نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

خوداعتمادی کیسے پیدا کریں

اپنی ذاتی صلاحیتوں پر بھروسہ ہی  دراصل زندگی میں کامیابی کی ضمانت ہے، اپنے آپ پر بھروسہ کرنے کو خود اعتمادی کہتے ہیں۔ ہر انسان  اپنے ذاتی استقلال،خود  اعتمادی اور جدوجہد سے ہی  اپنی زندگی میں کامیاب ہوسکتا ہے۔ دنیا میں جتنے کامیاب لوگ گزرے ہیں ان کی کامیابی کا سبب ان کی خود اعتمادی ، قوت ارادی اور مسلسل کوشش رہی ہے ۔عظیم اور قوی لوگ زندگی کی مشکلات سے نہیں ڈرتے ہمت اورا علٰی حوصلگی ہر مشکل کو آسان بنا دیتی ہے۔

خوداعتمادی انسان میں آہستہ آہستہ پیدا ہوتی ہے  اور ایک وقت ایسا آتا ہے کہ اسے اپنے اندر ایک ایسی طاقت کا یقین ہوجاتا ہےجسکی مدد سے وہ دنیا کی ہر شے پر فتح حاصل کرسکتا ہے۔ خوداعتمادی کی طاقت ملنے سےاحساس کمتری دور ہوجاتا ہے اس طرح  انسان ایک  باعزم شخصیت بن کر ابھرتا ہے۔ خود اعتمادی ہمیں بتاتی ہے کہ ہم اپنے بارے میں کیا محسوس کرتے ہیں اکثر ہم خود سےہر لحاظ سے مکمل کارکردگی کی توقع رکھتے ہیں اگر ہم اپنی پوری کوشش نہ کریں تو اپنی  ہی نظر میں اپنی قدر کھونا شروع کردیتے ہیں حالانکہ ہمیں غلطیوں سے بھی سیکھنا چاہیے۔   ہر شعبے میں خود اعتماد لوگوں کو پسند کیا جاتا ہے دنیا اسی کے ساتھ ہے جسے  خود پر بھروسہ اور اعتماد ہےاگر خود پر بھروسہ اور اعتماد نہیں ہوگا تو کوئی دوسرا بھی اسے پسند نہیں کرے گالوگ اس سے دور بھاگیں گے۔

ہمارے ذہن میں ہر وقت مثبت اور منفی خیالات کی یلغار ہوتی رہتی ہے ۔  جس خیال کو ہم دماغ میں جگہ دیں گے وہی خیال ہمارے اوپر حاوی ہوجائے گا اور پھر ہمارے کردار کا  حصہ بن جائے گا کبھی بھی پریشانیوں کو اپنے اوپر حاوی نہ ہونے دیں پریشانیاں تو وقتی ہوتی ہیں پریشانی سے خوداعتمادی پر بہت برا اثر پڑسکتا ہے ۔ اپنی کامیابی کے لئے کبھی بھی کسی کا بے جا سہارا نہ لیں نہ ہی اپنے آپ کو اچھا سمجھا جانے کے لیے دوسروں پر انحصار کریں   اپنی قدرو منزلت دوسروں پر نہ چھوڑیں  ورنہ آپکی خوداعتمادی مکمل طور پر دوسروں کے رحم و کرم  پر ہوگی   دوسرے کبھی نہیں چا ہیں گے آپ  ان سے ذیادہ کامیاب ہوںوہ آپکی راہ میں رکاوٹ بھی بنیں گے  ہوسکتا ہے وہ شیریں لہجے میں آپکو ایسے مشورے دیں  جس سے آپ اپنی کامیابی سےمشکوک ہوجا ئیں  اور  کام کرنے یا نہ کرنے کے متعلق  آپ کا ذہن تردد کا شکار ہو جائے۔  خود  کو پہچانیں جتنا خود کو جانیں گے اپنے اندر اتنی ہی طاقت  و قابلیت پیدا ہوگی  لوگ اپنے اندر کی قابلیت کو نہیں جان پاتے ہیں جب  انھیں خود اپنی قدر نہیں ہوگی تو دوسرے کیا ان کی قدر جانیں گے ۔  جب انسان ناکامی کا خوف کرنے لگتا ہے  تو وہ اپنی منزل مقصود سے دور ہوجاتا ہے زندگی میں کامیاب صرف وہی لوگ ہوتے ہیں  جو اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ وہ کامیاب ہو نگے۔

