نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

جولائی میں ہمارا باغیچہ

 جولائی کے مہینے  میں پودوں کی دیکھ بھال

جولائی کا مہینہ پاکستان میں گرمیوں کے اختتامی مرحلے اور برسات کے آغاز کی نمائندگی کرتا ہے۔ اس موسم میں نمی میں اضافہ ہوتا ہے، کچھ علاقوں میں شدید بارشیں ہوتی ہیں جبکہ کچھ مقامات پر دھوپ اور حبس برقرار رہتا ہے۔ اس ماہ میں پودوں کو خاص توجہ اور مناسب دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ صحت مند اور تروتازہ رہیں۔ درج ذیل نکات جولائی میں باغبانی کے حوالے سے رہنمائی فراہم کرتے ہیں-




1ـ پودوں کو پانی دینا ۔
جولائی کے مہینے  میں بارش کی وجہ سے زمین میں نمی زیادہ ہو تی ہے، اس لیے روزانہ پانی دینے کی ضرورت نہیں ہوتی۔گملوں کے پودوں میں پانی جمع نہ ہونے دیں ورنہ جڑیں گل سکتی ہیں۔ پانی دینے سے پہلے مٹی چیک کریں۔
2-جڑی بوٹیوں کی صفائی
برسات کے موسم میں غیر ضروری جڑی بوٹیاں تیزی سے اگتی ہیں جو پودوں کی خوراک چوس لیتی ہیں۔ ان کو باقاعدگی سے صاف کریں۔
بیماریاں اور کیڑے
نمی کی زیادتی کی وجہ سے پودوں پر فنگس، افڈز . میل بگز  اور دیگر کیڑے لگ سکتے ہیں۔ قدرتی اسپرے (جیسے نیم کے پتوں کا پانی لہسن، یا صابن کا  پانی) استعمال کریں۔
اگر ضرورت ہو تو مناسب مقدار میں آرگینک یا ہلکا کیمیکل اسپرے کریں۔
4. کھاد کا استعمال
جولائی میں کمپوسٹ، گوبر کی پرانی کھاد، یا ورم کمپوسٹ استعمال کریں۔ یہ مٹی کو زرخیز بناتے ہیں اور پانی کو بہتر جذب کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
کیمیکل کھادوں سے گریز کریں، خاص طور پر بارشوں کے دوران کیونکہ وہ بہہ کر ضائع ہو سکتی ہیں یا پودے کو نقصان دے سکتی ہیں۔
5. گملوں کی جگہہ تبدیل کریں
بارشوں سے بچاؤ کے لیے گملوں کو ایسی جگہ رکھیں جہاں زیادہ پانی نہ بھرے۔
اگر گملے زمین پر رکھے ہیں تو ان کے نیچے اینٹ یا لکڑی کا سہارا رکھیں تاکہ پانی نکل سکے۔
6 ،سبزیوں اور پھولوں کی بیلیں ۔

جولائی کے مہینے  میں کریلا، توری، بھنڈی، کھیرا اور لوکی خوب اگتی ہیں۔
بیلیں تیزی سے پھیلتی ہیں اگر بیل کا رنگ زرد ہونے لگے تو یہ پانی کی زیادتی یا غذائی کمی کی علامت ہو سکتی ہے۔
بیل دار پودوں کو سہارا دیں تاکہ وہ زمین سے اُٹھے رہیں۔
7- گرمی سے بچائیں
گرمی کی شدت میں پودے جلنے یا کمزور ہونے لگتے ہیں لیکن اگر مٹی کو گیلا رکھا جائے اور وقت پر نامیاتی کھاد دی جائے تو پودے نہ صرف زندہ رہتے ہیں بلکہ نئے پتے اور کونپلیں بھی نکالتے ہیں۔
8. نئی شجر کاری کا وقت
جولائی میں شجر کاری کا بہترین وقت ہوتا ہے کیونکہ مٹی نرم اور نم ہوتی ہے۔
اس وقت  پھولوں، سبزیوں اور درختوں کے نئے پودے لگا سکتے ہیں 
9-خشک سوکھے پتے پھول
اس مہینے میں بارش کا موسم ہمارے باغیچے کے لیے کسی رحمت سے کم نہیں
خشک پتوں اور سوکھے پھولوں کو باقاعدگی سے ہٹا دیا جائے تاکہ نئی کونپلیں پھوٹ سکیں.
10-مٹی کی گوڈی
پودوں کے تنوں کے قریب مٹی کو ہلکا سا ڈھیلا کریں جسے مٹی کی گوڈی کرنا کہتے ہیں  تاکہ جڑوں کو سانس لینے کا موقع ملے۔
جولائی کے مہینے  میں پودوں کی مناسب دیکھ بھال نہ صرف ان کی صحت برقرار رکھتی ہے بلکہ اگلے موسموں میں بہتر نشو و نما کے لیے بنیاد فراہم کرتی ہے۔ اگر ہم تھوڑی سی توجہ اور محبت کے ساتھ اپنے پودوں کا خیال رکھیں، تو وہ نہ صرف گھر کی خوبصورتی بڑھاتے ہیں بلکہ ہمیں آکسیجن، پھل، پھول اور ذہنی سکون بھی فراہم کرتے ہیں۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

