نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

نئے رشتے ،نیا ماحول

 


سسرال میں دل کیسے لگائیں ؟ ایک نئی زندگی کی شروعات

ہر لڑکی کو۔ ایک دن اپنا میکہ ماں باپ کا گھر چھوڑنا پڑتا ہے اپنے سسرال جانا ہی ہوتا ہے اور وہ ہی اس کا اصل گھر ہوتا ہے اگر جوائنٹ فیملی سسٹم ہے تو سسرال میں دل لگانا سسرال والوں کا دل جیتنا تھوڑا مشکل ضرور ہوتا ہے لیکن سمجھدار لڑکیاں جنھوں نے اپنی ماں سے یہ گر سیکھا ہوتا ہے وہ آسانی اور سمجھداری کے ساتھ سسرال کو بھی ایک دن اپنا میکہ بنالیتی ہیں شادی کے بعد سسرال میں دل لگانا ہر لڑکی کے لیے ایک بڑا جذباتی اور عملی مرحلہ ہوتا ہے۔
شادی کے بعد لڑکی کے لیے ایک نئی زندگی، نیا ماحول، اور نئے رشتوں کا آغاز ہوتا ہے۔سسرال ایک نیا ماحول ہےاس ماحول میں  دل لگنے میں وقت لگتا ہے۔شروع میں سب کچھ اجنبی لگ سکتا ہے، لیکن آہستہ آہستہ انسیت پیدا ہوتی ہے۔شادی کےبعد سسرال میں دل لگانے کے لیے سب سے پہلی چیز ہے صبر۔ہر رشتہ وقت مانگتا ہے، اور وقت کے ساتھ محبت جنم لیتی ہے. لڑکی کو چاہیے کہ سسرال میں گھر کے افراد سسر، ساس، دیور، نند وغیرہ سب کے ساتھ ادب، محبت اور عزت سے پیش آئیں۔ان کے مزاج، پسند و ناپسند کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ گھر کے کاموں اور معاملات میں حصہ لیں۔
ان  کے ساتھ وقت گزاریں، گھر کے  کاموں میں مدد کریں، کھانے پینے یا تقریبات میں شامل ہوں۔اس کے ساتھ ساتھ خود کو بھی نظر انداز نہ کریں اپنی دلچسپیاں جاری رکھیں جیسے کتابیں پڑھنا، آرٹ، کڑھائی، اسٹڈی، یا آن لائن سیکھنے کے کورسز۔یا جو بھی شادی سے پہلے دلچسپیاں اور مشاغل تھے انھیں ختم نہ کریں ۔اپنی شخصیت کو نکھاریں اور خود کو بہتر بنانے پر توجہ دیں۔اس کے ساتھ ساتھ شوہر کے ساتھ رشتہ مضبوط بنائیں شوہر کے ساتھ دل کی باتیں کریں لیکن گھر کے کسی فرد کی برائی نہ کریں۔ بہت سی بہوؤں کی عادت ہوتی ہے کہ گھر والوں کی طرف سے شوہر کے کان بھرتی ہیں اس طرح نہ صرف شوہر کا دماغ خراب ہوتا ہے وہ ٹینشن میں آتا ہے گھر کا ماحول بھی خراب ہوتا ہے یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ وہ بیٹا جو شادی سے پہلے ماں باپ بہن بھائیوں کا خیال رکھتا تھا کچھ بیویاں  ایسے حالات پیدا کر دیتی ہیں کہ وہی بیٹا ماں سے لڑنے کے لیے کھڑا ہوجاتا ہے ساری تہذیب تمیز ختم ہو جاتی ہے اس سے نقصان بہو کا ہی ہوتا ہے آج بیٹا ماں کے خلاف ہوا ہے کل جب کبھی اسے احساس ہوگا تو اس بیوی کے بھی خلاف ہو جائے گا۔ان کے ماں باپ کو عزت دینا آپ کی عزت کو بڑھاتا ہے۔
سسرالی رشتے، خون کے رشتوں جیسے نہیں ہوتے لیکن محبت اور اخلاق انہیں سچّے رشتے بنا دیتے ہیں۔
مثبت سوچ اپنائیں ہر گھر میں خامیاں اور اچھائیاں ہوتی ہیں۔ صرف برائی پر نظر نہ رکھیں۔چھوٹی چھوٹی خوشیوں کو محسوس کریں اور شکرگزاری کا جذبہ رکھیں۔ساس سسر کی خدمت کو نیکی سمجھ کر کریں، اللہ تعالیٰ اس کا صلہ ضرور دیتا ہے۔اپنے میکے یا دوسروں کے گھروں سے سسرال کا موازنہ نہ کریں، ہر گھر کا ماحول الگ ہوتا ہے۔
. سیکھنے کا جذبہ رکھیں نئی روایات، کھانے پکانے کے طریقے، یا گھر کے نظام کو سیکھنے کی کوشش کریں۔
"میں نہیں جانتی" کہنے کے بجائے "میں سیکھ لوں گی" کا رویہ اپنائیں۔ساس یا نند سے کوئی چیز سیکھیں تو وہ بھی خوش ہوتی ہیں ۔ رشتے مضبوط بنائیں نند سے بہن جیسا تعلق بن سکتا ہے۔دیور سے بھائی جیسا سلوک کریں۔بچوں کے ساتھ کھیلیں یا کہانیاں سنائیں، یہ تعلقات کو خوشگوار بناتے ہیں۔
درگزر اور برداشت کرنا سیکھیں ہر رشتے میں کبھی نہ کبھی تلخی آتی ہے۔اپنی انا کو مار کر اگر آپ درگزر کریں گی تو اللہ آپ کا دل بڑا کرے گا۔
قرآن کہتا ہے:
"جو معاف کرے گا، اللہ اس کا درجہ بلند کرے گا"۔
ہنر اپنائیں، دوسروں کو فائدہ دیں
اگر آپ کو سلائی، کڑھائی، پینٹنگ، یا میک اپ آتا ہے تو دوسروں کی مدد کریں، انھیں سکھائیں۔یہ آپ کو قابلِ قدر بناتا ہے اور رشتوں میں عزت بڑھتی ہے۔
ہر دن کو نیا آغاز سمجھیں کل اگر کوئی تلخی ہوئی ہو تو آج اس کو پیچھے چھوڑ دیں۔سلام، مسکراہٹ، اور چھوٹے چھوٹے احسان رشتوں میں محبت بڑھاتے ہیں۔
شادی  صرف دو لوگوں کا نہیں دو خاندانوں کا بھی رشتہ ہوتا ہے۔
لڑکی اپنا گھر، اپنی عادتیں، اپنی دنیا چھوڑ کر ایک نئے ماحول میں قدم رکھتی ہے۔یہ آسان نہیں ہوتا لیکن ناممکن بھی نہیں۔
سسرالی رشتے، خون کے رشتوں جیسے نہیں ہوتے لیکن محبت اور اخلاق انہیں سچّے رشتے بنا دیتے ہیں۔
یہ سفر آسان نہیں لیکن اگر نیت صاف ہو، دل میں محبت ہو، اور قدموں میں صبر ہوتو ہر سسرال، ایک نیا میکہ بن سکتا ہے۔
نئے رشتے نرمی، سمجھداری اور دعا سے سنور جاتے ہیں۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

