انسانی معاشرہ جب
زندگی کے بنیادی وسائل حاصل کر لے تو
جسمانی اور ذہنی آسودگی حاصل کرنے کی خواہش سر اٹھانے لگتی ہے۔ معاشرے کا ہر
فرد خوشی اور تسکین کے حق کا دعویدار بن
جاتا ہے۔ خوشی اور تسکین کے حصول کے لیے وسائل کے ساتھ ساتھ ذہنی و جسمانی طور پر اسے محسوس کرنے کی صلاحیت
کا ہونا بھی ضروری ہے۔ ایک ذہنی مریض
انتہائی آسودہ ماحول میں بھی قدرت کی نعمتوں سے لطف اندوز نہیں ہوسکتا اگر کوئی
دولت مند شخص اپنی دولت چھن جانے کے خوف میں مبتلا ہو تو وہ اپنی دولت سے بھی تسکین حاصل نہیں کرپاتا بلکہ
اسے بلائےجان سمجھنے لگتا ہے۔
خوشی اور غم کا چولی دامن کا ساتھ ہے ۔خوشیوں کے ساتھ ساتھ
بعض اوقات انسان کو اداسی، اور مایوسی کی کیفیت سے بھی دوچار ہونا پڑتا ہے لیکن
آہستہ آہستہ وہ خود اپنی اس کیفیت پر قابو پاکر نارمل زندگی کی طرف لوٹ آتا ہے
لیکن اگر یہ کیفیت کافی عرصے رہے اور اس کی وجہ سے روزمرہ کے معمولات بھی متاثر ہونے لگیں تو یہ ڈپریشن کہلاتاہے۔ ڈپریشن عام ذہنی اور اعصابی مرض ہے جس
سے کسی بھی عمر کے افراد متاثر ہوسکتے ہیں یہ بیماری چند مشکلات اور مسائل کی وجہ سے درپیش ہوتی ہے۔
ڈپریشن ایک ایسی ذہنی کیفیت ہے جو وسائل
کی کمیابی کے احساس کے ساتھ تاریک پہلوؤں کو اہمیت دینے کا رجحان رکھتی ہو اور کچھ کرسکنے ہمت اور کامیابی کی امید کھو
چکی ہو۔
کامیابی، خوشی، آسودگی اور تسکین دراصل جدوجہد اور کوششوں کا ثمر ہوتی ہیں ان کو حاصل کرنے کے لیے انتظار کے ساتھ کبھی
کبھی مسابقت اور مقابلوں سے بھی سامنا
کرناپڑتا ہے اور کبھی شکست کی منہ بھی دیکھنا پڑتا ہے یوں محرومی اور
ناآسودگی انسان کو اپنا شکار بنا لیتی ہے۔قدرتی طور پر انسانی ذہن کی لچک، اس کی مثبت سوچ اور پر
امیدی انسان کو دوبارہ مقابلے اور جدوجہد
تیار کر لیتی ہے مگر کم ہمت لوگ مایوسی کا شکار ہوکر افسردہ رہنے لگتے
ہیں افسردگی کی طوالت انسان کو ڈپریشن کی مرض
مبتلا کردیتی ہے عرف عام میں جسے ذہنی یا اعصابی دباؤ کے نام سے جانا جاتا
ہے۔ ڈپریشن سے دماغی صلاحیتیں متاثر ہوتی ہیں افسردگی کے مسلسل دورے نا امیدی
کا باعث بنتے ہیں منفی خیالات جنم لیتے ہیں خود اعتمادی کا فقدان پیدا
ہوتاہے قوت فیصلہ ختم ہوجاتی ہے یہاں تک کہ زندگی کی تمام رنگینیاں اور خوشیاں ختم
ہوجاتی ہیں۔
ڈپریشن اگر اپنی جڑیں مضبوط کرلے اور بیماری کی شکل اختیار
کرلے تو بڑے مسئلے کی طرف اشارہ ہے ایسے میں مریض سمجھتا ہے کہ وہ کسی کام کا
نہیں ہے اپنے آپکو کوستا ہے خودکشی کی بھی
کوشش کرتا ہے تھکاوٹ، نیند کی کمی ،بھوک کی کمی،پٹھوں میں درد ،سینے میں درد،دل کی
دھڑکن کا تیز ہونا، بلڈپریشر، شوگر، اور کولسٹرول کا بڑھ جانا،جیسے مسائل کا شکار
ہونے لگتا ہے رگوں میں خون جمنے لگتا ہے جسکی وجہ سے امراض قلب کے علاوہ اور بھی کئی
مہلک بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ڈپریشن ہونے کی متعدد وجوہات ہیں پریشان
خیالی،صدمہ،تنہائی، جسمانی تھکن،ذہنی دباؤ،بچپن کے حالات وواقعات، اسکی وجہ ہوسکتے
ہیں ایسی کیفیات میں نفسیاتی مشاورت اور ذہنی و جسمانی علاج معالجہ ضروری ہوجاتا
ہے۔
اکثر پریشانیوں اور غموں کا سبب فارغ اوقات میں
اوٹ پٹانگ سوچوں کو دماغ میں جگہ دینا
ہوتا ہےان سے زندگی اجیرن ہوجاتی ہے یہ سوچیں ذہن میں پلتی رہتی ہیں اور
دماغ کے کونوں کھدروں میں جگہ بنالیتی ہیں
انسان کو خالی نہیں بیٹھنا چاہیے ورنہ اس کا ذہن شیطان کا مسکن بن جا تا ہے
ماضی میں جینا اس کے غم والمیہ کو یاد کرتے رہنا ان پر رنج کرنا بےوقوفی اور حماقت
ہے جو وقت گزر گیا سو گزر گیا نہ اسکی یاد اسے لو ٹائے گی نہ کوئی غم وفکر جو وقت گزر گیا اس کی پریشانیوں سے پیچھا
چھڑائیں ماضی کی اذیت ناک یادوں میں گم
رہنا وقت کا زیاں ہے بس آج اور ابھی پر نظر رکھیں مصیبت زدہ آپ تنہا نہیں ہیں
انسان کو اپنی پریشانی ہمیشہ دوسروں سے زیادہ لگتی ہے یہ سوچیں دوسروں کے مصائب کے مقابلے میں آپکی
پریشانی کچھ بھی نہیں ہے سوچیں کہ کیا آپ کی پریشانی واداسی اس لائق ہے کہ آپ اسے اپنی خوشیاں اپنا
دماغ، اپنا وقت ،اپنا آپ اسے دیدیں اسی مسئلہ میں کھو کر اپنا قیمتی وقت برباد کردیں ہر چیز کو معقول حد میں
رکھیں اداس ہونے سے اداسی کم نہیں ہوتی بلکہ اور بڑھ جاتی ہے آپ اداس ہوکر اداسی کو مزید
اپنے پاس کھینچتے ہیں آپ جس چیز کے بارے میں زیادہ سوچیں گے وہ مزید آپ کی طرف
کشش پیداکرلے گی اس لیے زندگی کی کدورتوں سے اکتائیں نہیں بلکہ اپنے معاملات کو سکون سے حل کریں اپنے ذہن سے
منفی اور مایوس کن خیالات کو ہٹائیں ان خیالات کا ہر زاویہ سے تجزیہ کریں مسائل کے
حل کے لئیے اقدامات کریں کوئی بھی پریشانی یا صدمہ کی خبر سن کر اپنے آپ کو حوصلہ
دیں اپنی جذباتی کیفیت یا دکھ کو کسی دوست کے ساتھ بانٹنے سے بھی دکھ کی شدت کم
ہوتی ہے اپنی اداسی کی تہ تک پہنچ کر اسے حل کرنے کی کوشش کریں۔ کسی ناکامی کو
کامیابی کی صورت میں بدلنے کی کوشش کریں یہ ذہن میں رکھیں کہ کامیابی حاصل کرنے کے
لئے آہستہ آہستہ قدم بڑھانا ہونگے کوئی بھی کامیابی راتوں رات حاصل نہیں ہوجاتی۔ ڈپریشن
کے شکار افراد گر ہری سبزیاں ، ساگ، سلاداور دیگر قدرتی اشیأ استعمال
کریں تو ان کی تھکاوٹ،سستی اوراداسی میں
کمی لائی جا سکتی ہے ۔یہ افراد تخلیقی
کاموں میں دلچسپی لیں فطری مناظر سے لطف
اندوز ہونے کی کوشش کریں خوبصورت مناظر کے نظارے کریں اپنے اعصاب پر قابو پائیں
دوسروں کی مدد کریں اچھے اخلاق اپنائیں۔ اور سب سے بڑھ کر اپنے رب سے خوش گمان
رہیں تو ڈپریشن سے چھٹکارہ حاصل کرنا
بالکل بھی مشکل نہیں۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں