نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

وقت کا مصرف کیا ہے

وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا نہ ہی اس کو روکنے کا کسی کو اختیار ہے وقت کو تو جیسے  پر لگے ہوتے ہیں انتہائی تیزرفتاری سے اڑتا چلا جا رہا ہے ہمیں وقت کے ساتھ چلنے کے لیے اپنے  کاموں میں تیز رفتاری کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے اپنے کاموں میں ہر عقلمند شخص مصروف ہے ان کے پاس فرصت کے چند لمحات نہیں لیکن دوسری طرف کچھ نادان  لوگ بھی ہیں جن کے پاس کرنے کو کچھ نہیں وہ ہمیشہ فارغ ہی رہتے ہیں کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جو کام تو کرتے ہیں لیکن بچے ہوئے وقت کو ضائع کرتے ہیں۔



دنیا کا کوئی نظام فکر ایسا نہیں ہے جس میں وقت کو انسان کی سب سے بڑی دولت قرار دے کر اس کی اہمیت پر زور نہ دیا گیا ہو  انسان کی زندگی کا ایک ایک لمحہ قیمتی ہے اور جو قومیں وقت کی قدر جان کر اسے استعمال کرتی ہیں وہی دنیا میں ترقی کی منزلیں طے کرتی ہیں ۔

اپنے وقت کو کارآمد ہم خود بنا سکتے ہیں اس کے لیے ہمیں وقت کی اہمیت کا اندازہ  لگانا ہوگا کیوں کہ جب انسان کسی چیز کی قدرو قیمت کو جان لیتا ہے تو اس چیز  کا ہاتھ سے نکل جانا تکلیف دہ ہوتا ہے کہ عام طور سے لوگ اچھی نوکری کے انتظار میں کئی کئی سال ڈگری لیے فارغ بیٹھے رہتے ہیں اور اپنا وقت ضائع کرتے ہیں  اس کے بجائے  اگر وہ اپنے وقت کا درست استعمال کریں اور اپنے شعبے کے ساتھ کسی بھی طرح منسلک رہیں تو وہ اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کریں گے اور جب بھی ان کو اچھی ملازمت کا موقع ملے گا تو ان کے پاس مطلوبہ مہارت اور تجربہ پہلے سے موجود ہو گا۔

 لوگ اپنا وقت تو ضائع کرتے ہی ہیں لیکن وہ دوسروں کا بھی وقت ضائع کرتے اکثر  فضول باتوں میں اپنا اور دوسرے کا وقت برباد کیا جاتا ہے اگر کسی کے ہاں کوئی تقریب منعقد ہوجائے تو پورا دن اس میں  ضائع کردیتے ہیں وقت ضائع کرنے کے مظاہرے تو زندگی کے ہر شعبے میں کیے جا تے ہیں یہ ہی منٹ گھنٹہ اور دن جو غفلت اور بے کاری میں گزرجاتا ہے اگر انسان حساب کرے تو مجموعی طور پر اپنی زندگی کے کئی سال ضائع کردیتا ہے اس لیے کہتے ہیں کہ وقت کو کھونا عمر کو کم کرتا ہے وقت ضائع کرنے والا شخص اعصابی دباؤ اور نقصان کے احساس کی باعث طرح کے جسمانی اور روحانی امراض میں مبتلا ہو جا تا ہے معاشرے میں برے کام اور جرائم وہی لوگ کرتے ہیں جو بےکار  رہتے ہیں کیوں کہ خالی دماغ شیطان کا کارخانہ ہوتا ہے جب کوئی کام نہیں ہوگا تو دماغ میں غلط خیالات ہی آئیں گے  بالکل اس طرح جیسے خالی گڑھوں میں کوڑا کرکٹ آ کر جمع ہوجاتا ہے۔اسی طرح خالی ذہن بھی وقت کے ضیاع کے دوران گندے خیالات اکھٹا کر لیتا ہےاور انسان کو شیطانی کاموں کے لیے اکساتا ہے۔اس لئے اپنے آپ کو ہر وقت مصروف رکھنا ضروری ہے اگر فارغ رہے تو لوگ بھی ایسے ہی ملیں گے جو فارغ رہتے ہیں اور صرف اپنا وقت گزارنے کے لیے ملتے ہیں ٹائم پاس نہ کریں بلکہ اپنے وقت کو مفید بنائیں اگر دوستوں کے ساتھ بیٹھنا بھی ہو تو اس وقت سے کچھ سیکھیں اس سے فائدہ اٹھائیں ہر جگہ کچھ سیکھیں اور ہر کسی سے سیکھیں اس طرح آہستہ آہستہ آپ کے اندر قابلیت بڑھے گی ۔ یاد رکھیں مصروفیت اورفراغت کے درمیان ایک توازن رکھنا بھی ضروری ہے اگربہت زیادہ کام کے بعد فارغ ہیں تو اس وقت آرام بھی کرلیا جائے کیوں کہ اگر دماغ پر ایک حد سے زیادہ دباؤ ڈالا جائے تو وہ تھکاوٹ کا شکار ہو جاتا ہے اور  پھر ایک وقت ایسا آتا ہے کہ وہ بالکل کام کرنے کے قابل نہیں رہتا ہے ہر روز رات سوتے وقت سوچیں کہ آج کیا کام کیا ہے کیا نیا سیکھا ہے اس طرح آپ روز بہتر سے بہتر ہوتے جائیں گے اور کامیابی کے نئے دروازے خود بخود آپ کے لیے کھلتے ہی جائیں گے ۔


