اپنی ذاتی صلاحیتوں پر بھروسہ ہی دراصل زندگی میں کامیابی کی ضمانت ہے، اپنے آپ
پر بھروسہ کرنے کو خود اعتمادی کہتے ہیں۔ ہر انسان اپنے ذاتی استقلال،خود اعتمادی اور جدوجہد سے ہی اپنی زندگی میں کامیاب ہوسکتا ہے۔ دنیا میں جتنے
کامیاب لوگ گزرے ہیں ان کی کامیابی کا سبب ان کی خود اعتمادی ، قوت ارادی اور
مسلسل کوشش رہی ہے ۔عظیم اور قوی لوگ زندگی کی مشکلات سے نہیں ڈرتے ہمت اورا علٰی
حوصلگی ہر مشکل کو آسان بنا دیتی ہے۔
خوداعتمادی انسان میں آہستہ آہستہ پیدا ہوتی ہے اور ایک وقت ایسا آتا ہے کہ اسے اپنے اندر ایک
ایسی طاقت کا یقین ہوجاتا ہےجسکی مدد سے وہ دنیا کی ہر شے پر فتح حاصل کرسکتا ہے۔ خوداعتمادی
کی طاقت ملنے سےاحساس کمتری دور ہوجاتا ہے اس طرح انسان ایک
باعزم شخصیت بن کر ابھرتا ہے۔ خود اعتمادی ہمیں بتاتی ہے کہ ہم اپنے بارے
میں کیا محسوس کرتے ہیں اکثر ہم خود سےہر لحاظ سے مکمل کارکردگی کی توقع رکھتے ہیں
اگر ہم اپنی پوری کوشش نہ کریں تو اپنی ہی
نظر میں اپنی قدر کھونا شروع کردیتے ہیں حالانکہ ہمیں غلطیوں سے بھی سیکھنا
چاہیے۔ ہر شعبے میں خود اعتماد لوگوں کو
پسند کیا جاتا ہے دنیا اسی کے ساتھ ہے جسے
خود پر بھروسہ اور اعتماد ہےاگر خود پر بھروسہ اور اعتماد نہیں ہوگا تو
کوئی دوسرا بھی اسے پسند نہیں کرے گالوگ اس سے دور بھاگیں گے۔
ہمارے ذہن میں ہر وقت مثبت اور منفی خیالات کی یلغار ہوتی
رہتی ہے ۔ جس خیال کو ہم دماغ میں جگہ دیں
گے وہی خیال ہمارے اوپر حاوی ہوجائے گا اور پھر ہمارے کردار کا حصہ بن جائے گا کبھی بھی پریشانیوں کو اپنے اوپر
حاوی نہ ہونے دیں پریشانیاں تو وقتی ہوتی ہیں پریشانی سے خوداعتمادی پر بہت برا
اثر پڑسکتا ہے ۔ اپنی کامیابی کے لئے کبھی بھی کسی کا بے جا سہارا نہ لیں نہ ہی
اپنے آپ کو اچھا سمجھا جانے کے لیے دوسروں پر انحصار کریں اپنی قدرو منزلت دوسروں پر نہ چھوڑیں ورنہ آپکی خوداعتمادی مکمل طور پر دوسروں کے
رحم و کرم پر ہوگی دوسرے
کبھی نہیں چا ہیں گے آپ ان سے ذیادہ کامیاب
ہوںوہ آپکی راہ میں رکاوٹ بھی بنیں گے ہوسکتا
ہے وہ شیریں لہجے میں آپکو ایسے مشورے دیں
جس سے آپ اپنی کامیابی سےمشکوک ہوجا ئیں
اور کام کرنے یا نہ کرنے کے متعلق آپ کا ذہن تردد کا شکار ہو جائے۔ خود کو
پہچانیں جتنا خود کو جانیں گے اپنے اندر اتنی ہی طاقت و قابلیت پیدا ہوگی لوگ اپنے اندر کی قابلیت کو نہیں جان پاتے ہیں
جب انھیں خود اپنی قدر نہیں ہوگی تو دوسرے
