینہ کو دو بڑے کنٹینر میں لگائیں مارکیٹ سے خریدنے کی ضرورت نہیں ہے کڑی پتہ کا ایک پودا کافی ہے دھنیاں بھی دس انچ کے گملے میں لگالیں دو سے تین گملے کافی ہیں ۔ ادرک کو دس سے بارہ انچ گہرے گملے میں لگالیں اس ہی طرح اروی بھی دس سے بارہ انچ میں لگائی جاسکتی ہے اس ہی طرح آپ اپنی فیملی کی ضرورت کے لحاظ سے پودے لگاسکتے ہیں ۔

کم دھوپ میں لگائی جانے والی سبزیاں 

سبزی کے پودے کو روزانہ  کم ازکم چھ سے آٹھ گھنٹے کی دھوپ کی ضرورت ہوتی ہے یہ دھوپ اگر صبح کی ہو تو بہت اچھا ہے کچھ سبزیاں اور جڑوں والی سبزیاں کم دھوپ میں بھی لگائی جاسکتی ہیں ادرک، ہلدی، اروی، چقندر، گوبھی، سیلیری، پودینہ، شلجم، سلاد پتہ، مولی، ہرے پتوں والی سبزیاں، وغیرہ کو اگر دو روزانہ دو گھنٹے کی دھوپ بھی مل جائے تو کافی ہے ۔
بعض اوقات بیج بونے کے بعد جرمینیشن نہیں ہوتی اس مقصد کے لئے میں نے ھومیو پیتھک میڈیسن سلیشیا30 کے استعمال سے سلیشیا واٹر بنایا ہے اس کا رزلٹ بہت بہترین ہے اس واٹر کے پودوں پر اور بھی کمالات ہیں وہ بھی بتاتی رہوں گی ۔ 

سلیشیا واٹر بنانے کی وڈیو دیکھیں ۔

بیجوں کی اقسام

بیج دو اقسام کے ہوتے ہیں
بڑے بیج اور بہت چھوٹے بیج
بیج بونے کے طریقے
بیج دوطریقے سے بوئے جاتے ہیں
ڈائیریکٹ بیج بونا
ان ڈائیریکٹ بیج بونا

بڑے بیج ڈائیریکٹ زمین یا گملے میں لگادیا جاتا ہے جہاں اس کو پھل آنے تک اپنی نشوونما کرنا ہوتی ہے ۔گملے میں مٹی اور کمپوسٹ آدھی آدھی مقدار میں مکس کرکے بیج کو ایک سے ڈیڑھ انچ نیچے مٹی میں لگادیں اوپر سے مٹی اور کمپوسٹ سے ڈھانپ دیں پانی دے دیں ایک ہفتہ کے اندر پودے نکل آئیں گے ۔

بہت چھوٹے بیج کی عموما پنیری لگائی جاتی ہے گملے میں بیجوں کو بکھیر کر ڈالدیں پھر اوپر سے باریک کمپوسٹ سے ڈھانپ کر پانی دے دیں ایک ہفتے کے اندد پودے نکل آئیں گے جب یہ پودے بیس سے پچیس دن کے ہو جائیں تو کسی بڑے گملے یا زمین میں شفٹ کردیں ۔یہ چھوٹے پودے ہی پنیری ہے ۔

وڈیو دیکھیں تفصیل سے سمجھ میں آئے گا ۔

پنیری لگانا 

  پنیری ایسے بیجوں کے پودے ہوتے ہیں جن کو ڈائیریکٹ اس جگہ نہیں لگاتے جہاں پر پودا بڑا کرنا ہوتا ہے اس کو کسی چھوٹے گملے میں بیجوں کو بکھیر کر ڈال دیتے ہیں پھر ایک سے دوانچ کمپوسٹ سے ڈھانپ کر پانی دیتے ہیں پودا نکلنے کے بعد جب بیس سے پچیس دن کا ہوجا ئے تو کسی بڑے گملے میں منتقل کرنا ہوتا ہے اگر اس کے بیجوں کو بہت چھوٹے کنٹینر میں ایک یا دو پودے ایک کنٹینر کے حساب سے بھی لگا سکتے ہیں پھر ان پودوں کو دوسری جگہ منتقل کرنا آسان ہوجاتا ہے ۔پنیری ہر پودے کی نہیں بنتی  جو بیج بہت چھوٹے ہوتے ہیں جیسے مرچ، ٹماٹر، بینگن، کی پنیری بنتی ہے اس کے علاوہ پیاز، سلاد پتہ کی پنیری بھی بنا سکتے ہیں ۔