گملوں میں آسانی سے سبزیاں اگائیں ۔

    گھر بیٹھےمدافعتی نظام کو متحرک   رکھنے والی قدرتی خوراک حاصل کریں۔ گھریلو باغبانی نہ صرف ایک   صحت مند سرگرمی ہے بلکہ ہم اپنے   گھر میں ہی آلودگی اور کیمیکل کے اثرات سے پاک سبزیوں کا لطف اٹھا سکتے ہیں۔ اگر شوق ہے تو اس مضمون کے ذریعے موسم گرما میں سبزیوں کی   گھریلو سطح پر بوائی کی معلومات حاصل کریں۔اور حقیقت میں   مدافعتی نظام کو متحرک رکھنے والی قدرتی خوراک حاصل کریں۔ موسم گرما کی سبزیاں اگانے کے لیے پندرہ فروری سے بہترین وقت شروع ہوجاتا ہے فروری سے مارچ اپریل تک سبزیوں کے بیج بوئے جاسکتے ہیں کچھ علاقوں میں اپریل کے بعد بھی بیج بوسکتے ہیں لیکن سخت گرمی اور لو میں بیجوں سے پودے نکلنا مشکل ہوتا ہے۔جن گملوں میں سبزی اگائی جائے وہ گملہ بارہ انچ سے بڑا ہو۔   گملہ جتنا بڑا ہوگا پودے کی نشوونما بھی اچھی ہوگی اور سبزی بھی وافر مقدار میں میسر آسکے گی سبزیوں کے لیے موسم گرما میں صبح کی پانچ سے چھ گھنٹے کی دھوپ لازمی ہوتی ہے۔ سبزی کے پودے کو صبح ایک بار پانی لازمی دیں تیز دھوپ اور لو سے بچاؤ کے   لیے گرین نیٹ کا استعمال بھی کرسکتے ہیں پودے کو گ...

معیاری سبزی کے لیے نامیاتی کھاد کی تیاری

زمین کی زرخیزی بڑھانے کے لیے مختلف قسم کی کھاد کا  استعمال ضروری ہوتا ہے۔کھاد میں دیگر کار آمد اشیا کے علاوہ نائٹروجن کے مرکبات بھی موجود ہوتے ہیں۔ جب پودوں کو پانی دیا جاتا ہے تو یہ مرکبات پانی میں حل ہو جاتے ہیں اور پھر پودے کی جڑیں اُن کو چوس کر تنے، شاخوں اور پتوں وغیرہ تک پہنچا دیتی ہیں۔ جانوروں کے فضلے سے جو کھاد خود بخود بن جاتی ہے اُس کی مقدار محدود ہے اور تمام ضروریات کو پورا نہیں کر سکتی ۔ لہٰذا بعض کیمیائی مرکبات مصنوعی کھاد کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں  جن کے ذیلی اثرات انسانی جسم پر مضر ردعمل  پیدا کرسکتے ہیں۔ البتہ نامیاتی کھاد  کی تیاری سے اس خرابی سے محفوظ رہا جاسکتا ہے جس میں قدرتی طور پر  نائٹروجن کے مرکبات حل ہوجاتے ہیں اور پودوں کو غذائیت فراہم کرتے ہیں۔ گھریلو باغبانی کے لیے  کھاد اپنے گھر میں  خودہی  تیار کریں ہمارے گھروں میں روزانہ ہی مختلف قسم کا کچرا جمع ہوجاتا ہے اس کچرے کی ایک بڑی مقدار کچن سے نکلنے والا  کچرا ہے اگر ہم اس کچرے کو ضائع کرنے کی بجائے اس سے اپنے گھر میں ہی  اپنے پودوں کے لئے کھ...

مثبت سوچ سے زندگی سدھاریں

انسانی ذہن پر سوچ کا بہت زیادہ عمل دخل ہوتا ہے ز ندگی کا ہر منظر سوچ سے ہی جنم لیتا ہے۔ سوچ سے انسانی جذبات بنتے ہیں اور اس سے عمل وجود میں آتا ہے سوچ دو طرح کی ہوتی ہے۔ مثبت سوچ اور منفی سوچ یعنی اچھی اور بری سوچ کامیابی اور ناکامی ان ہی دو سوچوں کا نتیجہ ہے۔  خیالات کا ذ ہن میں پیدا ہونا ایک قدرتی رجحان ہے مگر خیال کو سوچ میں تبدیل کرنا انسان کے اختیار میں ہے۔ انسان کے خیالات ہی اس کی شخصیت کو بنانے اور بگاڑنے کا موجب ہے مثبت خیالات مثبت سوچ کی طرف رہنمائی کرتے ہیں مثبت سوچ کامیابی کی طرف لے جانے والی وہ سڑک ہے جس پر چلنے والا اپنی منزل کو پالیتا ہے ۔ہماری تمام حرکات  ہماری سوچ کے زیراثرہوتی ہیں یعنی یہ ہماری سوچ ہی ہےجو ہم سے عوامل سرزد کراتی ہے مثبت سوچ دراصل اچھی اور صحیح سوچ ھےایک مثبت سوچ کا حامل انسان یقیناً مثبت خیالات اور تخلیقات کو ہی منظر عام پر لائے گا۔مثبت سوچ اچھے خیالات کی وجہ بنتی ھے جس کے انسانی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔زندگی میں کامیابی کا اسی فیصد انحصار  ہمارے رویے پر ہے   اور رویہ  سوچ سے جنم لیتا ہےمثبت سوچ سے مثبت ...