جو لوگ اپنے وقت کا استعمال منافع بخش کاموں میں کرتے ہیں وہ اس وقت کو دولت میں بدل لیتے ہیں۔ جو لوگ اپنے وقت کی سرمایہ کاری دوسرے لوگوں کی مدد میں کرتے ہیں وہ بہتر تعلقات کا صلہ پاتے ہیں۔ جو لوگ اپنے کاموں کو مقررہ اوقات میں تکمیل تک پہنچاتے ہیں وہ وقت کی آزادی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔  جو لوگ اپنے وقت کو انسانوں کی بھلائی اور معاشرے کی تعمیر  میں استعمال کرتے ہیں  ان کا نام  وقت ہمیشہ ذندہ رکھتا  ہے۔اگر آپ  دولت، محبت، آزادی  یا  اورکچھ بھی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو یاد رکھیں اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ اپنا وقت کیسے گزارتے ہیں۔ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

گملوں میں آسانی سے سبزیاں اگائیں ۔

    گھر بیٹھےمدافعتی نظام کو متحرک   رکھنے والی قدرتی خوراک حاصل کریں۔ گھریلو باغبانی نہ صرف ایک   صحت مند سرگرمی ہے بلکہ ہم اپنے   گھر میں ہی آلودگی اور کیمیکل کے اثرات سے پاک سبزیوں کا لطف اٹھا سکتے ہیں۔ اگر شوق ہے تو اس مضمون کے ذریعے موسم گرما میں سبزیوں کی   گھریلو سطح پر بوائی کی معلومات حاصل کریں۔اور حقیقت میں   مدافعتی نظام کو متحرک رکھنے والی قدرتی خوراک حاصل کریں۔ موسم گرما کی سبزیاں اگانے کے لیے پندرہ فروری سے بہترین وقت شروع ہوجاتا ہے فروری سے مارچ اپریل تک سبزیوں کے بیج بوئے جاسکتے ہیں کچھ علاقوں میں اپریل کے بعد بھی بیج بوسکتے ہیں لیکن سخت گرمی اور لو میں بیجوں سے پودے نکلنا مشکل ہوتا ہے۔جن گملوں میں سبزی اگائی جائے وہ گملہ بارہ انچ سے بڑا ہو۔   گملہ جتنا بڑا ہوگا پودے کی نشوونما بھی اچھی ہوگی اور سبزی بھی وافر مقدار میں میسر آسکے گی سبزیوں کے لیے موسم گرما میں صبح کی پانچ سے چھ گھنٹے کی دھوپ لازمی ہوتی ہے۔ سبزی کے پودے کو صبح ایک بار پانی لازمی دیں تیز دھوپ اور لو سے بچاؤ کے   لیے گرین نیٹ کا استعمال بھی کرسکتے ہیں پودے کو گ...