کیا ان کی قدر جانیں گے ۔ جب انسان ناکامی
کا خوف کرنے لگتا ہے تو وہ اپنی منزل
مقصود سے دور ہوجاتا ہے زندگی میں کامیاب صرف وہی لوگ ہوتے ہیں جو اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ وہ کامیاب ہو
نگے۔
دنیا میں دو قسم کے لوگ ہوتے ہیں ایک وہ جو اپنی پریشانیوں
کو بڑا بنادیتے ہیں ہر وقت رونا روتے ہیں دوسرے وہ جو بڑی سے بڑی مشکل کو آسان
بنادیتے ہیں اب یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ کیسی شخصیت بننا چاہتے ہیں ۔ دنیا کی
ترقی کے بارے میں اگر یہ سوچا جائے
کہ اتنے بڑے کارنامے انجام دینے والے کوئی
سپر پاور نہیں بلکہ ہمارے ہی جیسے انسان ہیں
جب وہ کچھ بڑا کرسکتے ہیں تو ہم
کیوں نہیں کرسکتے ہیں فرق صرف اتنا ہے کہ ہم صرف سوچ کر ہی رہ جاتے ہیں وہ یقین کی قوت سے کر گزرتے ہیں ۔ کل تک زندگی
میں جو ہوا سو ہوا اس کو جانے دیں اب اپنے آنے والے دنوں کو بدلیں اپنے اندر کی کمزوری کو اپنی خامی نہ بنائیں اگر آواز اچھی نہیں ہے قد چھوٹا یا بڑا ہے ،رنگ کالا ہے
پرکشش نہیں نظر آتے اپنی طاقت باور
صلاحیتوں پر توجہ دیں۔ کبھی آج کا کام کل پر نہ ٹالیں کل کس نے دیکھا ہے جو بھی کرنا ہے اس کے
لیے ذیادہ نہ سوچیں ورنہ ذہن پر دباؤ پڑے گا اور خوف محسوس ہوگا اور خوداعتمادی ختم ہو جا ئے گی ۔ کوئی کام اس وقت تک ہی مشکل ہوتا ہے جب تک اسے
کیا نہ جائے مشکل کام کرنے کے بعد ہی ہمت پیدا ہوتی ہے پھر
انسان سوچتا ہے یہ تو بہت آسان تھا کبھی
بھی اپنی ناکامیوں سے نہ گھبرائیں ناکامیوں کو سیکھنے کے لیے استعمال کریں۔
اپنی غلطی کو اپنے
اوپر سوار کرکے پریشان نہ ہوں اپنے کام
میں دلچسپی پیدا کریں جوش اور ولولے سے آگے بڑھیں ہر طرح کے حالات سے لطف اندوز ہوں اسطرح آپ
اعصابی تناؤ سے محفوظ رہیں گے۔ کسی بھی کام کو کرنے کے لئے پہلے اس کی تیاری کرلی
جائے تو آسانی پیدا ہوجاتی ہے جب مشق ہوگی
تو کام خودبخود خوداعتمادی سے کیا جائے گا ۔ خوداعتمادی کی کمی زندگی کی مجبوری نہیں ۔
خوداعتمادی کسی بھی دوسری مہارت کی طرح سیکھی جاسکتی ہے ، اس کی مشق کی جاسکتی ہے
اور اس میں نام پیدا کیا جاسکتا ہے۔ اگر ایک بار آپ اس کے ماہر ہوجائیں تو ذندگی میں
بہتر تبدیلیوں کا دور شروع ہو سکتا ہے۔
آپ نے بہت ہی زبردست تحریر لکھی ہے یہی مسلے میرے ساتھ بھی ہوتے ہیں اور انشااللہ اب میں کوشش کرونگا کہ اپنے آپ میں خود اعتمادی پیدا کروں۔ شکریہ۔
جواب دیںحذف کریںجناب میرے یاداشت بھت کمزور ھے کیا کروں؟
جواب دیںحذف کریں