دنیا میں دو قسم کے لوگ ہوتے ہیں ایک وہ جو اپنی پریشانیوں کو بڑا بنادیتے ہیں ہر وقت رونا روتے ہیں دوسرے وہ جو بڑی سے بڑی مشکل کو آسان بنادیتے ہیں اب یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ کیسی شخصیت بننا چاہتے ہیں   ۔ دنیا کی  ترقی  کے بارے میں اگر یہ سوچا جائے  کہ اتنے بڑے کارنامے انجام دینے والے کوئی سپر پاور نہیں بلکہ ہمارے ہی جیسے انسان ہیں   جب وہ کچھ بڑا کرسکتے ہیں  تو ہم کیوں نہیں کرسکتے ہیں فرق صرف اتنا ہے کہ ہم صرف سوچ کر ہی رہ جاتے ہیں  وہ یقین کی قوت سے کر گزرتے ہیں ۔ کل تک زندگی میں جو ہوا سو ہوا اس کو جانے دیں  اب  اپنے آنے والے دنوں  کو بدلیں   اپنے اندر کی کمزوری کو  اپنی خامی  نہ بنائیں اگر آواز  اچھی نہیں ہے قد چھوٹا یا بڑا ہے   ،رنگ کالا ہے  پرکشش نہیں نظر آتے   اپنی طاقت باور صلاحیتوں پر توجہ دیں۔ کبھی آج کا کام کل پر نہ ٹالیں کل کس نے دیکھا ہے  جو بھی  کرنا ہے اس کے  لیے ذیادہ  نہ  سوچیں   ورنہ ذہن پر دباؤ پڑے گا  اور خوف محسوس ہوگا  اور خوداعتمادی ختم ہو جا ئے  گی ۔  کوئی کام اس وقت تک ہی مشکل ہوتا ہے جب تک اسے کیا  نہ جائے  مشکل کام کرنے کے بعد ہی ہمت پیدا ہوتی ہے پھر انسان سوچتا ہے یہ تو بہت آسان تھا  کبھی بھی اپنی ناکامیوں سے نہ گھبرائیں ناکامیوں کو سیکھنے کے لیے استعمال کریں۔


 اپنی غلطی کو اپنے اوپر سوار کرکے پریشان  نہ ہوں اپنے کام میں دلچسپی پیدا  کریں  جوش اور ولولے سے آگے بڑھیں  ہر طرح کے حالات سے لطف اندوز ہوں اسطرح آپ اعصابی تناؤ سے محفوظ رہیں گے۔ کسی بھی کام کو کرنے کے لئے پہلے اس کی تیاری کرلی جائے تو آسانی پیدا ہوجاتی ہے  جب مشق ہوگی تو کام خودبخود خوداعتمادی سے کیا جائے گا ۔  خوداعتمادی کی کمی زندگی کی مجبوری نہیں ۔ خوداعتمادی کسی بھی دوسری مہارت کی طرح سیکھی جاسکتی ہے ، اس کی مشق کی جاسکتی ہے اور اس میں  نام پیدا کیا جاسکتا ہے۔  اگر ایک بار آپ اس کے ماہر ہوجائیں تو ذندگی میں بہتر تبدیلیوں کا دور شروع ہو سکتا ہے۔  

تبصرے

  1. آپ نے بہت ہی زبردست تحریر لکھی ہے یہی مسلے میرے ساتھ بھی ہوتے ہیں اور انشااللہ اب میں کوشش کرونگا کہ اپنے آپ میں خود اعتمادی پیدا کروں۔ شکریہ۔

    جواب دیںحذف کریں
  2. جناب میرے یاداشت بھت کمزور ھے کیا کروں؟

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

گملوں میں آسانی سے سبزیاں اگائیں ۔

    گھر بیٹھےمدافعتی نظام کو متحرک   رکھنے والی قدرتی خوراک حاصل کریں۔ گھریلو باغبانی نہ صرف ایک   صحت مند سرگرمی ہے بلکہ ہم اپنے   گھر میں ہی آلودگی اور کیمیکل کے اثرات سے پاک سبزیوں کا لطف اٹھا سکتے ہیں۔ اگر شوق ہے تو اس مضمون کے ذریعے موسم گرما میں سبزیوں کی   گھریلو سطح پر بوائی کی معلومات حاصل کریں۔اور حقیقت میں   مدافعتی نظام کو متحرک رکھنے والی قدرتی خوراک حاصل کریں۔ موسم گرما کی سبزیاں اگانے کے لیے پندرہ فروری سے بہترین وقت شروع ہوجاتا ہے فروری سے مارچ اپریل تک سبزیوں کے بیج بوئے جاسکتے ہیں کچھ علاقوں میں اپریل کے بعد بھی بیج بوسکتے ہیں لیکن سخت گرمی اور لو میں بیجوں سے پودے نکلنا مشکل ہوتا ہے۔جن گملوں میں سبزی اگائی جائے وہ گملہ بارہ انچ سے بڑا ہو۔   گملہ جتنا بڑا ہوگا پودے کی نشوونما بھی اچھی ہوگی اور سبزی بھی وافر مقدار میں میسر آسکے گی سبزیوں کے لیے موسم گرما میں صبح کی پانچ سے چھ گھنٹے کی دھوپ لازمی ہوتی ہے۔ سبزی کے پودے کو صبح ایک بار پانی لازمی دیں تیز دھوپ اور لو سے بچاؤ کے   لیے گرین نیٹ کا استعمال بھی کرسکتے ہیں پودے کو گ...

معیاری سبزی کے لیے نامیاتی کھاد کی تیاری

زمین کی زرخیزی بڑھانے کے لیے مختلف قسم کی کھاد کا  استعمال ضروری ہوتا ہے۔کھاد میں دیگر کار آمد اشیا کے علاوہ نائٹروجن کے مرکبات بھی موجود ہوتے ہیں۔ جب پودوں کو پانی دیا جاتا ہے تو یہ مرکبات پانی میں حل ہو جاتے ہیں اور پھر پودے کی جڑیں اُن کو چوس کر تنے، شاخوں اور پتوں وغیرہ تک پہنچا دیتی ہیں۔ جانوروں کے فضلے سے جو کھاد خود بخود بن جاتی ہے اُس کی مقدار محدود ہے اور تمام ضروریات کو پورا نہیں کر سکتی ۔ لہٰذا بعض کیمیائی مرکبات مصنوعی کھاد کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں  جن کے ذیلی اثرات انسانی جسم پر مضر ردعمل  پیدا کرسکتے ہیں۔ البتہ نامیاتی کھاد  کی تیاری سے اس خرابی سے محفوظ رہا جاسکتا ہے جس میں قدرتی طور پر  نائٹروجن کے مرکبات حل ہوجاتے ہیں اور پودوں کو غذائیت فراہم کرتے ہیں۔ گھریلو باغبانی کے لیے  کھاد اپنے گھر میں  خودہی  تیار کریں ہمارے گھروں میں روزانہ ہی مختلف قسم کا کچرا جمع ہوجاتا ہے اس کچرے کی ایک بڑی مقدار کچن سے نکلنے والا  کچرا ہے اگر ہم اس کچرے کو ضائع کرنے کی بجائے اس سے اپنے گھر میں ہی  اپنے پودوں کے لئے کھ...

مثبت سوچ سے زندگی سدھاریں

انسانی ذہن پر سوچ کا بہت زیادہ عمل دخل ہوتا ہے ز ندگی کا ہر منظر سوچ سے ہی جنم لیتا ہے۔ سوچ سے انسانی جذبات بنتے ہیں اور اس سے عمل وجود میں آتا ہے سوچ دو طرح کی ہوتی ہے۔ مثبت سوچ اور منفی سوچ یعنی اچھی اور بری سوچ کامیابی اور ناکامی ان ہی دو سوچوں کا نتیجہ ہے۔  خیالات کا ذ ہن میں پیدا ہونا ایک قدرتی رجحان ہے مگر خیال کو سوچ میں تبدیل کرنا انسان کے اختیار میں ہے۔ انسان کے خیالات ہی اس کی شخصیت کو بنانے اور بگاڑنے کا موجب ہے مثبت خیالات مثبت سوچ کی طرف رہنمائی کرتے ہیں مثبت سوچ کامیابی کی طرف لے جانے والی وہ سڑک ہے جس پر چلنے والا اپنی منزل کو پالیتا ہے ۔ہماری تمام حرکات  ہماری سوچ کے زیراثرہوتی ہیں یعنی یہ ہماری سوچ ہی ہےجو ہم سے عوامل سرزد کراتی ہے مثبت سوچ دراصل اچھی اور صحیح سوچ ھےایک مثبت سوچ کا حامل انسان یقیناً مثبت خیالات اور تخلیقات کو ہی منظر عام پر لائے گا۔مثبت سوچ اچھے خیالات کی وجہ بنتی ھے جس کے انسانی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔زندگی میں کامیابی کا اسی فیصد انحصار  ہمارے رویے پر ہے   اور رویہ  سوچ سے جنم لیتا ہےمثبت سوچ سے مثبت ...