نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

بلڈ پریشر


بلڈ پریشرکا بڑھنا بہت خطرناک ہے کچھ لوگوں کو سردرد، سانس لینے میں تکلیف، کا سامنا کرنا ہوتا ہے ایسا اس وقت ہوتا ہے جب اس بیماری کو نظر انداز کیا جائے ۔


 ہائی بلڈپریشر  کی وجوہات 

موروثی
تھائیرائڈ کی خرابی
نیند کی کمی
نمک کی زیادتی
موٹاپا
زیابیطس
ڈپریشن 
ذہنی پریشانی 
غصہ
تناؤ
بلاوجہ کی حساسیت 
ورزش نہ کرنا
جسمانی سرگرمی کی کمی
گردوں کی بیماری
پریگنینسی
برتھ کنٹرول ادویات
شراب نوشی
چربیلی اور تلی ہوئی اشیاٍٍ کا استعمال
ہارمونز کی پیچیدگی
کولسٹرول
بڑی عمر کے افراد میں بلڈ پریشر کی خرابی

جن افراد کو بلڈ پریشر بڑھنے کا خطرہ ہو یا وہ اس کا شکار ہوں انھیں درج ذیل احتیاط کرنا چاہیئے۔

ڈبوں میں پیک غذا سے اجتناب کریں ۔
سوڈیم کا استعمال نقصان دہ ہے۔
جدید غذا میں سوڈیم کی مقدار میں اضافہ اور پوٹاشیم میں کمی واقع ہوئی ہےدونوں کے توازن کے لیے تازہ غذا کھائیں ۔
ڈپریشن نہ ہونے دیں ۔
غصہ، تناؤ، پریشانی سے دور رہیں ۔
وزن کم کریں ۔
کاربوہائیڈریٹ یا نشاستہ کی مقدار کم لیں 
پیدل چلیں ۔
کیلشیم اورمیگنیشیم والی خوراک لیں ۔
جو کا دلیہ، دہی، اسٹابری، گری دار میوے، شہد، بیر، لوکی کدو، تخم بالنگا، پتوں والی سبزیاں، کیلا، انار، ٹماٹر، آلو، خربوزہ، ایواکاڈو، نارنگی، خوبانی، دودھ، پھلیاں، سہانجنا کی پھلیاں یا پتے کھائیں یہ ایسی غذائیں ہیں جن میں پوٹاشیم، کیلشیم، اور میگنیشیم پایا جاتا ہے۔
رات کے وقت عموما بلڈ پریشر کم ہوتا ہے صبح اٹھنے سے کچھ پہلے بڑھنا شروع ہوتا ہے سہ پہر اور دن کے دوران زیادہ ہوتا ہے۔
نیند کی کمی نہ ہونے دیں رات میں جلد سوئیں صبح جلد اٹھیں رات میں چھ گھنٹے سے کم سونے والوں کا بلڈ پریشر بڑھنے لگتا ہے نیند خون کے تناؤ کے ہارمونز کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتی ہے نیند کی کمی ان ہارمونز میں بگاڑ پیدا کرتی ہے رات کی نیند سات سے آٹھ گھنٹے کی ضروری ہے ۔
بڑھے ہوئے پیٹ کی چربی کم کریں گردوں پر دباؤ پیدا ہوکر بی پی بڑھتا ہے ۔
کولسٹرول کم کریں اس کی وجہ سے زیابیطس، دل کا دورہ اور فالج کا خطرہ ہوسکتا ہے جو کہ آخر کار موت کے منہ میں لے جاتا ہے ۔
ہائی بلڈ پریشر میں سر پر پانی ڈالنا نہانا فالج کا سبب بن سکتا ہے ۔
سہانجنے کی پھلیوں کے موسم میں یہ پھلیاں کسی بھی طرح پکاکر روزانہ بڑی مقدار میں کھائیں ۔اس کا آسان طریقہ یہ ہے کہ گھر میں جو بھی ہانڈی بنے یہ پھلیاں کاٹ چھیل کر ڈال دیں چاہے سبزی دال یا گوشت کچھ بھی ہو جب ہانڈی تیار ہوجائے اپنی پھلیاں نکال لیں اور کھالیں کھانے کا ذائقہ بھی مزید اچھا ہوجائے گا اور ان پھلیوں کے اجزاہانڈی میں بھی شامل ہونگے جس سےگھر کے دوسرے افرادکو بھی فائدہ ہوگا اور جو کھانا چاہے پھلیاں وہ کھا سکتا ہے یہ سبزی ہے ۔
اگر پھلیوں کا موسم نہ ہو تو اس کے پتے ساگ کی طرح پکا کر کھائیں ۔
پتوں کو سکھاکر اس کا پاؤڈر بھی استعمال کرسکتے ہیں ۔
پھول کے موسم میں پھول پکائیں سب کو کھلائیں ۔بہتر ہوگا اس کا درخت گھر میں لگالیا جا ئے ۔
کولسٹرول، یورک ایسڈ، دوران خون کا مسئلہ، میگنیشیم، کیلشیم. پوٹاشیم کی کمی دور ہوگی ۔

بلڈ پریشر کے مریض کوئی ایسا مشغلہ اختیار کریں جس میں خوشی محسوس ہو میرا تجربہ ہے کہ گارڈننگ بہترین ہے۔
میں نے صرف غذائی علاج بتایا ہے کسی قسم کی ادویات نہیں بتائیں وہ آپ کی کنڈیشن دیکھ کر آپ کا فزیشن منتخب کرے گا لیکن آپ یہ احتیاط رکھیں تو آہستہ آہستہ ادویات سے جان چھوٹ جائے گی

