شجر کاری میں مہنگائی رکاوٹ نہیں ہے۔
شجرکاری ماحولیاتی تحفظ، آلودگی میں کمی، موسمیاتی توازن اور حیاتیاتی تنوع کے لیے نہایت اہم ہے۔ اکثر یت کے خیال میں شجرکاری کے لیے مہنگے پودے خریدنا ضروری ہیں جب کہ حقیقت یہ ہے کہ شجر کاری صرف مہنگے نرسری کے پودے خرید کر ہی نہیں ہوتی، بلکہ سستے اور قدرتی طریقوں سے بھی ممکن ہے۔ ذیل میں چند طریقے دئے جارہے ہیں جن پر عمل کرکے ہر فرد شجر کاری میں حصہ لے کر اپنے حصہ کا پودا لگا سکتا ہے ۔
1ـ موسم کی سبزیوں اور پھلوں کے بیجوں سے نئے پودے اگائیں آم، جامن، لیچی، پپیتا، مالٹا، لیموں، انار، تربوز، خربوزہ وغیرہ کے بیج گھریلو پھلوں سے حاصل کریں۔انہیں مٹی میں لگا کر آپ مفت پودے اُگا سکتے ہیں۔
2- کچھ سبزیوں جیسے جڑوں والی سبزیاں گاجر مولی شلجم چقندر کے اوپر کے حصہ کو کاٹ کر زمین میں لگایا جائے تو پودے نکل آتے ہیں ان پودوں سے ان سبزیوں کے بیج تیار کرسکتے ہیں کچھ سبزیوں جیسے اوریگینو تلسی نیازبو پودینہ کی شاخیں لگادی جائیں تو پودے نکل آتے ہیں ۔اس کے علاوہ جڑوں والی سبزیوں آلو ادرک اروی کو بیج کے طور پر لگا سکتے ہیں ۔سبزیاں اگا کر آپ گھریلو طور پر کچن گارڈننگ کرسکتے ہیں۔۔
3ـ زیادہ تر انڈور پودے کٹنگ سے آسانی سے لگ جاتے ہیں کچھ گرمیوں کے پھولوں کے پودے جو سارا سال دیتے ہیں کٹنگ سے لگائے جاسکتے ہیں۔
4ـ سارا سال رہنے والا ایک پودا بھی نرسری سے لے آئیں اس پودے سے ہی کافی سارے پودے تیار کیے جاسکتے ہیں۔
5ـ کئی بار درختوں کے آس پاس ننھے پودے اُگ آتے ہیں، ان کو احتیاط سے نکال کر دوسری جگہ لگا دیں۔
6ـ دوستوں، ہمسایوں کے ساتھ بیجوں کا تبادلہ کر کے نئی اقسام اگائیں .
7ـ اپنے علاقے کی نرسریوں سے سستے پودے خریدیں جب جس پودے کا آف سیزن ہو پودے سستے مل جاتے ہیں۔
8ـ برسات میں خود اگنے والے پودوں کو ضائع نہ کریں انھیں محفوظ کریں۔۔
9ـ محلے میں اجتماعی شجرکاری مہم چلائیں ۔
10۔ پودوں کے لیے کھاد بھی خود تیار کریں۔ سبزیوں پھلوں کے چھلکے انڈے کے چھلکے چائے کی پتی کو کچرے کے ڈبے میں پھینکنے کی بجائے اس سے کھاد تیار کی جاسکتی ہے ۔
پودے لگانے کے ساتھ اُن کی حفاظت بھی ضروری ہے، وہ ضائع نہ ہوں جانوروں اور چھوٹے بچوں سے پودوں کی حفاظت کریں بچوں کو اپنے ساتھ شامل کریں تاکہ انھیں بھی پودوں اور درختوں کی اہمیت کا اندازہ ہو ۔شجرکاری صرف پیسے سے نہیں، جذبے اور ذمہ داری سے کی جاتی ہے۔ اگر ہر شخص مہنگے پودوں کے انتظار کی بجائے گھر، گلی، یا محلے میں موجود وسائل سے کام لے تو پاکستان کو سرسبز بنانا کوئی خواب نہیں۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں