نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اپنے آپ کو پہچانیں

ہر انسان کے اندر کوئی خاص صلاحیت ہوتی ہے جو اس کو دوسروں سے ممتاز کرتی ہے جب تک آپ اس پوشیدہ صلاحیت کو نہیں پہچانیں گےبھٹکتے رہیں گے اس وقت تک آپ  ایک ایسے مسافر کی طرح ہونگے جو ہر قدم کے بعد دوسروں کی جانب دیکھتا ہے کہ اب کیا کروں؟کہاں جاؤں؟اپنے آپ کو ڈھونڈیں اپنے آپکو پہچانیں اور اپنی راہ خود تلاش کریں کیوں کہ ایک انسان اپنے اندر پوشیدہ  توانائیوں کو پہچاننے کے بعد ہی  ایک معاشرے اور خاندان میں صحیح اور معقول زندگی گزار سکتا ہے بلا مقصد زندگی گزارنا بیوقوفی ہے اپنی زندگی کے کسی چھوٹے سے مقصد سے کوئی بڑی منزل کھوجیں۔سوچیں کہ قدرت نے ہمیں کس کام کے لئے پیدا کیا ہے میں کون ہوں؟  میری منزل کیا ہے؟ دماغ میں آنے والے خیالات  ہی اصل میں دنیا میں زندگی کے مقصد کی طرف لے جا تے ہیں۔ مقصد کے بغیر آپکی کوششوں اور جدوجہد کی کوئی منزل نہیں ہوتی مقصد کے بغیر ہر چیز بے معنی اور بے کار ہوجاتی ہے آپ کا مقصد آپ کی زندگی میں بڑی اہمیت رکھتا ہے  یہ آپ میں آگے بڑھنے اور منزل حاصل کرنے کا جذبہ پیدا کرتا ہے۔ دنیا میں آنے کا پہلا اور بنیادی مقصد تو یہ ہی ہے کہ انسان اچھائی کو پھیلائے اور برائی سے دور رہے تاکہ انسانی معاشرہ انسان کے حیوان ناطق ہونے کے معیار پر برقرار رہ سکے۔ اگر انسان اچھائی اور برائی کو سمجھ لے تو زندگی آسان ہوجائے  ورنہ جنگل کا راج ہی انسانی معاشرے کا قانون بن جائے۔



لوگوں میں اپنا مقصد حاصل  کرنے کی خواہش تو ہو تی ہے  اور جذبہ بھی ہوتا ہے  وہ ہر ممکن کوشش بھی کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود  نا کام  رہتے ہیں ان کی ناکامی کی وجہ صرف یہ ہے کہ ان کو وہ راستہ معلوم نہیں ہوتا ہے جس پر چل کر وہ اپنی منزل تک پہنچ سکتے ہیں۔زندگی میں کئی ایسے لوگ  بھی گزرے ہیں جنہوں نے دنیا کو دکھا دیا کہ وہ سخت حالات سے گزر کر بھی اپنا آپ منواسکتے ہیں کیسے اور کیوں کر وہ یہ سب کر پائے وہ کون سی پہلی سیڑھی تھی جس پر چڑھ کرجب انھوں نے اوپر دیکھا تو باقی تمام زینے اپنی اونچائی اور سختیوں کے باوجودآسان اور قریب دکھائی دینے لگے وہ پہلا قدم وہ پہلی سیڑھی اپنے آپ کو پہچاننے کا تھا اپنے آپ کو جاننے کا تھا۔ایسے  لوگ جن کا خیال ہے کہ ان کی زندگی بے معنی ہےوہ اکثر ناامید ہوجاتے ہیں  ایسے شخص کی کامیابی کی توقع نہیں کی جا سکتی جس کے پاس کو ئی واضح مقصد نہ ہو اس کے برعکس ایسا شخص جو کسی خاص مقصد کے لئے زندگی بسر کرتا ہےوہ بڑی سے بڑی مشکل کو بھی برداشت کرجاتا ہے۔ہر شخص کو خود ہی طے کرنا چاہیئے کہ وہ اپنی زندگی کس مقصد کے لئے بسر کرے گا۔


