نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

2020 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

پانی کا عالمی دن

پانی قدرت کا بیش بہا عطیہ ہےپانی کے بغیر زندگی کا تصور بھی ممکن نہیں تندرستی اور صحت کی بقا کے لیے آکسیجن کے بعد پانی زندگی کا اہم جز ہے اب زندگی کی یہ بنیادی ضرورت بھی موسمیاتی تبدیلیوں اور آلودگی کا شکار ہوتی جارہی ہے اور یہ آلودگی صحت انسانی کے ساتھ ساتھ روئے زمین پربسنے والے تمام جانداروں حتی کہ درخت وپودوں کے لیے بھی خطرناک ہے۔  ہر سال 22مارچ کو دنیا بھر میں پانی کی اہمیت پر توجہ مرکوز رکھنے کے لیے پانی کا عالمی دن ورلڈ واٹر ڈے منایا جاتا ہے ۔ اس دن کے منانے کا آغاز 1992 میں برازیل کے شہر ریوڈی جنیرو میں اقوام متحدہ کی ماحول اور ترقی کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس کی سفارش پر ہوا تھا جس کے بعد 1993 سے ہر سال 22 مارچ کو یہ دن منایا جاتاہے ۔ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہوچکا ہے جو پانی کی قلت کا شکار ہیں سرکاری اعداد وشمار کے مطابق جب پاکستان وجود میں آیا اس وقت ہر شہری کے لیے 5ہزار 600 کیوبک میٹر پانی تھا جو اب کم ہوکر 1000 کیوبک میٹر رہ گیا ہے۔ پاکستان اگرچہ پانچ دریاؤں اور ایک سمندر کی حامل سرزمین ہے لیکن اس کے باوجود یو این ڈی پی کے سروے کے مطابق2025 ...

عالمی یوم خواتین

عورت کی شمولیت کے بغیر کوئی بھی معاشرہ ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہوسکتا۔ 8   مارچ پاکستان سمیت دنیا بھر میں خواتین کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے اس دن کے منانے کا مقصد خواتین کی سماجی، سیاسی، اور اقتصادی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرنا ہے خواتین کے کردار کی   کی معاشرے میں اہمیت اجاگر کرنے کے لیے جہاں دنیا بھر میں خواتین کا   عالمی دن منایا جاتا ہے وہیں خواتین نے بھی یہ ثابت کردیا ہے کہ ان کی شمولیت کے بغیر کوئی بھی معاشرہ ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہوسکتا۔خواتین دیہی علاقے کی ہوں یا شہری ان کی اہمیت کو تسلیم کرنا ان کو مکمل تحفظ دینا معاشرے میں مثبت تبدیلی کے لیے ضروری ہے۔   آج سے چودہ سو سال پہلے جب عورتوں کے حقوق کا تصور دنیا کے کسی بھی معاشرے میں موجود نہیں تھا اس وقت اسلام نے خواتین کو حقوق دے کر معاشرے میں عورت کا مقام بتایا اسلام نے کچھ معاملات میں مردوں کو عورتوں پر فوقیت دے کر انھیں عورت کا محافظ اور نگران بنایا وہیں عورت کو یہ عظمت بخشی کہ جنت ماں کے قدموں تلے ہے ۔ خواتین کے حقوق کی وکالت کرنے والوں کا خیال ہے کہ ساری خرابی کی جڑمرد ہیں جب...

بلڈ پریشر

بلڈ پریشرکا بڑھنا بہت خطرناک ہے کچھ لوگوں کو سردرد، سانس لینے میں تکلیف، کا سامنا کرنا ہوتا ہے ایسا اس وقت ہوتا ہے جب اس بیماری کو نظر انداز کیا جائے ۔  ہائی بلڈپریشر  کی وجوہات  موروثی تھائیرائڈ کی خرابی نیند کی کمی نمک کی زیادتی موٹاپا زیابیطس ڈپریشن  ذہنی پریشانی  غصہ تناؤ بلاوجہ کی حساسیت  ورزش نہ کرنا جسمانی سرگرمی کی کمی گردوں کی بیماری پریگنینسی برتھ کنٹرول ادویات شراب نوشی چربیلی اور تلی ہوئی اشیاٍٍ کا استعمال ہارمونز کی پیچیدگی کولسٹرول بڑی عمر کے افراد میں بلڈ پریشر کی خرابی جن افراد کو بلڈ پریشر بڑھنے کا خطرہ ہو یا وہ اس کا شکار ہوں انھیں درج ذیل احتیاط کرنا چاہیئے۔ ڈبوں میں پیک غذا سے اجتناب کریں ۔ سوڈیم کا استعمال نقصان دہ ہے۔ جدید غذا میں سوڈیم کی مقدار میں اضافہ اور پوٹاشیم میں کمی واقع ہوئی ہےدونوں کے توازن کے لیے تازہ غذا کھائیں ۔ ڈپریشن نہ ہونے دیں ۔ غصہ، تناؤ، پریشانی سے دور رہیں ۔ وزن کم کریں ۔ کاربوہائیڈریٹ یا نشاستہ کی مقدار کم لیں  پیدل چلیں ۔ کیلشیم ...

خشک میوے درختوں کی دنیا سے انسانوں کے لیے سردیوں کی سوغات

  قدرت کا عطا کردہ ہر موسم لاجواب ہے اگر موسم کی سختیوں کی پہلے سے تیاری اورمقابلے کا انتظام کرلیا جائے تو ہر موسم کا انداز نرالااور اچھوتا ہوتا ہے رنگین پھولوں کا ڈالیوں پر لہرانا اور مہکنا، پھلوں کا درختوں سے جھولنا، پرندوں کا چہچہانا دل بے اختیار کہہ اٹھتا ہے، "اور تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلا ؤ گے " موسم سرما کے آتے ہی جہاں نت نئے پکوان ذہن میں آتے ہیں وہیں موسم کے پھلوں کے ساتھ خشک میوہ جات کی یاد بھی آتی ہے جو اس موسم کی سوغات ہیں اور موسم کو پر لطف بنا دیتے ہیں۔قدرت نے پاکستان کے پہاڑی اور ٹھنڈے علاقوں کو ان کی پیداوار کے لیے منتخب کیا ہے یہ میوے نہ صرف صحت کے لیے مفید ہیں بلکہ انسانی جسم کو موسم کی سختیوں کا مقابلہ کرنے میں بھی مدد دیتے ہیں۔ان میوہ جات میں بادام، انجیر، اخروٹ، پستہ، چلغوزہ، مونگ پھلی اورکاجو وغیرہ شامل ہیں۔ پہاڑی علاقوں میں مختلف پکوان میں بھی یہ میوہ جات استعمال کیے جاتے ہیں موسم سرما کے علاوہ دوسرے موسموں میں ان کا استعمال کم کیا جاتا ہے عام خیال ہے کہ ان کی تاثیر گرم ہوتی ہے اس لیے موسم سرما کے علاوہ ان کا استعمال نقصا...