نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

پانی زندگی ہے

 ہم پانی کیوں اور کیسے پئیں

 ۔ انسانی جسم تقریباً 60 فیصد پانی پر مشتمل ہے، اور جسم کے ہر  ٹشو یعنی تمام جسمانی اعضأ کو صحیح طریقے سے کام کرنے کے لیے پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ روزانہ کم از کم 8 گلاس پانی پینا چاہیے   لیکن یہ عمر، کام کرنے کے حالات  ، آب و ہوا کے لحاظ سے ہی مناسب مقدار استعمال کی جاسکتی ہے ۔



ہم پانی کیوں پیتے ہیں ؟

  پانی جسم کے درجہ حرارت کو بیلنس میں رکھتا ہے ، بلڈ پریشر کو برقرار رکھتاہے  اور غذائی اجزاء اور آکسیجن کو خلیوں یا سیلز تک پہنچانے میں مدد کرتا ہے۔پانی غذا کو ہضم کرنے  میں مدد کرتا ہے۔ جلد کو خشک ہونے اور جھریوں سے بچاتا ہے جلد کو صحت مند اور چمکدار رکھتا ہے۔ مدافعتی نظام کو بڑھاتا ہے جسم سے  زہریلے مادوں کو باہر نکالنے اور جسم کو صحت مند رکھنے میں مدد کرتا ہے۔پانی پینے سے بھوک کنٹرول میں رہتی ہے اس طرح وزن کم ہوتا ہے ۔

رمضان المبارک کا مہینہ ہے گرمی کے موسم میں رمضان ہوتے ہیں تب رمضان المبارک کے دوران روزہ رکھنے سے پانی کی کمی  ہو سکتی ہے زیادہ پسینہ آنے سے پانی کی کمی ہوسکتی ہے   روزے کے اوقات میں جسمانی سرگرمی کو محدود کرنے کی کوشش کریں

روزہ کھولنے سے سحری تک پانی کو مناسب طریقے سے پی کر دن بھر کی پانی کی کمی کو دور کیا جاسکتا ہے ۔ روزہ افطار کرتے وقت، تھوڑی مقدار میں پانی سے شروع کریں اور پھر اگلے چند گھنٹوں میں آہستہ آہستہ  مقدار میں اضافہ کریں۔

رمضان میں مشروبات کا استعمال کیا جاتا ہے اور آپ کو معلوم ہے مشروبات میں موجود شکر کی  یہ مٹھاس پانی کی مزید کمی کا باعث بن سکتی ہے ۔ جی ہاں ہم گلاس بھر بھر کر مختلف اقسام کے شربت پیتے ہیں اس میں کتنی ہی شکر شامل ہوتی ہے یہ ہمارے لیے کتنی نقصان دہ ہے افطار میں  کوشش کریں کہ ایسی غذائیں کھائیں جن میں پانی کی مقدار زیادہ ہو جیسے پھل اور سبزیاں۔ ایسے پھل جن میں پانی زیادہ ہوتا ہے جیسے  تربوز،خربوزہ  کھیرے، کینو اسٹرابیری وغیرہ موسم کے لحاظ سے جو بھی پھل دستیاب  ہو رسیلے پھل استعمال کریں اگر پھل نہ لینا ہو تو دہی کی بغیر شکر کی لسی پی سکتے ہیں شہد مکس کرسکتے ہیں ۔

پانی کی کمی سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیتے ہیں۔

 پانی نہ پینا پانی کی کمی کا باعث بن سکتا ہے، جس کی وجہ سے کئی طرح کی علامات پیدا ہو سکتی ہیں، جیسے کہ پیاس، خشک منہ، سر درد، تھکاوٹ اور چکر آنا۔ کافی عرصہ تک  پانی کی کمی گردے کی پتھری اور گردے کے دیگر مسائل کا باعث بن سکتی ہے پانی کی کمی قبض کا باعث بن سکتی ہے کیونکہ  نظام ہاضمہ کے لیے پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ پانی کی کمی جسمانی کارکردگی کو کم کر سکتی ہے اور دماغی افعال کو خراب کر سکتی ہے گرم، خشک موسم میں،  پانی نہ پینا ہیٹ اسٹروک کا خطرہ بڑھا سکتا ہے، یہ ایک سنگین حالت ہے جس سے موت بھی واقع ہوسکتی ہے ۔

پانی پینے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟

پانی پینا بظاہر ایک آسان کام لگتا ہے، لیکن کچھ تجاویز ہیں جن پر آپ عمل کیا جائے تو پانی بھی ہمارے جسم کے لیے بہترین اور فائدہ مند ہوگا ۔ پانی بہت ٹھنڈا یا بہت گرم نہ ہو پانی بیٹھ کر   آہستہ آہستہ تین سانسوں میں پئیں جلدی جلدی پانی پینے سے گیس کی شکایت ہوجاتی ہے پیٹ پھولتا ہے کھانے کے ساتھ بار بار پانی پینے سے ہاضمہ کمزور ہوتا ہے کھانے سے کچھ دیر پہلے اور کھانے کے کچھ دیر بعد پانی پی سکتے ہیں ۔



تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

گملوں میں آسانی سے سبزیاں اگائیں ۔

    گھر بیٹھےمدافعتی نظام کو متحرک   رکھنے والی قدرتی خوراک حاصل کریں۔ گھریلو باغبانی نہ صرف ایک   صحت مند سرگرمی ہے بلکہ ہم اپنے   گھر میں ہی آلودگی اور کیمیکل کے اثرات سے پاک سبزیوں کا لطف اٹھا سکتے ہیں۔ اگر شوق ہے تو اس مضمون کے ذریعے موسم گرما میں سبزیوں کی   گھریلو سطح پر بوائی کی معلومات حاصل کریں۔اور حقیقت میں   مدافعتی نظام کو متحرک رکھنے والی قدرتی خوراک حاصل کریں۔ موسم گرما کی سبزیاں اگانے کے لیے پندرہ فروری سے بہترین وقت شروع ہوجاتا ہے فروری سے مارچ اپریل تک سبزیوں کے بیج بوئے جاسکتے ہیں کچھ علاقوں میں اپریل کے بعد بھی بیج بوسکتے ہیں لیکن سخت گرمی اور لو میں بیجوں سے پودے نکلنا مشکل ہوتا ہے۔جن گملوں میں سبزی اگائی جائے وہ گملہ بارہ انچ سے بڑا ہو۔   گملہ جتنا بڑا ہوگا پودے کی نشوونما بھی اچھی ہوگی اور سبزی بھی وافر مقدار میں میسر آسکے گی سبزیوں کے لیے موسم گرما میں صبح کی پانچ سے چھ گھنٹے کی دھوپ لازمی ہوتی ہے۔ سبزی کے پودے کو صبح ایک بار پانی لازمی دیں تیز دھوپ اور لو سے بچاؤ کے   لیے گرین نیٹ کا استعمال بھی کرسکتے ہیں پودے کو گ...

معیاری سبزی کے لیے نامیاتی کھاد کی تیاری

زمین کی زرخیزی بڑھانے کے لیے مختلف قسم کی کھاد کا  استعمال ضروری ہوتا ہے۔کھاد میں دیگر کار آمد اشیا کے علاوہ نائٹروجن کے مرکبات بھی موجود ہوتے ہیں۔ جب پودوں کو پانی دیا جاتا ہے تو یہ مرکبات پانی میں حل ہو جاتے ہیں اور پھر پودے کی جڑیں اُن کو چوس کر تنے، شاخوں اور پتوں وغیرہ تک پہنچا دیتی ہیں۔ جانوروں کے فضلے سے جو کھاد خود بخود بن جاتی ہے اُس کی مقدار محدود ہے اور تمام ضروریات کو پورا نہیں کر سکتی ۔ لہٰذا بعض کیمیائی مرکبات مصنوعی کھاد کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں  جن کے ذیلی اثرات انسانی جسم پر مضر ردعمل  پیدا کرسکتے ہیں۔ البتہ نامیاتی کھاد  کی تیاری سے اس خرابی سے محفوظ رہا جاسکتا ہے جس میں قدرتی طور پر  نائٹروجن کے مرکبات حل ہوجاتے ہیں اور پودوں کو غذائیت فراہم کرتے ہیں۔ گھریلو باغبانی کے لیے  کھاد اپنے گھر میں  خودہی  تیار کریں ہمارے گھروں میں روزانہ ہی مختلف قسم کا کچرا جمع ہوجاتا ہے اس کچرے کی ایک بڑی مقدار کچن سے نکلنے والا  کچرا ہے اگر ہم اس کچرے کو ضائع کرنے کی بجائے اس سے اپنے گھر میں ہی  اپنے پودوں کے لئے کھ...

مثبت سوچ سے زندگی سدھاریں

انسانی ذہن پر سوچ کا بہت زیادہ عمل دخل ہوتا ہے ز ندگی کا ہر منظر سوچ سے ہی جنم لیتا ہے۔ سوچ سے انسانی جذبات بنتے ہیں اور اس سے عمل وجود میں آتا ہے سوچ دو طرح کی ہوتی ہے۔ مثبت سوچ اور منفی سوچ یعنی اچھی اور بری سوچ کامیابی اور ناکامی ان ہی دو سوچوں کا نتیجہ ہے۔  خیالات کا ذ ہن میں پیدا ہونا ایک قدرتی رجحان ہے مگر خیال کو سوچ میں تبدیل کرنا انسان کے اختیار میں ہے۔ انسان کے خیالات ہی اس کی شخصیت کو بنانے اور بگاڑنے کا موجب ہے مثبت خیالات مثبت سوچ کی طرف رہنمائی کرتے ہیں مثبت سوچ کامیابی کی طرف لے جانے والی وہ سڑک ہے جس پر چلنے والا اپنی منزل کو پالیتا ہے ۔ہماری تمام حرکات  ہماری سوچ کے زیراثرہوتی ہیں یعنی یہ ہماری سوچ ہی ہےجو ہم سے عوامل سرزد کراتی ہے مثبت سوچ دراصل اچھی اور صحیح سوچ ھےایک مثبت سوچ کا حامل انسان یقیناً مثبت خیالات اور تخلیقات کو ہی منظر عام پر لائے گا۔مثبت سوچ اچھے خیالات کی وجہ بنتی ھے جس کے انسانی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔زندگی میں کامیابی کا اسی فیصد انحصار  ہمارے رویے پر ہے   اور رویہ  سوچ سے جنم لیتا ہےمثبت سوچ سے مثبت ...