اپنی قدر کریں خود کو کمتر نہ سمجھیں یقین کریں آپ کی زندگی میں جو شخصیت  سب سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے وہ آپ خود ہیں اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں ہے کہ آپ تکبر میں مبتلا ہوجائیں اس کا مطلب صرف یہ ہے کہ آپ اپنے آپ کو غیر ضروری نہ سمجھیں۔اپنے  آپ کو جاننے کی کوشش کریں اپنی صلاحیتوں کو پہچانیں اور سوچیں کہ آپ کیا کچھ کرسکتے ہیں ؟ کونسا ایسا کام ہے جس کے کرنے سے آپ کو ذہنی سکون حاصل ہوتا ہے؟اس کے کرنے سے آپ تھکن محسوس نہیں کرتے۔ خوشی محسوس کرتے ہیں۔اور اس کام کے کرنے سے وقت گزرنے  کا احساس نہیں ہوتا ہے ۔جب آپ اپنے کام کو پہچان لیں تو سمجھ لیں کہ آپ اسی کام کے لئے بنائے گئے  ہیں قدرت نے آپ کو جس کام کے لئے پیدا کیا ہے وہ آپ کو تھکاتا نہیں ہے  وہ آپکا کوئی مشغلہ بھی ہوسکتا ہے ایک سے زیادہ کام بھی ہوسکتے ہیں۔ ہر وہ کام انسانی نصب العین کا درجہ حاصل کرسکتا ہے جس میں انسانیت کی بھلائی کا کوئی پہلو نکلتا ہو۔ انسان دنیا میں اللہ کا سفیر ہے دنیا کو پر امن اور سکون کی جگہ بنانا ہر انسان پر واجب ہے اپنا مقصد حیات  اسی روشنی میں تلاش کریں۔ جب آپ اپنے دن کا آغاز کریں تو اپنے مقصد کے بارے میں ضرور سوچیں اس بات پر غور کریں کہ آپ کی زندگی میں وہ کون سی کامیابی ہے جو آپ کو سب سے زیادہ خوشی اور اطمینان دے گی  جب آپ کے سامنے کوئی مقصد ہوگا تو کام کرنے کی صلاحیت ،جذبہ وتحریک پیدا ہوگی۔زندگی میں کامیابی اور خوشی کے حصول کے لئے اپنی پوشیدہ صلاحیتوں کا سراغ لگانا  اور ذہنی وجسمانی صلاحیتوں کا باقاعدہ  علم حاصل کرنا ضروری ہے یہ علم انسان میں اپنی ذات پر اعتماد پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے  ایک بار یہ اعتماد حاصل ہوجائے تو پھر انسان  زندگی میں کبھی مایوسی اور بددلی کا شکار نہیں ہو سکتاہے اور نہ ہی احساس کمتری اس پر غالب آسکتی ہے۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

گملوں میں آسانی سے سبزیاں اگائیں ۔

    گھر بیٹھےمدافعتی نظام کو متحرک   رکھنے والی قدرتی خوراک حاصل کریں۔ گھریلو باغبانی نہ صرف ایک   صحت مند سرگرمی ہے بلکہ ہم اپنے   گھر میں ہی آلودگی اور کیمیکل کے اثرات سے پاک سبزیوں کا لطف اٹھا سکتے ہیں۔ اگر شوق ہے تو اس مضمون کے ذریعے موسم گرما میں سبزیوں کی   گھریلو سطح پر بوائی کی معلومات حاصل کریں۔اور حقیقت میں   مدافعتی نظام کو متحرک رکھنے والی قدرتی خوراک حاصل کریں۔ موسم گرما کی سبزیاں اگانے کے لیے پندرہ فروری سے بہترین وقت شروع ہوجاتا ہے فروری سے مارچ اپریل تک سبزیوں کے بیج بوئے جاسکتے ہیں کچھ علاقوں میں اپریل کے بعد بھی بیج بوسکتے ہیں لیکن سخت گرمی اور لو میں بیجوں سے پودے نکلنا مشکل ہوتا ہے۔جن گملوں میں سبزی اگائی جائے وہ گملہ بارہ انچ سے بڑا ہو۔   گملہ جتنا بڑا ہوگا پودے کی نشوونما بھی اچھی ہوگی اور سبزی بھی وافر مقدار میں میسر آسکے گی سبزیوں کے لیے موسم گرما میں صبح کی پانچ سے چھ گھنٹے کی دھوپ لازمی ہوتی ہے۔ سبزی کے پودے کو صبح ایک بار پانی لازمی دیں تیز دھوپ اور لو سے بچاؤ کے   لیے گرین نیٹ کا استعمال بھی کرسکتے ہیں پودے کو گ...

معیاری سبزی کے لیے نامیاتی کھاد کی تیاری

زمین کی زرخیزی بڑھانے کے لیے مختلف قسم کی کھاد کا  استعمال ضروری ہوتا ہے۔کھاد میں دیگر کار آمد اشیا کے علاوہ نائٹروجن کے مرکبات بھی موجود ہوتے ہیں۔ جب پودوں کو پانی دیا جاتا ہے تو یہ مرکبات پانی میں حل ہو جاتے ہیں اور پھر پودے کی جڑیں اُن کو چوس کر تنے، شاخوں اور پتوں وغیرہ تک پہنچا دیتی ہیں۔ جانوروں کے فضلے سے جو کھاد خود بخود بن جاتی ہے اُس کی مقدار محدود ہے اور تمام ضروریات کو پورا نہیں کر سکتی ۔ لہٰذا بعض کیمیائی مرکبات مصنوعی کھاد کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں  جن کے ذیلی اثرات انسانی جسم پر مضر ردعمل  پیدا کرسکتے ہیں۔ البتہ نامیاتی کھاد  کی تیاری سے اس خرابی سے محفوظ رہا جاسکتا ہے جس میں قدرتی طور پر  نائٹروجن کے مرکبات حل ہوجاتے ہیں اور پودوں کو غذائیت فراہم کرتے ہیں۔ گھریلو باغبانی کے لیے  کھاد اپنے گھر میں  خودہی  تیار کریں ہمارے گھروں میں روزانہ ہی مختلف قسم کا کچرا جمع ہوجاتا ہے اس کچرے کی ایک بڑی مقدار کچن سے نکلنے والا  کچرا ہے اگر ہم اس کچرے کو ضائع کرنے کی بجائے اس سے اپنے گھر میں ہی  اپنے پودوں کے لئے کھ...

مثبت سوچ سے زندگی سدھاریں

انسانی ذہن پر سوچ کا بہت زیادہ عمل دخل ہوتا ہے ز ندگی کا ہر منظر سوچ سے ہی جنم لیتا ہے۔ سوچ سے انسانی جذبات بنتے ہیں اور اس سے عمل وجود میں آتا ہے سوچ دو طرح کی ہوتی ہے۔ مثبت سوچ اور منفی سوچ یعنی اچھی اور بری سوچ کامیابی اور ناکامی ان ہی دو سوچوں کا نتیجہ ہے۔  خیالات کا ذ ہن میں پیدا ہونا ایک قدرتی رجحان ہے مگر خیال کو سوچ میں تبدیل کرنا انسان کے اختیار میں ہے۔ انسان کے خیالات ہی اس کی شخصیت کو بنانے اور بگاڑنے کا موجب ہے مثبت خیالات مثبت سوچ کی طرف رہنمائی کرتے ہیں مثبت سوچ کامیابی کی طرف لے جانے والی وہ سڑک ہے جس پر چلنے والا اپنی منزل کو پالیتا ہے ۔ہماری تمام حرکات  ہماری سوچ کے زیراثرہوتی ہیں یعنی یہ ہماری سوچ ہی ہےجو ہم سے عوامل سرزد کراتی ہے مثبت سوچ دراصل اچھی اور صحیح سوچ ھےایک مثبت سوچ کا حامل انسان یقیناً مثبت خیالات اور تخلیقات کو ہی منظر عام پر لائے گا۔مثبت سوچ اچھے خیالات کی وجہ بنتی ھے جس کے انسانی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔زندگی میں کامیابی کا اسی فیصد انحصار  ہمارے رویے پر ہے   اور رویہ  سوچ سے جنم لیتا ہےمثبت سوچ سے مثبت ...