گملوں میں آسانی سے سبزیاں اگائیں ۔

    گھر بیٹھےمدافعتی نظام کو متحرک   رکھنے والی قدرتی خوراک حاصل کریں۔ گھریلو باغبانی نہ صرف ایک   صحت مند سرگرمی ہے بلکہ ہم اپنے   گھر میں ہی آلودگی اور کیمیکل کے اثرات سے پاک سبزیوں کا لطف اٹھا سکتے ہیں۔ اگر شوق ہے تو اس مضمون کے ذریعے موسم گرما میں سبزیوں کی   گھریلو سطح پر بوائی کی معلومات حاصل کریں۔اور حقیقت میں   مدافعتی نظام کو متحرک رکھنے والی قدرتی خوراک حاصل کریں۔ موسم گرما کی سبزیاں اگانے کے لیے پندرہ فروری سے بہترین وقت شروع ہوجاتا ہے فروری سے مارچ اپریل تک سبزیوں کے بیج بوئے جاسکتے ہیں کچھ علاقوں میں اپریل کے بعد بھی بیج بوسکتے ہیں لیکن سخت گرمی اور لو میں بیجوں سے پودے نکلنا مشکل ہوتا ہے۔جن گملوں میں سبزی اگائی جائے وہ گملہ بارہ انچ سے بڑا ہو۔   گملہ جتنا بڑا ہوگا پودے کی نشوونما بھی اچھی ہوگی اور سبزی بھی وافر مقدار میں میسر آسکے گی سبزیوں کے لیے موسم گرما میں صبح کی پانچ سے چھ گھنٹے کی دھوپ لازمی ہوتی ہے۔ سبزی کے پودے کو صبح ایک بار پانی لازمی دیں تیز دھوپ اور لو سے بچاؤ کے   لیے گرین نیٹ کا استعمال بھی کرسکتے ہیں پودے کو گ...