پنیری کو منتقل کرنا  

پنیری کو دوسرے گملے میں منتقل کرنے کے لئے بہت احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے ذرا سی بے احتیاطی سے اس کی جڑیں متاثر ہوسکتی ہیں سب سے پہلے  پودوں کی تعداد کے لحاظ سے گملے تیار کرلیں پھر ان گملوں میں بالو مٹی اور گھر کی بنی ہوئی کمپوسٹ آدھی آدھی مقدار میں مکس کرکے ڈالدیں اب پنیری کے پودوں میں پانی دیں گے اس طرح پودا آسانی سے نکل آئے گا اور جڑیں متاثر نہیں ہونگی اب کسی کانٹے یا فورک کی مدد سے آہستگی سے پودا نکال کر دوسرے گملے میں لگادیں اس گملے میں پہلے ہی اس پودے کی جگہ بنا لیں اگر زمین میں لگانا ہو تو زمین میں لگا دیں اب اس کو پانی دینا ضروری ہے اس پودے کو دو تین دن سایہ میں رکھیں دھوپ میں مرجھا جا ئے گا ۔اس وڈیو سے آپ کو پنیری نکالنے اور منتقل کرنے کا طریقہ اچھی طرح سمجھ میں آجائے گا ۔

پودے کا شاک میں آنا یا مرجھانا

بعض اوقات پنیری کو منتقل کرتے ہوئے یا گملے سے بڑا پودا کسی بھی دوسری جگہ منتقل کرتے ہوئے کچھ  ضروری باتوں کا خیال رکھنا ہوتا ہے اگر دھیان نہ رہے تو پودا مرجھا جاتا ہے اور کبھی کبھی بالکل ہی ختم ہوجاتا ہے اس مرجھانے کو پودے کا شاک میں آنا کہا جاتا ہے ۔

کن باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔

دھوپ میں پودا نہیں نکالیں صبح یا شام میں بہتر ہے نکالنے سے پہلے پنیری کو پانی دیں اور بڑے پودے کو ایک دن پہلے کافی پانی دیں نکالتے ہوئے مٹی خشک نہ ہو ورنہ جڑیں ٹوٹ جائیں گی پنیری کو فورک نما کسی اوزار سے نکالیں جبکہ بڑے پودے کو الٹاکر اس کے پیندے کے سوراخ سے دباؤ دینے سے جڑوں سمیت نکل آئے گا ۔

شاک کی کیفیت سے نکالنے کا حل

اگر شکر کا پانی پودا منتقل کرنے سے پہلے اور بعد میں استعمال کیا جائے تو پودا نہیں مرجھا تا اس کے علاوہ سلیشیا واٹر کے استعمال کے بھی اچھے رزلٹ آئے ہیں ۔یہ وڈیو آپ کی تفصیل سے رہنمائی کرے گی ۔

اور آج کی کلاس یہاں پر ختم ہوتی ہے آج کافی تفصیل سے معلومات دینے کی کوشش کی ہے میں اپنی کوشش میں کہاں تک کامیاب رہی آپ نے کتنا سیکھا مجھے ضرور بتائیں اگلے ہفتے ہفتہ کے ہی کے دن دوبارہ کلاس ہوگی اجازت دیں اللہ حافظ

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

گملوں میں آسانی سے سبزیاں اگائیں ۔

    گھر بیٹھےمدافعتی نظام کو متحرک   رکھنے والی قدرتی خوراک حاصل کریں۔ گھریلو باغبانی نہ صرف ایک   صحت مند سرگرمی ہے بلکہ ہم اپنے   گھر میں ہی آلودگی اور کیمیکل کے اثرات سے پاک سبزیوں کا لطف اٹھا سکتے ہیں۔ اگر شوق ہے تو اس مضمون کے ذریعے موسم گرما میں سبزیوں کی   گھریلو سطح پر بوائی کی معلومات حاصل کریں۔اور حقیقت میں   مدافعتی نظام کو متحرک رکھنے والی قدرتی خوراک حاصل کریں۔ موسم گرما کی سبزیاں اگانے کے لیے پندرہ فروری سے بہترین وقت شروع ہوجاتا ہے فروری سے مارچ اپریل تک سبزیوں کے بیج بوئے جاسکتے ہیں کچھ علاقوں میں اپریل کے بعد بھی بیج بوسکتے ہیں لیکن سخت گرمی اور لو میں بیجوں سے پودے نکلنا مشکل ہوتا ہے۔جن گملوں میں سبزی اگائی جائے وہ گملہ بارہ انچ سے بڑا ہو۔   گملہ جتنا بڑا ہوگا پودے کی نشوونما بھی اچھی ہوگی اور سبزی بھی وافر مقدار میں میسر آسکے گی سبزیوں کے لیے موسم گرما میں صبح کی پانچ سے چھ گھنٹے کی دھوپ لازمی ہوتی ہے۔ سبزی کے پودے کو صبح ایک بار پانی لازمی دیں تیز دھوپ اور لو سے بچاؤ کے   لیے گرین نیٹ کا استعمال بھی کرسکتے ہیں پودے کو گ...