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

گملوں میں آسانی سے سبزیاں اگائیں ۔

    گھر بیٹھےمدافعتی نظام کو متحرک   رکھنے والی قدرتی خوراک حاصل کریں۔ گھریلو باغبانی نہ صرف ایک   صحت مند سرگرمی ہے بلکہ ہم اپنے   گھر میں ہی آلودگی اور کیمیکل کے اثرات سے پاک سبزیوں کا لطف اٹھا سکتے ہیں۔ اگر شوق ہے تو اس مضمون کے ذریعے موسم گرما میں سبزیوں کی   گھریلو سطح پر بوائی کی معلومات حاصل کریں۔اور حقیقت میں   مدافعتی نظام کو متحرک رکھنے والی قدرتی خوراک حاصل کریں۔ موسم گرما کی سبزیاں اگانے کے لیے پندرہ فروری سے بہترین وقت شروع ہوجاتا ہے فروری سے مارچ اپریل تک سبزیوں کے بیج بوئے جاسکتے ہیں کچھ علاقوں میں اپریل کے بعد بھی بیج بوسکتے ہیں لیکن سخت گرمی اور لو میں بیجوں سے پودے نکلنا مشکل ہوتا ہے۔جن گملوں میں سبزی اگائی جائے وہ گملہ بارہ انچ سے بڑا ہو۔   گملہ جتنا بڑا ہوگا پودے کی نشوونما بھی اچھی ہوگی اور سبزی بھی وافر مقدار میں میسر آسکے گی سبزیوں کے لیے موسم گرما میں صبح کی پانچ سے چھ گھنٹے کی دھوپ لازمی ہوتی ہے۔ سبزی کے پودے کو صبح ایک بار پانی لازمی دیں تیز دھوپ اور لو سے بچاؤ کے   لیے گرین نیٹ کا استعمال بھی کرسکتے ہیں پودے کو گ...

معیاری سبزی کے لیے نامیاتی کھاد کی تیاری

زمین کی زرخیزی بڑھانے کے لیے مختلف قسم کی کھاد کا  استعمال ضروری ہوتا ہے۔کھاد میں دیگر کار آمد اشیا کے علاوہ نائٹروجن کے مرکبات بھی موجود ہوتے ہیں۔ جب پودوں کو پانی دیا جاتا ہے تو یہ مرکبات پانی میں حل ہو جاتے ہیں اور پھر پودے کی جڑیں اُن کو چوس کر تنے، شاخوں اور پتوں وغیرہ تک پہنچا دیتی ہیں۔ جانوروں کے فضلے سے جو کھاد خود بخود بن جاتی ہے اُس کی مقدار محدود ہے اور تمام ضروریات کو پورا نہیں کر سکتی ۔ لہٰذا بعض کیمیائی مرکبات مصنوعی کھاد کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں  جن کے ذیلی اثرات انسانی جسم پر مضر ردعمل  پیدا کرسکتے ہیں۔ البتہ نامیاتی کھاد  کی تیاری سے اس خرابی سے محفوظ رہا جاسکتا ہے جس میں قدرتی طور پر  نائٹروجن کے مرکبات حل ہوجاتے ہیں اور پودوں کو غذائیت فراہم کرتے ہیں۔ گھریلو باغبانی کے لیے  کھاد اپنے گھر میں  خودہی  تیار کریں ہمارے گھروں میں روزانہ ہی مختلف قسم کا کچرا جمع ہوجاتا ہے اس کچرے کی ایک بڑی مقدار کچن سے نکلنے والا  کچرا ہے اگر ہم اس کچرے کو ضائع کرنے کی بجائے اس سے اپنے گھر میں ہی  اپنے پودوں کے لئے کھ...

مثبت سوچ سے زندگی سدھاریں

انسانی ذہن پر سوچ کا بہت زیادہ عمل دخل ہوتا ہے ز ندگی کا ہر منظر سوچ سے ہی جنم لیتا ہے۔ سوچ سے انسانی جذبات بنتے ہیں اور اس سے عمل وجود میں آتا ہے سوچ دو طرح کی ہوتی ہے۔ مثبت سوچ اور منفی سوچ یعنی اچھی اور بری سوچ کامیابی اور ناکامی ان ہی دو سوچوں کا نتیجہ ہے۔  خیالات کا ذ ہن میں پیدا ہونا ایک قدرتی رجحان ہے مگر خیال کو سوچ میں تبدیل کرنا انسان کے اختیار میں ہے۔ انسان کے خیالات ہی اس کی شخصیت کو بنانے اور بگاڑنے کا موجب ہے مثبت خیالات مثبت سوچ کی طرف رہنمائی کرتے ہیں مثبت سوچ کامیابی کی طرف لے جانے والی وہ سڑک ہے جس پر چلنے والا اپنی منزل کو پالیتا ہے ۔ہماری تمام حرکات  ہماری سوچ کے زیراثرہوتی ہیں یعنی یہ ہماری سوچ ہی ہےجو ہم سے عوامل سرزد کراتی ہے مثبت سوچ دراصل اچھی اور صحیح سوچ ھےایک مثبت سوچ کا حامل انسان یقیناً مثبت خیالات اور تخلیقات کو ہی منظر عام پر لائے گا۔مثبت سوچ اچھے خیالات کی وجہ بنتی ھے جس کے انسانی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔زندگی میں کامیابی کا اسی فیصد انحصار  ہمارے رویے پر ہے   اور رویہ  سوچ سے جنم لیتا ہےمثبت سوچ سے مثبت ...