معیاری سبزی کے لیے نامیاتی کھاد کی تیاری

زمین کی زرخیزی بڑھانے کے لیے مختلف قسم کی کھاد کا  استعمال ضروری ہوتا ہے۔کھاد میں دیگر کار آمد اشیا کے علاوہ نائٹروجن کے مرکبات بھی موجود ہوتے ہیں۔ جب پودوں کو پانی دیا جاتا ہے تو یہ مرکبات پانی میں حل ہو جاتے ہیں اور پھر پودے کی جڑیں اُن کو چوس کر تنے، شاخوں اور پتوں وغیرہ تک پہنچا دیتی ہیں۔ جانوروں کے فضلے سے جو کھاد خود بخود بن جاتی ہے اُس کی مقدار محدود ہے اور تمام ضروریات کو پورا نہیں کر سکتی ۔ لہٰذا بعض کیمیائی مرکبات مصنوعی کھاد کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں  جن کے ذیلی اثرات انسانی جسم پر مضر ردعمل  پیدا کرسکتے ہیں۔ البتہ نامیاتی کھاد  کی تیاری سے اس خرابی سے محفوظ رہا جاسکتا ہے جس میں قدرتی طور پر  نائٹروجن کے مرکبات حل ہوجاتے ہیں اور پودوں کو غذائیت فراہم کرتے ہیں۔ گھریلو باغبانی کے لیے  کھاد اپنے گھر میں  خودہی  تیار کریں ہمارے گھروں میں روزانہ ہی مختلف قسم کا کچرا جمع ہوجاتا ہے اس کچرے کی ایک بڑی مقدار کچن سے نکلنے والا  کچرا ہے اگر ہم اس کچرے کو ضائع کرنے کی بجائے اس سے اپنے گھر میں ہی  اپنے پودوں کے لئے کھ...

مثبت سوچ سے زندگی سدھاریں

انسانی ذہن پر سوچ کا بہت زیادہ عمل دخل ہوتا ہے ز ندگی کا ہر منظر سوچ سے ہی جنم لیتا ہے۔ سوچ سے انسانی جذبات بنتے ہیں اور اس سے عمل وجود میں آتا ہے سوچ دو طرح کی ہوتی ہے۔ مثبت سوچ اور منفی سوچ یعنی اچھی اور بری سوچ کامیابی اور ناکامی ان ہی دو سوچوں کا نتیجہ ہے۔  خیالات کا ذ ہن میں پیدا ہونا ایک قدرتی رجحان ہے مگر خیال کو سوچ میں تبدیل کرنا انسان کے اختیار میں ہے۔ انسان کے خیالات ہی اس کی شخصیت کو بنانے اور بگاڑنے کا موجب ہے مثبت خیالات مثبت سوچ کی طرف رہنمائی کرتے ہیں مثبت سوچ کامیابی کی طرف لے جانے والی وہ سڑک ہے جس پر چلنے والا اپنی منزل کو پالیتا ہے ۔ہماری تمام حرکات  ہماری سوچ کے زیراثرہوتی ہیں یعنی یہ ہماری سوچ ہی ہےجو ہم سے عوامل سرزد کراتی ہے مثبت سوچ دراصل اچھی اور صحیح سوچ ھےایک مثبت سوچ کا حامل انسان یقیناً مثبت خیالات اور تخلیقات کو ہی منظر عام پر لائے گا۔مثبت سوچ اچھے خیالات کی وجہ بنتی ھے جس کے انسانی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔زندگی میں کامیابی کا اسی فیصد انحصار  ہمارے رویے پر ہے   اور رویہ  سوچ سے جنم لیتا ہےمثبت سوچ سے مثبت ...