معیاری سبزی کے لیے نامیاتی کھاد کی تیاری

زمین کی زرخیزی بڑھانے کے لیے مختلف قسم کی کھاد کا  استعمال ضروری ہوتا ہے۔کھاد میں دیگر کار آمد اشیا کے علاوہ نائٹروجن کے مرکبات بھی موجود ہوتے ہیں۔ جب پودوں کو پانی دیا جاتا ہے تو یہ مرکبات پانی میں حل ہو جاتے ہیں اور پھر پودے کی جڑیں اُن کو چوس کر تنے، شاخوں اور پتوں وغیرہ تک پہنچا دیتی ہیں۔ جانوروں کے فضلے سے جو کھاد خود بخود بن جاتی ہے اُس کی مقدار محدود ہے اور تمام ضروریات کو پورا نہیں کر سکتی ۔ لہٰذا بعض کیمیائی مرکبات مصنوعی کھاد کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں  جن کے ذیلی اثرات انسانی جسم پر مضر ردعمل  پیدا کرسکتے ہیں۔ البتہ نامیاتی کھاد  کی تیاری سے اس خرابی سے محفوظ رہا جاسکتا ہے جس میں قدرتی طور پر  نائٹروجن کے مرکبات حل ہوجاتے ہیں اور پودوں کو غذائیت فراہم کرتے ہیں۔ گھریلو باغبانی کے لیے  کھاد اپنے گھر میں  خودہی  تیار کریں ہمارے گھروں میں روزانہ ہی مختلف قسم کا کچرا جمع ہوجاتا ہے اس کچرے کی ایک بڑی مقدار کچن سے نکلنے والا  کچرا ہے اگر ہم اس کچرے کو ضائع کرنے کی بجائے اس سے اپنے گھر میں ہی  اپنے پودوں کے لئے کھ...

مثبت سوچ سے زندگی سدھاریں

انسانی ذہن پر سوچ کا بہت زیادہ عمل دخل ہوتا ہے ز ندگی کا ہر منظر سوچ سے ہی جنم لیتا ہے۔ سوچ سے انسانی جذبات بنتے ہیں اور اس سے عمل وجود میں آتا ہے سوچ دو طرح کی ہوتی ہے۔ مثبت سوچ اور منفی سوچ یعنی اچھی اور بری سوچ کامیابی اور ناکامی ان ہی دو سوچوں کا نتیجہ ہے۔  خیالات کا ذ ہن میں پیدا ہونا ایک قدرتی رجحان ہے مگر خیال کو سوچ میں تبدیل کرنا انسان کے اختیار میں ہے۔ انسان کے خیالات ہی اس کی شخصیت کو بنانے اور بگاڑنے کا موجب ہے مثبت خیالات مثبت سوچ کی طرف رہنمائی کرتے ہیں مثبت سوچ کامیابی کی طرف لے جانے والی وہ سڑک ہے جس پر چلنے والا اپنی منزل کو پالیتا ہے ۔ہماری تمام حرکات  ہماری سوچ کے زیراثرہوتی ہیں یعنی یہ ہماری سوچ ہی ہےجو ہم سے عوامل سرزد کراتی ہے مثبت سوچ دراصل اچھی اور صحیح سوچ ھےایک مثبت سوچ کا حامل انسان یقیناً مثبت خیالات اور تخلیقات کو ہی منظر عام پر لائے گا۔مثبت سوچ اچھے خیالات کی وجہ بنتی ھے جس کے انسانی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔زندگی میں کامیابی کا اسی فیصد انحصار  ہمارے رویے پر ہے   اور رویہ  سوچ سے جنم لیتا ہےمثبت سوچ سے مثبت ...