معیاری سبزی کے لیے نامیاتی کھاد کی تیاری

زمین کی زرخیزی بڑھانے کے لیے مختلف قسم کی کھاد کا  استعمال ضروری ہوتا ہے۔کھاد میں دیگر کار آمد اشیا کے علاوہ نائٹروجن کے مرکبات بھی موجود ہوتے ہیں۔ جب پودوں کو پانی دیا جاتا ہے تو یہ مرکبات پانی میں حل ہو جاتے ہیں اور پھر پودے کی جڑیں اُن کو چوس کر تنے، شاخوں اور پتوں وغیرہ تک پہنچا دیتی ہیں۔ جانوروں کے فضلے سے جو کھاد خود بخود بن جاتی ہے اُس کی مقدار محدود ہے اور تمام ضروریات کو پورا نہیں کر سکتی ۔ لہٰذا بعض کیمیائی مرکبات مصنوعی کھاد کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں  جن کے ذیلی اثرات انسانی جسم پر مضر ردعمل  پیدا کرسکتے ہیں۔ البتہ نامیاتی کھاد  کی تیاری سے اس خرابی سے محفوظ رہا جاسکتا ہے جس میں قدرتی طور پر  نائٹروجن کے مرکبات حل ہوجاتے ہیں اور پودوں کو غذائیت فراہم کرتے ہیں۔ گھریلو باغبانی کے لیے  کھاد اپنے گھر میں  خودہی  تیار کریں ہمارے گھروں میں روزانہ ہی مختلف قسم کا کچرا جمع ہوجاتا ہے اس کچرے کی ایک بڑی مقدار کچن سے نکلنے والا  کچرا ہے اگر ہم اس کچرے کو ضائع کرنے کی بجائے اس سے اپنے گھر میں ہی  اپنے پودوں کے لئے کھ...

مثبت سوچ سے زندگی سدھاریں

انسانی ذہن پر سوچ کا بہت زیادہ عمل دخل ہوتا ہے ز ندگی کا ہر منظر سوچ سے ہی جنم لیتا ہے۔ سوچ سے انسانی جذبات بنتے ہیں اور اس سے عمل وجود میں آتا ہے سوچ دو طرح کی ہوتی ہے۔ مثبت سوچ اور منفی سوچ یعنی اچھی اور بری سوچ کامیابی اور ناکامی ان ہی دو سوچوں کا نتیجہ ہے۔  خیالات کا ذ ہن میں پیدا ہونا ایک قدرتی رجحان ہے مگر خیال کو سوچ میں تبدیل کرنا انسان کے اختیار میں ہے۔ انسان کے خیالات ہی اس کی شخصیت کو بنانے اور بگاڑنے کا موجب ہے مثبت خیالات مثبت سوچ کی طرف رہنمائی کرتے ہیں مثبت سوچ کامیابی کی طرف لے جانے والی وہ سڑک ہے جس پر چلنے والا اپنی منزل کو پالیتا ہے ۔ہماری تمام حرکات  ہماری سوچ کے زیراثرہوتی ہیں یعنی یہ ہماری سوچ ہی ہےجو ہم سے عوامل سرزد کراتی ہے مثبت سوچ دراصل اچھی اور صحیح سوچ ھےایک مثبت سوچ کا حامل انسان یقیناً مثبت خیالات اور تخلیقات کو ہی منظر عام پر لائے گا۔مثبت سوچ اچھے خیالات کی وجہ بنتی ھے جس کے انسانی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔زندگی میں کامیابی کا اسی فیصد انحصار  ہمارے رویے پر ہے   اور رویہ  سوچ سے جنم لیتا ہےمثبت سوچ سے مثبت ...